میں ایک میاں ÛÙˆÚº
میں ایک میاں ÛÙˆÚºÛ” مطیع ÙˆÙرمانبردار، اپنی بیوی روشن آراء Ú©Ùˆ اپنی زندگی Ú©ÛŒ Ûر ایک بات سے Ø¢Ú¯Ø§Û Ø±Ú©Ú¾Ù†Ø§ اصول زندگی سمجھتا ÛÙˆÚº اور ÛÙ…ÛŒØ´Û Ø§Ø³ پر کاربند رÛا ÛÙˆÚºÛ” خدا میرا انجام بخیر کرے۔
Ú†Ù†Ø§Ù†Ú†Û Ù…ÛŒØ±ÛŒ اÛÙ„ÛŒÛ Ù…ÛŒØ±Û’ دوستوں Ú©ÛŒ تمام عادات وخصائل سے واق٠Ûیں۔ جس کا Ù†ØªÛŒØ¬Û ÛŒÛ ÛÛ’ Ú©Û Ù…ÛŒØ±Û’ دوست جتنے مجھ Ú©Ùˆ عزیز Ûیں اتنے ÛÛŒ روشن آراء Ú©Ùˆ برے لگتے Ûیں۔ میرے اØ+باب Ú©ÛŒ جن اداؤں Ù†Û’ مجھے مسØ+ور کررکھا ÛÛ’ انÛیں میری اÛÙ„ÛŒÛ Ø§ÛŒÚ© شری٠انسان Ú©Û’ ليے باعث ذلت سمجھتی Ûیں۔
آپ Ú©Ûیں ÛŒÛ Ù†Û Ø³Ù…Ø¬Ú¾ لیں Ú©Û Ø®Ø¯Ø§Ù†Ø+ÙˆØ§Ø³ØªÛ ÙˆÛ Ú©ÙˆØ¦ÛŒ ایسے آدمی Ûیں، جن کا ذکر کسی معزز مجمع میں Ù†Û Ú©ÛŒØ§ جاسکے۔ Ú©Ú†Ú¾ اپنے Ûنر Ú©Û’ Ø·Ùیل اور Ú©Ú†Ú¾ خاکسار Ú©ÛŒ صØ+بت Ú©ÛŒ بدولت سب Ú©Û’ سب ÛÛŒ سÙید پوش Ûیں۔ لیکن اس بات Ú©Ùˆ کیا کروں Ú©Û Ø§Ù† Ú©ÛŒ دوستی میرے گھر Ú©Û’ امن میں اس قدر خلل انداز Ûوتی ÛÛ’ Ú©Û Ú©Ú†Ú¾ Ú©ÛÛ Ù†Ûیں سکتا۔
مثلاً مرزا صاØ+ب ÛÛŒ Ú©Ùˆ لیجیئے، اچھے خاصے اور بھلے آدمی Ûیں۔ Ú¯Ùˆ Ù…Ø+Ú©Ù…Û Ø¬Ù†Ú¯Ù„Ø§Øª میں ایک معقول عÛدے پر ممتاز Ûیں لیکن Ø´Ú©Ù„ وصورت ایسی Ù¾Ø§Ú©ÛŒØ²Û Ù¾Ø§Ø¦ÛŒ ÛÛ’ Ú©Û Ø§Ù…Ø§Ù… مسجد معلوم Ûوتے Ûیں۔ جواٴ ÙˆÛ Ù†Ûیں کھیلتے، Ú¯Ù„ÛŒ ÚˆÙ†ÚˆÛ’ کا ان Ú©Ùˆ شوق Ù†Ûیں۔ جیب کترتے Ûوئے کبھی ÙˆÛ Ù†Ûیں Ù¾Ú©Ú‘Û’ گئے۔ Ø§Ù„Ø¨ØªÛ Ú©Ø¨ÙˆØªØ± پال رکھے Ûیں، ان ÛÛŒ سے جی بÛلاتے Ûیں۔ Ûماری اÛÙ„ÛŒÛ Ú©ÛŒ ÛŒÛ Ú©ÛŒÙیت ÛÛ’ Ú©Û Ù…Ø+Ù„Û’ کا کوئی بدمعاش جوئے میں قید Ûوجائے تو اس Ú©ÛŒ ماں Ú©Û’ پاس ماتم پرسی تک Ú©Ùˆ Ú†Ù„ÛŒ جاتی Ûیں۔ Ú¯Ù„ÛŒ ÚˆÙ†ÚˆÛ’ میں کسی Ú©ÛŒ آنکھ پھوٹ جائے تو مرÛÙ… پٹی کرتی رÛتی Ûیں۔ کوئی جیب کترا پکڑا جائے تو گھنٹوں آنسو بÛاتی رÛتی Ûیں، لیکن ÙˆÛ Ø¨Ø²Ø±Ú¯ جن Ú©Ùˆ دنیا بھر Ú©ÛŒ زبان میں مرزا صاØ+ب Ú©Ûتے تھکتی ÛÛ’ ÙˆÛ Ûمارے گھر میں "موئے کبوترباز" Ú©Û’ نام سے یاد کئے جاتے Ûیں کبھی بھولے سے بھی میں آسمان Ú©ÛŒ طر٠نظر اٹھا کر کسی چیل، کوئے، گدھ، شکرے Ú©Ùˆ دیکھنے Ù„Ú¯ جاؤں تو روشن آراء Ú©Ùˆ Ùوراً خیال Ûوجاتا ÛÛ’ Ú©Û Ø¨Ø³ اب ÛŒÛ Ø¨Ú¾ÛŒ کبوترباز بننے لگا۔
