ÛŒÛ ØªÙˆ Ûمار ا روز کا معمول تھا
ÛÙ… سکول جا تے Ûوئے بابا اکرم Ú©Ùˆ ضرور سلام کرتے Û”
ÙˆÛ ÛÙ…ÛŒØ´Û Ø§Ù¾Ù†Û’ گھر سے Ù…Ù†Ø³Ù„Ú©Û Ø¨ÛŒÙ¹Ú¾Ú© پر صبØ+ سویرے آکر بیٹھ جا تے Û” ایک Ø+Ù‚Û Ø§Ù† کا رÙیق خاص ÛÙˆØªØ§Û”ÙˆÛ Ø§ÛŒÚ© خوبصورت پایوں والی رنگین سوتی بان سے بنی چارپا ئی پر اکیلے بیٹھے Ûوتے- ان Ú©Û’ سامنے دائیں اور بائیں جانب تین تین چارپائیاں مزید بچھی Ûوتیں۔ وقت گذرنے کیسا تھ ساتھ ان چارپائیوں پر آکر بیٹھنےوالوں Ú©ÛŒ تعدا د بڑھتی جا تی۔
جب ÛÙ… با با اکرم Ú©Ùˆ سلام کرتے تو ÙˆÛ Ø¨Ûت پیار سے مسکراتے، Ûلکا سا سر Ú©Ùˆ خم دیتے اور بڑی دبنگ آواز میں Ú©Ûتے
" وعلیکم السلام۔ Ûاں بھئ بچو Û” سکو Ù„ Ú©ÛŒ تیاریاں ÛÙˆ گئیں۔"
ÛÙ… Ú©Ûتے " جی بابا جی"
"شاباش بچو۔ جیتے رÛÙˆ" ان کا جواب Ûوتا۔
Ûمارے کان Ø±ÙˆØ²Ø§Ù†Û Ø§Ù† Ùقروں Ú©Ùˆ سننے Ú©Û’ عادی تھے۔
بÛت Ú©Ù… ایسا ÛÙˆ تا Ú©Û Ø¨Ø§Ø¨Ø§ اکرم اپنی بیٹھک پر صبØ+ سویرے موجود Ù†Û Ûوتے۔ اور جب ایسا Ûوتا تو ÛÙ… سمجھ جاتے Û” آج بابا اکرم اپنی بیٹی سے ملنے ساتھ والے گائوں گیا ÛÛ’Û” اور دو دن Ú©Û’ بعد ÛÛŒ واپس آئے گا۔ بابا اکرم Ú©ÛŒ ایک ÛÛŒ بیٹی تھی جو ساتھ والے گائوں میں بیاÛÛŒ ÛÙˆ ئی تھی۔ بابا اکرم Ù…Ûینے میں ایک آدھ دÙØ¹Û Ø§Ù¾Ù†ÛŒ بیٹی سے ملنے ضرور جا تا۔
ÛŒÛ Ø¨Ø§Ø¨Ø§ اکرم کون تھا Û” اس بارے میں Ûما ری معلومات بÛت Ù…Ø+دو د تھیں۔ بزرگوں سے سنا تھا Ú©Û Ù¾Ø§Ú©Ø³ØªØ§Ù† بننے Ú©Û’ ایک سال بعد ÙˆÛ Ûمارے گائوں آیا تھا۔ اور پھر ÛŒÛیں کا ÛÙˆ کر Ø±Û Ú¯ÛŒØ§ Û” بابا اکرم کا تعلق Ûندوستان Ú©Û’ کسی گائوں سے تھا اور ÙˆÛ Ù¾Ø§Ú©Ø³ØªØ§Ù† بننے Ú©Û’ بعد Ûجرت کرکے پاکستان آگیا تھا۔
