buhat umdaa
خزانۂ زر و گوہر پہ خاک ڈال کے رکھ
ہم اہلِ مہر و محبت ہیں، دل نکال کے رکھ
ہمیں تو اپنے سمندر کی ریت کافی ہے
تُو اپنے چشمۂ بے فیض کو سنبھال کے رکھ
ذرا سی دیر کا ہے یہ عروجِ مال و منال
ابھی سے ذہن میں سب زاویے زوال کے رکھ
یہ بار بار کنارے پہ کِس کو دیکھتا ہے
بھنور کے بِیچ کوئی حوصلہ اُچھال کے رکھ
نہ جانے کب تُجھے جنگل میں رات پڑ جائے
خُود اپنی آگ سے شُعلہ کوئی اُجال کے رکھ
جواب آئے نہ آئے، سوال اُٹھا تو سہی
پِھر اس سوال میں پہلو نئے سوال کے رکھ
تری بلا سے گروہِ جنُوں پہ کیا گُزری
تُو اپنا دفترِ سُود و زیاں سنبھال کے رکھ
چھلک رہا ہے جو کشکولِ آرزو، اس میں
کسی فقیر کے قدموں کی خاک ڈال کے رکھ
افتخار عارف
تیری انگلیاں میرے جسم میںیونہی لمس بن کے گڑی رہیں
کف کوزه گر میری مان لےمجھے چاک سے نہ اتارنا
bht khooob
Ik Muhabbat ko amar karna tha.....
to ye socha k ..... ab bichar jaye..!!!!
Qadmon Ki Khaak Daal Ke Rakh
پھر یوں ہوا کے درد مجھے راس آ گیا