Page 1 of 2 12 LastLast
Results 1 to 10 of 11

Thread: Azmat chughtai -Haste Haste

  1. #1
    Join Date
    Jan 2013
    Location
    Islamabad
    Posts
    1,031
    Mentioned
    1 Post(s)
    Tagged
    4328 Thread(s)
    Rep Power
    251270

    Default Azmat chughtai -Haste Haste


    ہنستے ہنستے

    عظمت چغتائی

    ہنستے ہنستے بے Ø+ال ہو کر نیر تخت سے نیچے Ù„Ú‘Ú¾Ú© گئی۔
    "بس کرو الله کا واسطہ" میں نے کرتہ کے دامن سے آنسوپونچھ کر خوشامد سے کہا۔ ہمارے پیٹوں میں مروڑیاں اٹھ رہی تھیں۔ سانس پھول گئی تھی۔ ہنسی چیخوں میں بدل گئی تھی۔ ایسا معلوم ہوتا اگر ہنسی کا یہ زناٹا رہا تو کچھ دیر میں جسم بیچ میں سے دو ٹکڑے ہوجائےگا۔
    یہ وہ زمانہ تھا جب بات بات پر ہنستی آتی تھی۔ کوئی پھسل پڑا ہنسی چھوٹ نکلی۔ مرغے نے کتے کی پلے کے ٹھونگ ماردی۔ وہ پیں پیں کرکے بھاگا اور قہقہوں کا طوفان ٹوٹ پڑا اور جو کہیں کس کی مے پوچھ لیا کہ بھئی کیوں ہنس رہی ہیں تو پس پھر تو ہنسی کا وہ شدید دورہ پڑجاتا کہ معمولی مار پیٹ سے بجائے قابو میں آنے کے اور بھی تیز ہوجاتا۔ ہنسی آسیب بن کر سوار ہوجاتی ہنس ہنس کر شل ہوجاتی، ہڈیاں چٹخنے لگتیں، جبڑے دکھ جاتے۔
    کسی صورت افاقہ نہ ہوتے دیکھ کر امام اپنی چپٹی سلیم شاہ لے کر تل پڑتیں اور ساری ہنسی ناک کے راستے نکال دینے کی دھمکی دیتیں۔ تب ہم ناکیں پونچتے پیٹ پکڑے نیم تلے پڑے ہوئے اپنے مخصوص جھلنگے میں جا گرتے اور نئے سرے سے ہنسنے لگتے۔
    عظیم بھائی کی کتابوں میں سے مضامین پطرس چرا کر پڑھنے کے بعد بھی ہم اسی قسم کی جان لیوا ہنسی کے بھنور میں پھنس گئے۔ ہماری کھی کھی کھوں کھوں سے ہماری برباد اور غم گین آپا کی سمع خيراشی ہونے لگی۔ دو دہپ سر پر جمائے کتاب چھین لے گئیں۔ مگر یہ ہم نہ جانے کون سی بار کتاب پڑھ رہے تھے۔ ہمیں جملے کے جملے یاد ہوگئے تھے جو اٹھتے بیٹھتے کھاتے پیتے دہرائےجاتے تھے اور قلابازياں لگائی جاتی تھیں ۔ نہ جانے ایک عمر میں کیوں بے بات ہنسی آتی ہے، اب وہی مضامین پڑھتی ہوں تو اتنی ہنسی نہیں آتی۔