اس Ú©Û’ بعد مرزا صاØ+ب Ú©ÛŒ شان میں ایک Ù‚ØµÛŒØ¯Û Ø´Ø±ÙˆØ¹ Ûوجاتا ÛÛ’Û” بیچ میں میری جانب گریز۔ کبھی لمبی بØ+ر میں، کبھی چھوٹی بØ+ر میں۔
ایک دن جب ÛŒÛ ÙˆØ§Ù‚Ø¹Û Ù¾ÛŒØ´ آیا، تو میں Ù†Û’ مصمم Ø§Ø±Ø§Ø¯Û Ú©Ø±Ù„ÛŒØ§ Ú©Û Ø§Ø³ مرزا کمبخت Ú©Ùˆ کبھی پاس Ù†Û Ù¾Ú¾Ù¹Ú©Ù†Û’ دوں گا، آخر گھر سب سے مقدم ÛÛ’Û” بیوی Ú©Û’ باÛÙ…ÛŒ اخلاص Ú©Û’ مقابلے میں دوستوں Ú©ÛŒ خوشنودی کیا چیز ÛÛ’ØŸ Ú†Ù†Ø§Ù†Ú†Û ÛÙ… غصے میں بھرے Ûوئے مرزا صاØ+ب Ú©Û’ گھر گئے، Ø¯Ø±ÙˆØ§Ø²Û Ú©Ú¾Ù¹Ú©Ú¾Ù¹Ø§ÛŒØ§Û” Ú©ÛÙ†Û’ Ù„Ú¯Û’ اندر آجاؤ۔ ÛÙ… Ù†Û’ Ú©Ûا، Ù†Ûیں آتے تم باÛر آؤ۔ خیر اندر گیا۔ بدن پر تیل مل کر ایک کبوتر Ú©ÛŒ چونچ Ù…Ù†Û Ù…ÛŒÚº لئے دھوپ میں بیٹھے تھے۔ Ú©ÛÙ†Û’ Ù„Ú¯Û’ بیٹھ جاؤ ÛÙ… Ù†Û’ Ú©Ûا، بیٹھیں Ú¯Û’ Ù†Ûیں، آخر بیٹھ گئے معلوم Ûوتا ÛÛ’ Ûمارے تیور Ú©Ú†Ú¾ بگڑے Ûوئے تھے، مرزا بولے کیوں بھئی؟ خیرباشد! میں Ù†Û’ Ú©Ûا Ú©Ú†Ú¾ Ù†Ûیں۔ Ú©ÛÙ†Û’ Ù„Ú¯Û’ اس وقت کیسے آنا Ûوا؟
اب میرے دل میں Ùقرے کھولنے شروع Ûوئے۔ Ù¾ÛÙ„Û’ Ø§Ø±Ø§Ø¯Û Ú©ÛŒØ§ Ú©Û Ø§ÛŒÚ© دم ÛÛŒ سب Ú©Ú†Ú¾ Ú©ÛÛ ÚˆØ§Ù„Ùˆ اور Ú†Ù„ دو، پھر سوچا Ú©Û Ù…Ø°Ø§Ù‚ سمجھے گا اس ليے کسی ÚˆÚ¾Ù†Ú¯ سے بات شروع کرو۔ لیکن سمجھ میں Ù†Û Ø¢ÛŒØ§ Ú©Û Ù¾ÛÙ„Û’ کیا Ú©Ûیں، آخر ÛÙ… Ù†Û’ Ú©Ûا۔
"مرزا، بھئی کبوتر بÛت Ù…ÛÙ†Ú¯Û’ Ûوتے Ûیں؟"
ÛŒÛ Ø³Ù†ØªÛ’ ÛÛŒ مرزا صاØ+ب Ù†Û’ چین سے Ù„Û’ کر Ø§Ù…Ø±ÛŒÚ©Û ØªÚ© Ú©Û’ تمام کبوتروں Ú©Ùˆ ایک ایک کرکے گنوانا شروع کیا۔ اس Ú©Û’ بعد دانے Ú©ÛŒ Ù…Ûنگائی Ú©Û’ متعلق Ú¯Ù„ اÙشانی کرتے رÛÛ’ اور پھر Ù…Ø+ض Ù…Ûنگائی پر تقریر کرنے Ù„Ú¯Û’Û” اس دن تو ÛÙ… یوں ÛÛŒ Ú†Ù„Û’ آئے لیکن ابھی Ú©Ú¾Ù¹ پٹ کا Ø§Ø±Ø§Ø¯Û Ø¯Ù„ میں باقی تھا۔ خدا کا کرنا کیا Ûوا Ú©Û Ø´Ø§Ù… Ú©Ùˆ گھر میں Ûماری صلØ+ Ûوگئی۔ ÛÙ… Ù†Û’ Ú©Ûا، چلو اب مزرا Ú©Û’ ساتھ بگاڑنے سے کیا Ø+اصل؟ Ú†Ù†Ø§Ù†Ú†Û Ø¯ÙˆØ³Ø±Û’ دن مرزا سے بھی صلØ+ صÙائی Ûوگئی۔
