کرامات
لوٹا Ûوا مال برآمد کرنے کیلیے پولیس Ù†Û’ چھاپے مارنے شروع کئے۔
لوگ ڈر Ú©Û’ مارے لوٹا Ûوا مال رات Ú©Û’ اندھیرے میں پاÛر پھینکنے Ù„Ú¯Û’ØŒ Ú©Ú†Ú¾ ایسے بھی تھے جنÛÙˆÚº Ù†Û’ اپنا مال بھی موقع پا کر اپنے سے علیØ+Ø¯Û Ú©Ø±Ø¯ÛŒØ§ ØªØ§Ú©Û Ù‚Ø§Ù†ÙˆÙ†ÛŒ گرÙت سے بچیں رÛیں۔
ایک آدمی Ú©Ùˆ بÛت دقت پیش آئی۔ اس Ú©Û’ پاس شکر Ú©ÛŒ دو بوریاں تھیں جو اس Ù†Û’ پنساری Ú©ÛŒ دکان سے لوٹی تھیں۔ ایک تو ÙˆÛ Ø¬ÙˆÚº Ú©ÛŒ توں رات Ú©Û’ اندھیرے میں پاس والے کنوئیں میں پھینک آیا لیکن جب دوسری اٹھا کر اس میں ڈالنے لگا تو خود بھی ساتھ چلا گیا۔
شور سن کر لوگ اکھٹے Ûوگئے۔ کنوئیں میں رسیاں ڈالی گئیں۔ دو جوان نیچے اترے اور اس آدمی Ú©Ùˆ باÛر نکال لیا۔ لیکن چند گھنٹوں Ú©Û’ بعد ÙˆÛ Ù…Ø±Ú¯ÛŒØ§Û”
دوسرے دن جب لوگوں Ù†Û’ استعمال کیلیے اس کنوئیں میں سے پانی نکالا تو ÙˆÛ Ù…ÛŒÙ¹Ú¾Ø§ تھا۔
اسی رات اس آدمی Ú©ÛŒ قبر پر دیئے جل رÛÛ’ تھے۔
سعادت Ø+سن منٹو