بس اس سے زیا Ø¯Û ÛÙ… Ú©Ú†Ú¾ Ù†Û Ø¬Ø§Ù†ØªÛ’ تھے Û”
بے Ø´Ú© ÛÙ… بابا اکرم Ú©Û’ بارے میں زیا Ø¯Û Ù†Û Ø¬Ø§Ù†ØªÛ’ تھے لیکن بابا اکرم Ú©ÛŒ Ø´Ùقت اور Ù…Ø+بت Ú©Û’ ÛÙ… Ú¯Ø±ÙˆÛŒØ¯Û ØªÚ¾Û’Û” انکے دبنگ مگر پیار Ú©ÛŒ چاشنی سے لبریز Ù„Ûجے میں رچی بسی Ù„Ùظوں Ú©ÛŒ مٹھاس ÛÙ… اپنے دلوں میں Ù…Ø+سوس کرتے تھے۔
" آج بابااکرم بیٹھک پر موجود Ù†Ûیں Û” لگتا ÛÛ’ اپنی بیٹی Ú©Û’ پاس گیا Ûوا ÛÛ’" شاÛد Ù†Û’ Ú¯Ù„ÛŒ مڑتے ÛÛŒ Ú©Ûا تو سب Ù„Ú‘Ú©ÙˆÚº Ú©ÛŒ نظریں بیٹھک Ú©ÛŒ طر٠اٹھ گئیں۔
" Ù†Ûیں یا ر Û” بابا اکرم تو Ù¾Ú†Ú¾Ù„Û’ ÛÙتے ÙˆÛا Úº گیا ÛÙˆ ا تھا" Ø+Ùیظ Ù†Û’ یا د دلایا تو سب Ù†Û’ Ûا Úº میں Ûا Úº ملائی
" پھر کیا Ù…Ø³Ø¦Ù„Û ÛÛ’ØŸ " میرے پڑوسی Ø´Ûر یا ر Ù†Û’ پریشانی Ú©Û’ Ù„Ûجے میں Ú©Ûا۔
" چلو واپسی پر Ù¾ØªÛ Ú©Ø±Ù„ÛŒÚº Ú¯Û’ " میں Ù†Û’ سب Ú©Ùˆ مخاطب کرتے Ûوئے سکول Ú©ÛŒ طر٠قدم بڑھا دیے۔
واپسی پر بابا اکرم Ú©Û’ بارے میں معلومات لینے کا کسی Ú©Ùˆ خیال Ù†Û Ø¢ÛŒØ§ Û”
دوسرے دن بابا اکرم پھر غا ئب پائے گئے۔
اب تو ÛÙ… لوگ بے چین Ûوگئے۔ ارشد بابا اکرم Ú©Û’ گھر Ú©Û’ نزدیک ÛÛŒ رÛتا تھا اور ÛÙ… سے ایک کلاس Ø¢Ú¯Û’ تھا Û” اس سے پو
چھا تو Ù¾ØªÛ Ú†Ù„Ø§ بابا اکرم بیمار ÛÛ’ اور اسی ÙˆØ¬Û Ø³Û’ بیٹھک پر Ù†Ûیں بیٹھ رÛا۔
ÛÙ… Ù„Ú‘Ú©ÙˆÚº Ù†Û’ شام Ú©Ùˆ بابا اکرم Ú©Û’ پاس جا Ù†Û’ کا پروگرام بنا یا Û” گھر والوں سے اجازت Ù„Û’ کر ÛÙ… شام Ú©Ùˆ بابا اکرم Ú©Û’ گھر Ù¾ÛÙ†Ú† گئے۔
انکی بیگم Ù†Û’ Ø¯Ø±ÙˆØ§Ø²Û Ú©Ú¾Ùˆ لا اور اتنے سارے بچے دیکھ کر پریشان ÛÙˆ گئیں Û” مگر جب ÛÙ… Ù†Û’ بتا یا Ú©Û ÛÙ… بابا اکرم Ú©ÛŒ طبیعت Ú©Û’ بارے میں Ù¾ØªÛ Ú©Ø±Ù†Û’ آئے Ûیں تو بÛت خوش Ûوئیں۔ اور سب Ú©Ùˆ اندر بلا لیا۔