لیکن میری زندگی تلخ کرنے Ú©Û’ ليے ایک Ù†Û Ø§ÛŒÚ© دوست ÛÙ…ÛŒØ´Û Ú©Ø§Ø±Ø¢Ù…Ø¯ Ûوتا ÛÛ’Û” ایسا معلوم Ûوتا ÛÛ’ Ú©Û Ùطرت Ù†Û’ میری طبیعت میں قبولیت اور صلاØ+یت کوٹ کوٹ کر بھر دی ÛÛ’ Ú©ÛŒÙˆÙ†Ú©Û Ûماری اÛÙ„ÛŒÛ Ú©Ùˆ ÛÙ… میں Ûر وقت کسی Ù†Û Ú©Ø³ÛŒ دوست Ú©ÛŒ عادات قبیØ+Û Ú©ÛŒ جھلک نظر آتی رÛتی ÛÛ’ ÛŒÛاں تک Ú©Û Ù…ÛŒØ±ÛŒ اپنی ذاتی شخصی سیرت بالکل ÛÛŒ ناپید ÛÙˆÚ†Ú©ÛŒ ÛÛ’Û”
شادی سے Ù¾ÛÙ„Û’ ÛÙ… کبھی کبھی دس بجے اٹھا کرتے تھے ÙˆØ±Ù†Û Ú¯ÛŒØ§Ø±Û Ø¨Ø¬Û’Û” اب کتنے بجے اٹھتے Ûیں؟ اس کا Ø§Ù†Ø¯Ø§Ø²Û ÙˆÛÛŒ لوگ لگاسکتے Ûیں جن Ú©Û’ گھر Ù†Ø§Ø´ØªÛ Ø²Ø¨Ø±Ø¯Ø³ØªÛŒ صبØ+ Ú©Û’ سات بجے کرا دیا جاتا Ûےاور اگر ÛÙ… کبھی بشری کمزوری Ú©Û’ تقاضے سے مرغوں Ú©ÛŒ طرØ+ تڑکے اÙÙ¹Ú¾Ù†Û’ میں کوتاÛÛŒ کریں تو Ùوراً ÛÛŒ Ú©ÛÛ Ø¯ÛŒØ§ جاتا Ú©Û ÛÛ’ Ú©Û ÛŒÛ Ø§Ø³ نکھٹو نسیم Ú©ÛŒ صØ+بت کا Ù†ØªÛŒØ¬Û ÛÛ’Û” ایک دن صبØ+ صبØ+ ÛÙ… Ù†Ûا رÛÛ’ تھے، سردی کا موسم Ûاتھ پاؤں کانپ رÛÛ’ تھے، صابن سر پر ملتے تھے تو ناک میں گھستا تھا Ú©Û Ø§ØªÙ†Û’ میں ÛÙ… Ù†Û’ خدا جانے کس پراسرار جذبے Ú©Û’ ماتØ+ت غسل خانے میں الاپنا شروع کیا۔ اور پھر گانے Ù„Ú¯Û’ Ú©Û "توری Ú†Ú¾Ù„ بل ÛÛ’ نیاری۔۔۔"اس Ú©Ùˆ Ûماری انتÛائی بدمذاقی سمجھا گیا، اور اس بدمذاقی کا اصل منبع Ûمارے دوست پنڈت جی Ú©Ùˆ Ù¹Ú¾Ûرایا گیا۔
لیکن Ø+ال ÛÛŒ میں مجھ پر ایک ایسا سانØ+Û Ú¯Ø²Ø±Ø§ ÛÛ’ Ú©Û Ù…ÛŒÚº Ù†Û’ تمام دوستوں Ú©Ùˆ ترک کر دینے Ú©ÛŒ قسم کھالی ÛÛ’Û”
تین چار دن کا ذکر ÛÛ’ Ú©Û ØµØ¨Ø+ Ú©Û’ وقت روشن آراء Ù†Û’ مجھ سے میکے جانے Ú©Û’ لیے اجازت مانگی۔ جب سے Ûماری شادی Ûوئی ÛÛ’ØŒ روشن آراء صر٠دو دÙØ¹Û Ù…ÛŒÚ©Û’ گئی ÛÛ’ اور پھر اس Ù†Û’ Ú©Ú†Ú¾ اس سادگی اور عجز سے Ú©Ûا Ú©Û Ù…ÛŒÚº انکار Ù†Û Ú©Ø±Ø³Ú©Ø§Û” Ú©ÛÙ†Û’ Ù„Ú¯ÛŒ تو پھر میں ڈیڑھ بجے Ú©ÛŒ گاڑی میں Ú†Ù„ÛŒ جاؤں؟ میں Ù†Û’ Ú©Ûا اور کیا؟
ÙˆÛ Ø¬Ú¾Ù¹ تیاری میں مشغول Ûوگئی اور میرے دماغ میں آزادی Ú©Û’ خیالات Ù†Û’ چکر لگانے شروع کئے۔ یعنی اب بےشک دوست آئیں، بےشک ادوھم مچائیں، میں بےشک گاؤں، بےشک جب چاÛÙˆÚº اÙٹھوں، بےشک تھیٹر جاؤں، میں Ù†Û’ Ú©Ûا۔
"روشن آراء جلدی کرو، Ù†Ûیں تو گاڑی چھوٹ جائے گی۔" ساتھ اسٹیشن پر پر گیا۔ جب گاڑی میں سوار کراچکا تو Ú©ÛÙ†Û’ Ù„Ú¯ÛŒ "خط روز لکھتے رÛئے!" میں Ù†Û’ Ú©Ûا"Ûر روز اور تم بھی!"
