Ù„Ùوٹ کھسوٹ کا بازار گرم تھا۔ اس گرمی میں اÙضاÙÛ Ûوگیا جب چاروں طر٠آگ بھڑکنے لگی۔ ایک آدمی Ûارمونیم Ú©ÛŒ پیٹی اÙٹھائے خوش خوش گاتا جا رÛا تھا۔
“جب تم ÛÛŒ گئے پردیس لگا Ú©Û’ ٹھیس،
او پیتم پیارا _____ دÙنیا میں کون Ûمارا۔â€
Ù„Ùوٹ کھسوٹ کا بازار اسی طرØ+ گرم رÛا
پولیس Ú©Ùˆ بازار خالی نظر آیا، لیکن دÙور دھویں میں ملÙو٠موڈ Ú©Û’ پاس ایک آدمی کا Ø³Ø§ÛŒÛ Ø¯Ú©Ú¾Ø§Ø¦ÛŒ دیا۔ پولیس Ú©Û’ سپاÛÛŒ سیٹیاں بجاتے اس Ú©ÛŒ طر٠لپکے۔ Ø³Ø§ÛŒÛ ØªÛŒØ²ÛŒ سے دھویں Ú©Û’ اندر گھس گیا تو پولیس Ú©Û’ سپاÛÛŒ بھی اس Ú©Û’ تعاقب میں گئے۔ دھویں کا Ø¹Ù„Ø§Ù‚Û Ø®ØªÙ… Ûوا تو پولیس Ú©Û’ سپاÛیوں Ù†Û’ دیکھا Ú©Û Ø§ÛŒÚ© کشمیری مزدور پیٹھ پر وزنی بوری اÙٹھائے بھاگا چلا جا رÛا ÛÛ’Û”
پولیس Ú©Û’ سپاÛÛŒ Ù†Û’ اÙسے Ù¾Ú©Ú‘ لیا۔
راستے میں کشمیری مزدور Ù†Û’ بارÛا Ú©Ûاـ “Ø+ضرت ! آپ مجھے کیوں پکڑتی ÛÛ’ØŒ میں تو غریب آدمی Ûوتی، چاول Ú©ÛŒ ایک بوری لیتی، گھر میں کھاتی۔ آپ ناØ+Ù‚ مجھے گولی مارتی۔†لیکن اÙس Ú©ÛŒ ایک Ù†Û Ø³Ù†ÛŒ گئی۔
تھانے میں کشمیری مزدور Ù†Û’ اپنی صÙائی میں بÛت Ú©Ú†Ú¾ Ú©Ûا۔ Ø+ضرت! دوسرا لوگ بڑا بڑا مال اÙٹھاتی، میں تو ایک چاول Ú©ÛŒ بوری لیتی۔ Ø+ضرت! میں بÛت غریب Ûوتی۔ Ûر روز بھات کھاتی۔
جب ÙˆÛ ØªÚ¾Ú© گیا تو اÙس Ù†Û’ اپنی میلی ٹوپی سے ماتھے کا Ù¾Ø³ÛŒÙ†Û Ù¾ÙˆÙ†Ú†Ú¾Ø§ اور چاولوں Ú©ÛŒ بوری Ú©ÛŒ طر٠Ø+سرت بھری نگاÛÙˆÚº سے دیکھ کر تھانے دار Ú©Û’ Ø¢Ú¯Û’ Ûاتھ پھیلا کر Ú©Ûا۔
اچھا Ø+ضرت! تم بوری اپنے پاس رکھ۔ میں اپنی مزدوری مانگتی،
" منٹو " Ú©Û’ اÙسانے "مزدوری" سے اقتباس