بابا ایک چارپائی پرلیٹے Ûوئے تھے Û” Ûمیں دیکھا تو Ù¾ÛÙ„Û’ Ø+یران Ûوئے مگر جب اماں Ù†Û’ بتا یا Ú©Û ÛŒÛ Ø³Ø¨ آبکی طبیعت کا Ù¾ØªÛ Ú©Ø±Ù†Û’ آئے Ûیں تو اتنے خوش Ûوئے Ú©Û Ø§Ù¹Ú¾ کر سب Ú©Ùˆ باری باری Ú¯Ù„Û’ لگایا۔ اور بیٹھنے کیلئے Ú©Ûا۔
پھر Ù¾ØªÛ Ù†Ûیں کیا Ûوا۔ انکی آنکھوں سے اتنے موٹے موٹے آنسو گر Ù†Û’ Ù„Ú¯Û’Û” جیسے تسبیØ+ Ú©Û’ دانے گر رÛÛ’ ÛÙˆÚº
میں Ù†Û’ اس دن زندگی میں Ù¾ÛÙ„ÛŒ Ù…Ø±ØªØ¨Û Ø§Ù† Ú©Ùˆ روتے دیکھا۔ پھر بے اختیا ر میری آنکھوں سے بھی جھڑی جا ری Ûوگئی۔
بابا اکرم تو تڑپ اٹھے اور ایک اٹھ کر میرے پاس آگئے Û” " آپ Ú©Ùˆ کیا Ûوا بیٹے۔ کیوں رورÛÛ’ ÛÙˆ"
انÛÙˆÚº Ù†Û’ مجھے اپنے بڑے بڑے بازوئوں میں سمیٹتے Ûوئے۔ تو میری Ù…Ù†Û Ø³Û’ صر ٠اتنا نکلا " بابا جی آپ جو رو رÛÛ’ Ûیں"
بابا جی Ù†Û’ اپنے آنسو Ùورا پونچھے اور مسکراتے ÛÙˆ ئے Ú©Ûا " بھئ میں تو بیمار تھا اس ÙˆØ¬Û Ø³Û’ رو رÛا تھا۔ چلو خیر Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ÙˆÛ”
ÛŒÛ Ø¨ØªØ§Ø¦Ø¤ Û” اپنے گھر والوں Ú©Ùˆ بتا کر آئے ÛÙˆ"
" جی" سب Ù„Ú‘Ú©ÙˆÚº Ù†Û’ کورس میں Ú©Ûا تو با با مطمئن ÛÙˆ گئے۔
ÛÙ… Ù†Û’ با با سے بÛت ساری باتیں کیں۔ امان جی Ûما رے Ø¯ÙˆØ¯Û Ù„Û’ کر آئیں۔ جو سب Ù†Û’ پیا Û”
اب با با جی Ú©ÛŒ طبیعت بÛت بÛتر Ù„Ú¯ رÛÛŒ تھی۔
Ú©ÛÙ†Û’ Ù„Ú¯Û’ " بچو میں آج آب Ú©Ùˆ ایک Ú©Ûا Ù†ÛŒ سنا تا ÛÙˆÚºÛ” پھر Ù¾ØªÛ Ù†Ûیں زندگی موقع دے یا Ù†Û Ø¯Û’Û”"
ÛÙ… سب Ù…ØªÙˆØ¬Û Ûوگئے۔
بابا جی Ù†Û’ Ú©Ûا Ù†ÛŒ شروع Ú©ÛŒ