"کھانا وقت Ù¾Û Ú©Ú¾Ø§ لیا کیجیئے اور ÙˆÛاں دھلی Ûوئی جرابیں اور رومال الماری Ú©Û’ Ù†Ú†Ù„Û’ خانے میں Ù¾Ú‘Û’ Ûیں"Û” اس Ú©Û’ بعد ÛÙ… دونوں خاموش Ûوگئے۔ اور ایک دوسرے Ú©Û’ Ú†Ûرے Ú©Ùˆ دیکھتے رÛÛ’Û” اس Ú©ÛŒ آنکھو میں آنسو بھر آئے، میرا دل بھی بیتاب Ûونے لگا اور جب گاڑی Ø±ÙˆØ§Ù†Û Ûوئی تو میں دیر تک مبÛوت پلیٹ Ùارم پر کھڑا رÛا۔
آخر Ø¢ÛØ³ØªÛ Ø¢ÛØ³ØªÛ Ù‚Ø¯Ù… اٹھاتا Ûوا کتابوں Ú©ÛŒ دکان تک آیا اور رسالوں Ú©Û’ ورق پلٹ پلٹ کر تصویریں دیکھتا رÛا۔ ایک اخبار خریدا، تÛÛ Ú©Ø±Ú©Û’ جیب ڈالا اور عادت Ú©Û’ مطابق گھر کا Ø§Ø±Ø§Ø¯Û Ú©ÛŒØ§Û”
پھر خیال آیا Ú©Û Ø§Ø¨ گھر جانا ضروری Ù†Ûیں رÛا۔ اب جÛاں چاÛÙˆÚº جاؤں، چاÛÙˆÚº تو گھنٹوں اسٹیشن پر ÛÛŒ Ù¹Ûلتا رÛوں، دل چاÛتا تھا قلابازیاں کھاؤں۔
Ú©Ûتے Ûیں، جب اÙØ±ÛŒÙ‚Û Ú©Û’ ÙˆØ+شیوں Ú©Ùˆ کسی تÛذیب یاÙØªÛ Ù…Ù„Ú© میں Ú©Ú†Ú¾ Ø¹Ø±ØµÛ Ø±Ú©Ú¾Ø§ جاتا ÛÛ’ تو Ú¯Ùˆ ÙˆÛ ÙˆÛاں Ú©ÛŒ شان وشوکت سے بÛت متاثر Ûوتے Ûیں۔ لیکن جب واپس جنگلوں میں Ù¾Ûنچتے Ûیں تو خوشی Ú©Û’ مارے چیخیں مارتے Ûیں۔ Ú©Ú†Ú¾ ایسی ÛÛŒ Ú©ÛŒÙیت میرے دل Ú©ÛŒ بھی ÛÙˆ رÛÛŒ تھی۔ بھاگتا Ûوا اسٹیشن سے Ø¢Ø²Ø§Ø¯Ø§Ù†Û Ø¨Ø§Ûر نکلا، آزادی Ú©Û’ Ù„ÛØ¬Û Ù…ÛŒÚº تانگے والے Ú©Ùˆ بلایا اور کود کر تانگے میں سوار Ûوگیا۔ سگریٹ سلگا لیا، ٹانگیں سیٹ پر پھیلا دیں اور کلب Ú©Ùˆ Ø±ÙˆØ§Ù†Û Ûوگیا۔
رستے میں ایک بÛت ضروری کام یاد آیا، ØªØ§Ù†Ú¯Û Ù…ÙˆÚ‘ کر گھر Ú©ÛŒ طر٠پلٹا، باÛر ÛÛŒ سے نوکرکو آوازد دی۔
"امجد"
"Ø+ضور!"
