اصل محبّت کیا ہے ؟
امام ابو یعلی المسند میں روایت کرتےہیں ( " والذین اٰمنواشد حب ا لِللَہ" کے تحت آئمہ حدیث نے یہ تفسیر درج کی ) کہ قیامت کا دن ہو گا الله پاک بتوں اورمشرکوں کو بلائیں گے اور فرمائیں گے
یہ تمہارے معبود ہیں ؟
جی یہ ہمارے معبود ہیں .
تم ان سے محبّت کرتے تھے ؟
وہ کہیں گے جی ہاں محبّت کرتے تھے .
تو الله تعالی ان بتوں کو دوزخ میں پھینک دے گا . فرمایے گا تمہارے معبود دوزخ میں گئے ہیں ان سے محبّت کرنے والے بھی دوزخ میں چھلانگ لگا دیں. وہ کافر مشرک ہاتھ جوڑ کے کھڑے ہو جائیں گے . عرض کریں گے باری تعالی ان کو ہی ٹھیک ہے وہیں ، ہمیں کوئی سبیل ہو سکے تو معاف کر دیں. ہمیں انھوں نے ہی گمراہ کیا تھا- الله تعالی فرمائیں گے نہیں قوم کی یہ معذرت اب قبول نہیں ہے - تمہیں بھی عقل دی تھی، اچھے برے کی پہچان دی تھی - انھوں نے گمراہ کیا تھا ٹھیک ہے تم ہوۓ کیوں ؟ توانکار کر دیں گے وہ سارے کے سارے اپنے معبودوں کے اپنے معشوقوں کے پیچھے دوزخ میں جانے سے .
پھر الله فرمائیں گے مشرکو دیکھو میں تمھیں دکھاتا ہوں اصل محبّت کیا ہے ؟
الله فرمائیں گے وہ لوگ جو مجھ سے عشق کرتے ہیں آ جائیں ، تو خدا سے محبّت کرنے والے ، خدا کے عاشق کھڑے ہو جائیں گے ، ایک جھرمٹ ایک ہجوم عاشقوں کا آگے آئے گا . الله تعالی پوچھیں گے کون ہو ؟ عرض کریں گے باری تعالی تجھ سے ٹوٹی پھوٹی محبّت کرتے تھے . فرمایا سچی بات ہے مجھ سے محبّت کرتے تھے ، ہاں باری تعالی تجھ ہی سے محبّت کرتے تھے ، فرمایا میری رضا اس میں ہے کہ چھلانگ لگا دو اور دوزخ میں چلے جاؤ. حدیث پاک میں آتا ہے وہ وجد کرتے رقص کرتے دوزخ میں چلے جائیں گے . وہ کہیں گے مولا ہماری محبّت کا تو مشرب یہ ہے کہ ہمیں نہ جنّت سے غرض نہ دوزخ سے غرض ، جدھر تو راضی ہم ادھر راضی ہیں . ہم نے محبّت جنّت کیلئے نہیں کی تھی ، حورو قصور کیلئے نہیں کی تھی ، باغات و محلات کیلئےنہیں کی تھی ، محبّت تیرا مکھڑا تکنے کیلئے کی تھی ، تجھ سے عشق تیری رضا کیلئے کیا تھا ، تیری مسکراہٹ کیلئے کیا تھا ، تو اگر خوش ہے ہمیں دوزخ میں بھیج کر تو ہم دوزخ میں جاتے ہیں .
الله تعالی فرمائیں گے کافرو محبّت اسے کہتے ہیں .
بقول شاعر....
اوہ جنّت میرے کیہڑے لیکھے جتھے توں نظری نہ آویں
اوہ دوزخ میری لکھ بہشتاں جتھے توں آویں تے جاویں