" بÛت سال Ù¾ÛÙ„Û’ ایک بÛت ÛÛŒ خوبصورت گائوں میں ایک Ø¨Ú†Û Ø±Ûتا تھا۔ جو اپنے والدین کا اکلوتا بیٹا تھا Û” اسکی سات بÛنیں تھیںاور سب Ú©ÛŒ سب اپنے بھا ئی پر وارے جاتی تھیں۔ بچے کا باپ ایک بÛت بڑا زمیندار تھا اور اسکے گھر روپے پیسے Ú©ÛŒ Ú©Ù…ÛŒ Ù†Û ØªÚ¾ÛŒ Û” چنا Ù†Ú†Û Ù„Ø§ÚˆÙ„Ø§ Ûونے Ú©ÛŒ ÙˆØ¬Û Ø³Û’Ø¨Ú†Û’ Ú©ÛŒ Ûر خواÛØ´ پوری Ú©ÛŒ جا تی تھی۔ جب Ø¨Ú†Û Ø³Ú©ÙˆÙ„ جا Ù†Û’ Ú©ÛŒ عمر تک Ù¾Ûنچا تو اسے گائوں Ú©Û’ سکول میں داخل کروا دیا گیا Û” تاÛÙ… بچے Ù†Û’ Ùرمائش Ú©ÛŒ Ú©Û ÙˆÛ Ø³Ú©Ùˆ Ù„ پیدل Ù†Ûیں جا ئے گا Ø¨Ù„Ú©Û Ø¨Ú¯Ú¾ÛŒ پر جا ئے گا۔ گائوں میں کسی Ú©Û’ پاس بگھی Ù†Û ØªÚ¾ÛŒ مگربچے Ù†Û’ ÛŒÛ Ø¨Ú¯Ú¾ÛŒ قریبی Ø´Ûر میں دیکھی تھی۔
Ú†Ù†Ø§Ù†Ú†Û Ø¨Ú†Û’ کیلئے ایک بگھی خریدی گئی اور ÙˆÛ Ø³Ú©ÙˆÙ„ آنے جا Ù†Û’ لگا۔ Ø¨Ú†Û Ù„Ø§Ø¦Ù‚ تھا اور Ûر کلاس میں ÛÙ…ÛŒØ´Û Ù¾ÛÙ„Û’ نمبر پر آتا تھا۔
پانچویں پاس کرنے Ú©Û’ بعد بچے Ú©Ùˆ Ø´Ûر Ú©Û’ سکول میں داخل کروایا گیا کیوں Ú©Û Ú¯Ø§Ø¦ÙˆÚº میں صر ٠ایک ÛÛŒ پرائمری سکول تھا۔
ÙˆÛ Ø¨Ú†Û Ø¨Ûت نازو تعم میں پل رÛا تھا اور اسکی زندگی جنت کا Ù†Ù…ÙˆÙ†Û ØªÚ¾ÛŒÛ”
اچانک انÛÛŒ دنوں خبریں آنے لگیں Ú©Û Ù…Ø³Ù„Ù…Ø§Ù† اپنے لئے ایک علیØ+Ø¯Û ÙˆØ·Ù† کا مطا Ù„Ø¨Û Ú©Ø± رÛÛ’ Ûیں۔
Ø¨Ú†Û Ø§Ú¯Ø± Ú†Û Ø§Ø¨Ú¾ÛŒ شعور Ú©ÛŒ منزلیں Ø·Û’ کر ریا تھا مگر ÙˆÛ Ú©Ú†Ú¾ Ú©Ú†Ú¾ Ø³Ù…Ø¬Û Ø±Ûا تھا۔ Ú©Û Ù…Ø³Ù„Ù…Ø§Ù† اور Ûندو آپس میں ایک دوسرے کونا پسند کرتے Ûیں۔
تھوڑے ÛÛŒ دنوں ÛŒÛ Ø¨Ø§ØªÛŒÚº شدت اختیا ر کرتی گئیں۔ بچے Ú©Û’ والد Ú©Û’ پاس بÛت سے لوگ آتے تھے اور بÛت دیر تک Ú¯Ùتگو Ûوتی تھی Û” پھر ایک دن اسکے گائوں میں بÛت بڑا Ø¬Ù„Ø³Û Ûوا۔ بÛت سارے لوگ Ûاتھوں میں جھنڈے اٹھا کر نعر Û’ لگا تے تھے۔ Ø¨Ú†Û ÛŒÛ Ø³Ø¨ دیکھ کر بÛت خوش ÛورÛا تھا اور ÙˆÛ Ø¨Ú¾ÛŒ ان نعروں میں شامل Ûوگیا۔