"دیکھو، Ø+جام Ú©Ùˆ جاکے Ú©ÛÛ Ø¯Ùˆ Ú©Û Ú©Ù„ Ú¯ÛŒØ§Ø±Û Ø¨Ø¬Û’ آئے۔"
"بÛت اچھا۔"
"Ú¯ÛŒØ§Ø±Û Ø¨Ø¬Û’ سن Ù„ÛŒ نا؟ Ú©Ûیں روز Ú©ÛŒ طرØ+ پھر Ú†Ú¾ بجے وارد Ù†Û Ûوجائے۔"
"بÛت اچھا Ø+ضور۔"
"اور اگر Ú¯ÛŒØ§Ø±Û Ø¨Ø¬Û’ سے Ù¾ÛÙ„Û’ آئے، تو دھکے دے کر باÛر نکال دو۔"
ÛŒÛاں سے کلب Ù¾ÛÙ†Ú†Û’ØŒ آج تک کبھی دن Ú©Û’ دو بجے کلب Ù†Û Ú¯ÛŒØ§ تھا، اندر داخل Ûوا تو سنسان۔ آدمی کا نام ونشان تک Ù†Ûیں سب کمرے دیکھ ڈالیے۔ بلیرڈ کا Ú©Ù…Ø±Û Ø®Ø§Ù„ÛŒØŒ شطرنج کا Ú©Ù…Ø±Û Ø®Ø§Ù„ÛŒÛ” تاش کا Ú©Ù…Ø±Û Ø®Ø§Ù„ÛŒØŒ صر٠کھانے Ú©Û’ کمرے میں ایک ملازم چھریاں تیز کررÛا تھا۔ اس سے پوچھا"کیوں بے آج کوئی Ù†Ûیں آيا؟"
Ú©ÛÙ†Û’ لگا "Ø+ضور آپ جانتے Ûیں، اس وقت بھلا کون آتا ÛÛ’ØŸ"
بÛت مایوس Ûوا باÛر Ù†Ú©Ù„ کر سوچنے لگا Ú©Û Ø§Ø¨ کیا کروں؟ اور Ú©Ú†Ú¾ Ù†Û Ø³ÙˆØ¬Ú¾Ø§ تو ÙˆÛاں سے مرزا صاØ+ب Ú©Û’ گھر Ù¾Ûنچا معلوم Ûوا ابھی دÙتر سے واپس Ù†Ûیں آئے، دÙتر Ù¾Ûنچا دیکھ کر بÛت Ø+یران Ûوئے، میں Ù†Û’ سب Ø+ال بیان کیا Ú©ÛÙ†Û’ Ù„Ú¯Û’Û” "تم باÛر Ú©Û’ کمرے میں Ù¹Ú¾Ûرو، تھوڑا سا کام Ø±Û Ú¯ÛŒØ§ ÛÛ’ØŒ بس ابھی بھگتا Ú©Û’ تمÛارے ساتھ چلتا Ûوں، شام کا پروگرام کیا ÛÛ’ØŸ"
میں Ù†Û’ Ú©Ûا۔ "تھیٹر!"
Ú©ÛÙ†Û’ Ù„Ú¯Û’Û” "بس بÛت ٹھیک ÛÛ’ØŒ تم باÛر بیٹھو میں ابھی آیا۔"
باÛرکے کمرے میں ایک چھوٹی سی کرسی Ù¾Ú‘ÛŒ تھی، اس پر بیٹھ کر انتظار کرنے لگا اور جیب سے اخبار نکال پڑھنا شروع کردیا۔ شروع سے آخر تک سب Ù¾Ú‘Ú¾ ڈالا اور ابھی چار بجنے میں ایک Ú¯Ú¾Ù†Ù¹Û Ø¨Ø§Ù‚ÛŒ تھا، پھر سے پڑھنا شروع کردیا۔ سب اشتÛار Ù¾Ú‘Ú¾ ڈالےاور پھر سب اشتÛاروں Ú©Ùˆ Ø¯ÙˆØ¨Ø§Ø±Û Ù¾Ú‘Ú¾ ڈالا۔
آخر کار اخبار پھینک کر بغیر کسی تکل٠یا Ù„Ø+اظ Ú©Û’ جمائیاں لینے لگا۔ جمائی Ù¾Û Ø¬Ù…Ø§Ø¦ÛŒÛ”
جمائی Ù¾Û Ø¬Ù…Ø§Ø¦ÛŒÛ” Ø+تیٰ Ú©Û Ø¬Ø¨Ú‘ÙˆÚº میں درد Ûونے لگا۔
اس Ú©Û’ بعد ٹانگیں Ûلانا شروع کیا لیکن اس سے بھی تھک کیا۔
پھر میز پر طبلے Ú©ÛŒ گتیں بجاتا رÛا۔
بÛت تنگ آگیا تو Ø¯Ø±ÙˆØ§Ø²Û Ú©Ú¾ÙˆÙ„ کر مرزا سے Ú©Ûا۔ "ابے یار اب چلتا بھی ÛÛ’ Ú©Û Ù…Ø¬Ú¾Û’ انتظار ÛÛŒ میں مار ڈالے گا، مردود Ú©Ûیں کا، سارا دن میرا ضائع کردیا۔"
ÙˆÛاں سے اÙÙ¹Ú¾ کر مرزا Ú©Û’ گھر گئے۔ شام بڑے لط٠میں کٹی۔ کھانا کلب میں کھایا۔ اور ÙˆÛاں سے دوستوں Ú©Ùˆ ساتھ ليے تھیٹر گئے، رات Ú©Û’ ڈھائی بجے گھر لوٹے، تکئے پر سر رکھا ÛÛŒ تھا، Ú©Û Ù†ÛŒÙ†Ø¯ Ù†Û’ بےÛوش کردیا۔ صبØ+ آنکھ Ú©Ú¾Ù„ÛŒ تو کمرے میں دھوپ Ù„Ûریں مار رÛÛŒ تھی۔ Ú¯Ú¾Ú‘ÛŒ Ú©Ùˆ دیکھا تو پونے Ú¯ÛŒØ§Ø±Û Ø¨Ø¬Û’ تھے۔ Ûاتھ بڑھا کر میز پر سے ایک سگریٹ اٹھایا اور سلگا کر طشتری میں رکھ دیا اور پھر اونگھنے لگا۔
Ú¯ÛŒØ§Ø±Û Ø¨Ø¬Û’ امجد کمرے میں داخل Ûوا Ú©ÛÙ†Û’ لگا "Ø+ضور Ø+جام آیا ÛÛ’Û”"
ÛÙ… Ù†Û’ Ú©Ûا۔ "ÛŒÛیں بلا لاؤ"Û” ÛŒÛ Ø¹ÛŒØ´ مدت بعد نصیب Ûوا، Ú©Û Ø¨Ø³ØªØ± میں لیٹے لیٹے Ø+جامت بنوالیں، اطمینان سے اٹھے اور Ù†Ûا دھو کر باÛر جانے کےليے تیار Ûوئے لیکن طبیعت میں ÙˆÛ Ø´Ú¯Ùتگی Ù†Û ØªÚ¾ÛŒØŒ جس Ú©ÛŒ امید لگائے بیٹھے تھے، چلتے وقت الماری سے رومال نکالا تو خدا جانے کیا خیال۔ دل میں آیا، ÙˆÛیں کرسی پر بیٹھ گیا۔ اور سودائیوں Ú©ÛŒ طرØ+ اس رومال Ú©Ùˆ دیکھتا رÛا۔ الماری کا ایک اور Ø®Ø§Ù†Û Ú©Ú¾ÙˆÙ„Ø§ تو سردئی رنگ کا ایک ریشمی Ø¯ÙˆÙ¾Ù¹Û Ù†Ø¸Ø± آیا۔ باÛر نکالا، ÛÙ„Ú©ÛŒ ÛÙ„Ú©ÛŒ عطر Ú©ÛŒ خوشبو آرÛÛŒ تھی۔ بÛت دیر تک اس پر Ûاتھ پھیرتا رÛا دل بھرآیا، گھر سونا معلوم Ûونے لگا۔ بÛتر اپنے آپ Ú©Ùˆ سنبھالا لیکن آنسو ٹپک ÛÛŒ Ù¾Ú‘Û’Û” آنسوؤں کا گرنا تھا Ú©Û Ø¨ÛŒØªØ§Ø¨ Ûوگیا۔ اور سچ Ù…Ú† رونے لگا۔ سب جوڑے باری باری نکال کر دیکھے لیکن Ù†Û Ù…Ø¹Ù„ÙˆÙ… کیا کیا یاد آیا Ú©Û Ø§ÙˆØ± بھی بےقرار Ûوتا گیا۔
آخر Ù†Û Ø±Ûا گیا، باÛر نکلا اور سیدھا تار گھر Ù¾Ûنچا۔ ÙˆÛاں سے تار دیا Ú©Û Ù…ÛŒÚº بÛت اداس ÛÙˆÚº تم Ùوراً آجاؤ!
تار دینے Ú©Û’ بعد دل Ú©Ùˆ Ú©Ú†Ú¾ اطمینان Ûوا، یقین تھا Ú©Û Ø±ÙˆØ´Ù† آراء اب جس قدر جلد Ûوسکے گا، آجائے گی۔ اس سے Ú©Ú†Ú¾ ڈھارس بندھ گئی اور دل پر سے جیسے ایک بوجھ ÛÙ¹ گیا۔
دوسرے دن دوپÛر Ú©Ùˆ مرزا Ú©Û’ مکان پر تاش کا Ù…Ø¹Ø±Ú©Û Ú¯Ø±Ù… Ûونا تھا۔ ÙˆÛاں Ù¾ÛÙ†Ú†Û’ تو معلوم Ûوا Ú©Û Ù…Ø±Ø²Ø§ Ú©Û’ والد سے Ú©Ú†Ú¾ لوگ ملنے آئے Ûیں اس ليے تجویز ÛŒÛ Ù¹Ú¾Ûری Ú©Û ÛŒÛاں سے کسی اور Ø¬Ú¯Û Ø³Ø±Ú© چلو۔ Ûمارا مکان تو خالی تھا Ûی، سب یار لوگ ÙˆÛیں جمع Ûوئے۔ امجد سے Ú©ÛÛ Ø¯ÛŒØ§ گیا Ú©Û Ø+Ù‚Û’ میں اگر ذرا بھی خلل واقع Ûوا تو تمÛاری خیر Ù†Ûیں۔ اور پان اس طرØ+ سے متواتر Ù¾ÛÙ†Ú†Û’ رÛیں Ú©Û Ø¨Ø³ تانتا Ù„Ú¯ جائے۔