اچا Ù†Ú© شور اٹھا Ú©Û Ù‚Ø§ ئد اعظم Ù…Ø+مد علی جناØ+ Ù¾ÛÙ†Ú† گئے Ûیں۔ لوگو Úº کا جوش وخروش دیدنی تھا۔
بھر جب قا ئد اعظم بولنے کیلئے آئے تو بچے Ú©Ùˆ Ú©Ú†Ú¾ سمجھ Ù†Ûیں آرÛÛŒ تھی Û” مگر نعروں میں ÙˆÛ Ø³Ø¨ Ú©Û’ ساتھ شریک تھا۔
ÛŒÛ Ù…Ù†Ø¸Ø± اس بچے Ú©ÛŒ یاداشت ÛÙ…ÛŒØ´Û Ú©ÛŒÙ„Ø¦Û’ Ù…Ø+Ùوظ ÛÙˆ گیا۔
Ú©Ú†Ú¾ دن بعد Ù¾ØªÛ Ù†Ûیں کیا Ûوا۔ Ú©Û Ù„ÙˆÚ¯ لڑنا شروع ÛÙˆ گئے۔ Ø±ÙˆØ²Ø§Ù†Û Ø¬Ú¾Ú‘Ù¾ÙˆÚº Ú©ÛŒ با تیں Ûوتیں۔ بچے Ú©ÛŒ Ø+ویلی میں بÛت سے لوگ آگئے۔ اور صØ+Ù† ان لوگوں سے بھرنا شروع Ûوگیا۔ بÛت سی عورتیں اور بچے بھی آنا شروع ÛÙˆ گئے۔
ان کا گھر گویا Ù…Ûمان Ø®Ø§Ù†Û Ø¨Ù† گیا۔
پھر ÙˆÛ Ø±Ø§Øª بھی آئی جب اس بچے کا سب Ú©Ú†Ú¾ لٹ گیا۔
بلوائیوں Ú©Û’ ایک ٹولے Ù†Û’ انکی Ø+ویلی پر Ø+Ù…Ù„Û Ú©Ø±Ø¯ÛŒØ§Û” بچے Ú©Ùˆ جب جا Ú¯ آئی تو اس Ù†Û’ دیکھا Ú©Û Ø§Ø³Û’ اسکی ماں Ù†Û’ اسے اپنے کندھے سے لگا یا Ûوا ÛÛ’ اور دوڑ رÛÛŒ ÛÛ’Û” اچانک اسکی مان گری اور اسکے سا تھ ÛÛŒ Ø¨Ú†Û Ø¨Ú¾ÛŒ اچھل کر دور جھاڑیوں میں جا گرا۔
پھر بچے Ù†Û’ اپنی ننھی منی معصوم آنکھو Úº سے دیکھا Ú©Û Ø§ÛŒÚ© سکھ Ù†Û’ اسکی ماں Ú©Û’ سینے میں چھرے Ú©Û’ کئ وار کئے Û” اور پھر بھا Ú¯ گیا Û”
Ø¨Ú†Û ØªÙˆ جیسے سن ÛÙˆ گیا۔
Ù¾ØªÛ Ù†Ûیں کب ÙˆÛ Ø¨Ú†Û Ø¯ÙˆÚ‘ کراپنی ماں Ú©Û’ پاس آیا۔
اس نے دیکھا اسکی ماں مر چکی تھی۔۔۔"
ÛŒÛاں Ù¾ÛÙ†Ú† کر با با اکرم Ú©ÛŒ Ú¯Ú¾Ú¯Ú¾ÛŒ Ø¨Ù†Ø¯Û Ú¯Ø¦Û”
میرے سمیت سب لڑکوں کی آنکھوں میں آنسو تھے۔
بابا تھوڑی دیر Ú©Û’ بعد پرسکون Ûوئے اور Ø¯ÙˆØ¨Ø§Ø±Û Ú©Ûابی شروع Ú©ÛŒ