اب اس Ú©Û’ بعد Ú©Û’ واقعات Ú©Ùˆ Ú©Ú†Ú¾ مرد ÛÛŒ اچھی طرØ+ سمجھ سکتے Ûیں۔ شروع شروع میں تو تاش Ø¨Ø§Ù‚Ø§Ø¹Ø¯Û Ø§ÙˆØ± Ø¨Ø§Ø¶Ø§Ø¨Ø·Û Ûوتا رÛا۔ جو کھیل بھی کھیلا گیا بÛت معقول طریقے سے قواعدوضاوبط Ú©Û’ مطابق اور متانت وسنجیدگی Ú©Û’ ساتھ۔ لیکن ایک دو گھنٹے Ú©Û’ بعد Ú©Ú†Ú¾ خوش طبعی شروع Ûوئی، یار لوگوں Ù†Û’ ایک دوسرے Ú©Û’ پتے دیکھنے شروع کردیئے۔ ÛŒÛ Ø+الت تھی Ú©Û Ø¢Ù†Ú©Ú¾ بچی Ù†Ûیں اور ایک آدھ کام کا Ù¾ØªÛ Ø§Ùڑا Ù†Ûیں اور ساتھ ÛÛŒ Ù‚ÛÙ‚Ûےپر Ù‚ÛÙ‚ÛÛ’ اÙÚ‘Ù†Û’ Ù„Ú¯Û’Û” تین گھنٹے Ú©Û’ بعد ÛŒÛ Ø+الت تھی Ú©Û Ú©ÙˆØ¦ÛŒ گھٹنا Ûلا Ûلا کر گا رÛا ÛÛ’ کوئی Ùرش پر بازو ٹیکے بجا رÛا ÛÛ’Û” کوئی تھیٹر کا ایک آدھ Ù…Ø°Ø§Ù‚ÛŒÛ ÙÙ‚Ø±Û Ù„Ø§Ú©Ú¾ÙˆÚº دÙØ¹Û Ø¯Ûرا رÛا ÛÛ’Û” لیکن تاش برابر ÛورÛا ÛÛ’Û” تھوڑی دیر Ú©Û’ بعد دھول دھپا شروع Ûوا، ان خوش Ùعلیوں Ú©Û’ دوران میں ایک مسخرے Ù†Û’ ایک ایسا کھیل تجویز کردیا۔ جس Ú©Û’ آخر میں ایک آدمی Ø¨Ø§Ø¯Ø´Ø§Û Ø¨Ù† جاتا ÛÛ’Û” دوسرا وزیر، تیسرا کوتوال اور جو سب سے Ûار جاتا ÛÛ’Û” ÙˆÛ Ú†ÙˆØ±Û” سب Ù†Û’ Ú©Ûا "ÙˆØ§Û ÙˆØ§Û Ú©ÛŒØ§ بات Ú©ÛÛŒ ÛÛ’"Û” ایک بولا۔ "پھر آج جو چور بنا، اس Ú©ÛŒ شامت آجائے Ú¯ÛŒ"Û” دوسرے Ù†Û’ Ú©Ûا۔ "اور Ù†Ûیں تو کیا بھلا کوئی ایسا ویسا کھیل ÛÛ’Û” سلطنتوں Ú©Û’ معاملے Ûیں سلطنتوں Ú©Û’!"
کھیل شروع Ûوا۔ بدقسمتی سے ÛÙ… چور بن گئے۔ طرØ+ طرØ+ Ú©ÛŒ سزائیں تجویز Ûونے لگیں۔ کوئی Ú©ÛÛ’ØŒ "ننگے پاؤں بھاگتے Ûوئے جائے اور Ø+لوائی Ú©ÛŒ دکان سے مٹھائی خرید کر لائے"Û” کوئی Ú©ÛÛ’ØŒ "Ù†Ûیں Ø+ضور، سب Ú©Û’ پاؤں Ù¾Ú‘Û’ØŒ اور Ûر ایک سے دو دو چانٹے کھائے۔" دوسرے Ù†Û’ Ú©Ûا "Ù†Ûیں صاØ+ب ایک پاؤں پر کھڑا ÛÙˆ کر Ûمارے سامنے ناچے۔" آخر میں Ø¨Ø§Ø¯Ø´Ø§Û Ø³Ù„Ø§Ù…Øª بولے۔ "ÛÙ… Ø+Ú©Ù… دیتے Ûیں Ú©Û Ú†ÙˆØ± Ú©Ùˆ کاغذ Ú©ÛŒ ایک لمبوتری نوک دار ٹوپی Ù¾Ûنائی جائے اور اس Ú©Û’ Ú†Ûرے پر سیاÛÛŒ مل دی جائے۔ اور ÛŒÛ Ø§Ø³ Ø+الت میں جاکر اندرسے Ø+Ù‚Û’ Ú©ÛŒ چلم بھر کر لائے۔" سب Ù†Û’ Ú©Ûا۔ "کیا دماغ پایا ÛÛ’ Ø+ضور Ù†Û’Û” کیا سزا تجویز Ú©ÛŒ ÛÛ’! ÙˆØ§Û ÙˆØ§Û!"