" اسکے بعد ÙˆÛ Ø¨Ú†Û Ú©Ûاں Ú©Ûا Úº گیا ÛŒÛ Ø§ÛŒÚ© لمبی داستان ÛÛ’Û” ÙˆÛ Ø§Ù¾Ù†ÛŒ بÛنوں اور باب Ú©Ùˆ بÛت تلاش کرتا رÛا مگر بے سود۔
اس دوران اس Ù†Û’ زندگی میں Ù¾ÛÙ„ÛŒ Ù…Ø±ØªØ¨Û Ú©Ø¦ÛŒ دن تک بھو کا پیا سا رÛÙ†Û’ کا تلخ ØªØ¬Ø±Ø¨Û Ø+ا صل کیا Û”
زندگی کی تمام آسائشیں اب اس سے روٹھ چکی تھیں۔
Ûاں اسے قدم قدم Ù¾Û Ú©Ú†Ú¾ Ù…Ûربان ملتے رÛÛ’Û” اور ÙˆÛ ØµØ¹ÙˆØ¨ØªÛŒÚº برداشت کرتا ایک دن نئے وجود میں آنے والے ملک Ú©ÛŒ مٹی Ú©Ùˆ چوم رÛاتھا۔
Ù¾ØªÛ Ù†Ûیں اس بچے Ú©Ùˆ کیسے اØ+ساس ÛÙˆ ا Ú©Û ÛŒÛ Ù…Ù¹ÛŒ بÛت Ù…Ø+ترم ÛÛ’Û”
شاید اس لئے Ú©Û ÛŒÛ Ù…Ù¹ÛŒ اسے پورا خاندان کھونے Ú©Û’ بعد ملی تھی۔
بھر وقت Ú©ÛŒ گردشوں کیساتھ ساتھ ÙˆÛ Ø¨Ú†Û Ø¨Ú‘Ø§ Ûوتا گیا لیکن اپنی Ù¾Ûنوں اور باپ Ú©ÛŒ تلاش بھی جا ری رکھی Û”
Û”
بھر ایک دن ÛŒÛ ØªÙ„Ø§Ø´ بھی ختم ÛÙˆ گئی۔
اسے بÛت عرصے بعد اسکے آبائی گائوں کا ایک Ùرد مل گیا Û”
کاش ÙˆÛ Ø§Ø³Û’ Ù†Û Ù…Ù„Ø§ Ù†Û Ûوتا۔
اس Ù†Û’ بتا یا Ú©Û Ø§Ø³ کا تو پورا خاندان ÛÛŒ بلوائیوں Ù†Û’ مار دیا تھا۔
Û”
کیا آپ اس Ú©Û’ کرب کا Ø§Ù†Ø¯Ø§Ø²Û Ú©Ø± سکتے Ûیں۔ ØŸ
جب تک اسے ÛŒÛ Ø®Ø¨Ø± Ù†Û Ù…Ù„ÛŒ تھی ÙˆÛ Ø§ÛŒÚ© آس پر Ø²Ù†Ø¯Û ØªÚ¾Ø§Û”Ø§Ø¨ تو اس Ú©ÛŒ ÛŒÛ Ø¢Ø³ بھی ختم Ûوگئی۔
ÙˆÛ Ø¨Ø§Ù„Ú©Ù„ بکھر گیا۔"
بابا خاموش Ûوگئے۔
سب بچے دکھ Ú©ÛŒ ایک کربناک Ù„Ûر اپنی اپنی رگ رگ میں Ù…Ø+سوس کررÛےتھے۔
ÙˆÛ Ù„Ù…Ø+Û’ بÛت بھاری تھے۔ کوئی Ú©Ú†Ú¾ Ù†Ûیں بول رÛا تھا۔ سب Ú©Û’ پا س جیسے الÙا ظ ÛÛŒ ختم Ûوگئے تھے۔
جیسے صدیا ں گذر گئیں
پھر اچانک ایک ٹوٹتی ÛÙˆ ئی آواز میں سوال آیا
"ÙˆÛ Ø¨Ú†Û Ø§Ø¨ کدھر Ûوگا"