ÛÙ… بھی مزے میں آئے Ûوئے تھے، ÛÙ… Ù†Û’ Ú©Ûا "تو Ûوا کیا؟ آج ÛÙ… Ûیں Ú©Ù„ کسی اور Ú©ÛŒ باری آجائے گی۔" Ù†Ûایت Ø®Ù†Ø¯Û Ù¾ÛŒØ´Ø§Ù†ÛŒ سے اپنے Ú†Ûرے Ú©Ùˆ پیش کیا۔ Ûنس Ûنس کر ÙˆÛ Ø¨ÛŒÛÙˆØ¯Û Ø³ÛŒ ٹوپی Ù¾Ûنی، ایک شان استغنا Ú©Û’ ساتھ چلم اٹھائی اور زنانے کا Ø¯Ø±ÙˆØ§Ø²Û Ú©Ú¾ÙˆÙ„ کر باورچی خانے Ú©Ùˆ Ú†Ù„ دیئے اور Ûمارے پیچھے Ú©Ù…Ø±Û Ù‚ÛÙ‚ÛÙˆÚº سے گونج رÛا تھا۔
صØ+Ù† پر Ù¾ÛÙ†Ú†Û’ÛÛŒ تھے Ú©Û Ø¨Ø§Ûر کا Ø¯Ø±ÙˆØ§Ø²Û Ú©Ú¾Ù„Ø§ اور ایک Ø¨Ø±Ù‚Ø¹Û Ù¾ÙˆØ´ خاتون اندر داخل Ûوئی، Ù…Ù†Û Ø³Û’ Ø¨Ø±Ù‚Ø¹Û Ø§Ù„Ù¹Ø§ تو روشن آراء!
دم خشک Ûوگیا، بدن پر ایک Ù„Ø±Ø²Û Ø³Ø§ طاری Ûوگیا، زبان بند Ûوگئی، سامنے ÙˆÛ Ø±ÙˆØ´Ù† آراء جس Ú©Ùˆ میں Ù†Û’ تار دے کر بلایا تھا Ú©Û ØªÙ… Ùوراً آجاؤ میں بÛت اداس ÛÙˆÚº اور اپنی ÛŒÛ Ø+الت Ú©Ùˆ Ù…Ù†Û Ù¾Ø± سیاÛÛŒ ملی ÛÛ’ØŒ سر پر ÙˆÛ Ù„Ù…Ø¨ÙˆØªØ±ÛŒ سی کاغذ Ú©ÛŒ ٹوپی Ù¾ÛÙ† رکھی ÛÛ’ اور Ûاتھ میں چلم اٹھائے Ú©Ú¾Ú‘Û’ Ûیں، اور مردانے سے Ù‚ÛÙ‚ÛÙˆÚº کا شور برابر آرÛا ÛÛ’Û”
روØ+ منجمد Ûوگئی اور تمام Ø+واس Ù†Û’ جواب دے دیا۔ روشن آراء Ú©Ú†Ú¾ دیر تک Ú†Ù¾Ú©ÛŒ Ú©Ú¾Ú‘ÛŒ دیکھتی رÛÛŒ اور پھر Ú©ÛÙ†Û’ لگی۔۔۔ لیکن میں کیا بتاؤں Ú©Û Ú©ÛŒØ§ Ú©ÛÙ†Û’ لگی؟ اس Ú©ÛŒ آواز تو میرے کانوں تک جیسے بیÛوشی Ú©Û’ عالم میں Ù¾ÛÙ†Ú† رÛÛŒ تھی۔
اب تک آپ اتنا تو جان گئے ÛÙˆÚº Ú¯Û’ØŒ Ú©Û Ù…ÛŒÚº بذات خود از Ø+د شری٠واقع Ûوا Ûوں، جÛاں تک میں، میں ÛÙˆÚº مجھ سے بÛتر میاں دنیا پیدا Ù†Ûیں کرسکتی، میری سسرال میں سب Ú©ÛŒ ÛŒÛÛŒ رائے ÛÛ’Û” اور میرا اپنا ایمان بھی ÛŒÛÛŒ ÛÛ’ لیکن ان دوستوں Ù†Û’ مجھے رسوا کردیا ÛÛ’Û” اس ليے میں Ù†Û’ مصمم Ø§Ø±Ø§Ø¯Û Ú©Ø±Ù„ÛŒØ§ ÛÛ’ Ú©Û Ø§Ø¨ یا گھر میں رÛÙˆÚº گا یا کام پر جایا کروں گا۔ Ù†Û Ú©Ø³ÛŒ سے ملوں گا اور Ù†Û Ú©Ø³ÛŒ Ú©Ùˆ اپنے گھر آنے دوں گا سوائے ڈاکیے یا Ø+جام Ú©Û’Û” اور ان سے بھی Ù†Ûایت مختصر باتیں کروں گا۔
"خط ÛÛ’ØŸ"
"جی Ûاں"
"دے جاؤ، چلے جاؤ۔"
"ناخن تراش دو۔"
"بھاگ جاؤ۔"
بس، اس سے Ø²ÛŒØ§Ø¯Û Ú©Ù„Ø§Ù… Ù†Û Ú©Ø±ÙˆÚº گا، آپ دیکھئے تو سÛیٴ!