با با جی بچوں Ú©ÛŒ طرØ+ بلکنے Ù„Ú¯Û’
" ÙˆÛ Ø¨Ú†ÛÛ”Û”Û”
ÙˆÛ Ø¨Ú†Û--- تو کب کا Ù…Ø±Ú¯ÛŒØ§Û”Û”Û”Û”Û”Û”Û”Û Û”Û”Û”Û”Û”Û”Û”Û”
Ûاں ایک بوڑھا جسم آپ دیکھ سکتے Ûیں۔۔۔
میں آپ Ú©Û’ سا منے ÛÙˆÚº "
"جی آپ"
سب بچے جیسے Ø+یرت سے چیخ Ù¾Ú‘Û’Û”
" جی بچو Û”Û”Û” ÙˆÛ Ø¨Ú†Û Ù…ÛŒÚº ÛÛŒ تھا" بابا Ú©Û’ Ù„Ûجے میں صدیوں کا کرب تھا۔
"بچو ۔۔
میں آج اپنے آپ Ú©Ùˆ بÛت Ûلکا بھلکا Ù…Ø+سوس کر رÛا ÛÙˆÚºÛ” آج بÛت عرصے بعد Ú©Ú¾Ù„ کر رویا ÛÙˆÚº شا ید"
آج دل کھول Ú©Û’ روئے Ûیں تو یوں خوش Ûیں Ùراز
چند لمØ+Ùˆ Úº Ú©ÛŒ ÛŒÛ Ø± ا Ø+ت بھی بڑی ÛÙˆ جیسے
"بچو۔۔ میں Ù†Û’ آج آپ Ú©Ùˆ اپنی Ú©Ûا Ù†ÛŒ اس لئے سنا ئی ÛÛ’ Ú©Û Ø¢Ù¾ Ú©Ùˆ Ø§Ù†Ø¯Ø§Ø²Û ÛÙˆ Û” Ûمارے پیارے ملک Ú©ÛŒ مٹی کتنی مقدس ØŒ کتنی قیمتی ÛÛ’Û”
بچو ایک پوری نسل Ù†Û’ اپنے خون کا Ù†Ø°Ø±Ø§Ù†Û Ø¯Û’ کر آنے والی نسل Ú©Ùˆ خوشØ+الی اور آزادی Ú©ÛŒ تعمت سے سرÙراز کیا ÛÛ’Û”
اس ملک Ú©ÛŒ مٹی میرے لئے میری آنکھوں کا Ø³Ø±Ù…Û Ø§Ø³ لئے ÛÛ’ Ú©Û Ù…ÛŒØ±Ø§ پورے خاندان کا Ù„ÛÙˆ اس مٹی Ú©Û’ Ø+صول میں صر٠Ûوا۔
میرے بچو
بڑے ÛÙˆ کر اپنی Ù¾Ú†Ú¾Ù„ÛŒ نسل Ú©ÛŒ قر با Ù†ÛŒ Ú©Ùˆ بھول Ù†Û Ø¬Ø§Ù†Ø§Û”
اس وطن Ù†Û’ ÛÙ…ÛŒØ´Û Ø¢Ù¾ Ú©Ùˆ خوشیا Úº دی Ûیں Û” بÛا ر دی ÛÛ’Û” خوشبو دی ÛÛ’Û” پھول دیے Ûیں۔
اگر کبھی زندگی میں آپ Ú©Ùˆ ÛŒÛ ÙˆØ·Ù† کانٹے بھی دے تو انکی چبھن Ú©Ùˆ خا موشی سے Ø³Û Ù„ÛŒÙ†Ø§Û” کیوں Ú©Û Ø§Ù¾Ù†Û’ وطن Ú©Û’ کانٹے غیروں Ú©Û’ بھولوں سے بڑھ کر Ûوتے Ûیں۔"
سب بچوں Ú©ÛŒ آنکھوں میں جلتی شمعوں میں جو عکس تھا اس میں بابا اکرم کیلئے عقیدت اور اپنے وطں کیلئے Ù…Ø+بت کا نور جھلک رÛا تھا۔
تØ+ریر : ایم نور