    اس وقت عظیم بھائی Ù†Û’ مزاØ+ نگاری شروع نیں Ú©ÛŒ تھی یا داید ہم Ù†Û’ ان Ú©Û’ مضامین نہیں پڑھتے تھے۔ ملارموزی Ú©Û’ مضامین پر اتنی ہنسی نہیں آتی تھی جیسی کبھی آیا کرتی تھی۔ Ú©Ú†Ú¾ پھیکے سے Ù„Ú¯Ù†Û’ Ù„Ú¯Û’ تھے نہ جانے کیوں۔ بس پطرس بھاگئے اور ایک جان Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ ہزار جان سے ان پر عاشق ہوگئے۔ نہ جانے کیوں تخیل میں وہ اپنے ہم عمر سے نظر آتے تھے اور یقین تھا کہ اگر ان سے ملاقات ہوجائے ہم ضرورت انہیں پیڑ پر بندھی اس بان Ú©ÛŒ کھٹولی پر چڑھالے جائیں جو کنویں Ú©Û’ پاس نیم Ú©ÛŒ اونچی شاخوں پر شمیم اور چنو Ù†Û’ باندھ رکھی تھی۔
    پطرس Ú©ÛŒ باتیں..... جی ہاں انہوں میں باتیں ہی کہوں گی۔ کیونکہ ان Ú©ÛŒ تØ+ریریں بے ساختہ بولتی تھی۔ ان میں بڑی یگا نگت اور قربت Ù…Ø+سوس ہوتی تھی۔ ہمارے گھر Ú©Û’ زندہ ماØ+ول میں بڑی بے تکلفی سے کھپتی تھی چھوٹے بڑے سب ہی انہیں پسند کرنے Ù„Ú¯Û’Û”
    عظیم بھائی Ù†Û’ "قصر صØ+را" Ù„Ú©Ú¾ÛŒ تو ہم Ù†Û’ جی جان سے Ù¾Ú‘Ú¾ÛŒ مگر "قرآن Ùˆ پردہ"........ "Ø+دیث Ùˆ پردہ" بڑی بور معلوم ہوئیں۔ خشک مردہ کتابیں ان Ú©Û’ Ú©Ú†Ú¾ مضامین اقتصادیات "ریاست" میں نکلتے تھے وہ ہمیں قطعی کھردرے معلوم ہوتے تھے۔ انہوں Ù†Û’ جب ہمیں پطرس Ú©Û’ مضامین اس رغبت سے پڑھتے دیکھا تو Ú©Ú†Ú¾ مکدر سے ہوگئے۔
    نانی عشو Ù¾Ú‘Ú¾ کر ہنسنے کا دور گزر چکا تھا۔ سخت رومنٹک افسانوں سے کبھی شدید دل چسپی نہ رہی تھی۔ یہی وجہ تھی کہ ہمیں پطرس بے طرØ+ پسند آگئے۔ "میں ایک میاں ہوں" ہمارے گھر میں بالکل کیری Ú©ÛŒ چٹنی Ú©ÛŒ طرØ+ چٹخارے Ù„Û’ کر پڑھا گیا۔ اماں تک Ù†Û’ Ù¾Ú‘Ú¾ ڈالا اور جب اپنی پلنگڑی پر بیٹھ کروہ ہنسیں تو پان دان Ú©ÛŒ کلھیاں پھدک پھدک کر آپس میں ٹکرانے لگیں۔ میں تنقید نگار نہیں نہ میں کوئی بات وثوق سے کہہ سکتی ہوں مگر میرا اپنا ذاتی خیال ہے کہ "میں ایک میاں ہوں" Ú©Û’ بعد سے پطرس کا رنگ دوسرے مزاØ+ نگاروں میں جھلکنے لگا۔ عظیم بھائی Ù†Û’ تو اپنی ایک کہانی میں اعتراف بھی کیا ہے۔ فرØ+ت الله بیگ اور شوکت تھانوی Ú©Û’ ہاں بھی وہی رنگ جھلکنے لگا۔ میں مزاØ+ نگاری Ú©ÛŒ تاریخ نہیں Ù„Ú©Ú¾ رہی ہوں، کیونکہ مجھے یہ بھی نہیں معلوم۔ مگر میرے مطالعے Ú©ÛŒ تاریخ میں پہلا نام پطرس کا آتا ہے۔ میں پطرس Ú©Ùˆ اپنی جانب سے کوئی مقام نہیں دینا چاہ رہی ہوں۔ مجھے تو بس یہ کہنا کہ ایک عمر میں پطرس Ú©ÛŒ تØ+ریریں دل Ú©Ùˆ ایسی Ù„Ú¯ÛŒ تھیں کہ ہم Ù†Û’ ایک دن جوش میں Ø¢ کر پطرس Ú©Ùˆ خط Ù„Ú©Ú¾ مارا۔ ابا میاں Ú©Û’ بکس سے لفافہ اور Ù¹Ú©Ù¹ چرایا اور معرفت..... "تہذیب نسواں" ..... خط بھیج کر جواب کا انتظار کرنے Ù„Ú¯Û’Û”
    یاالله تیری ہر بات میں کوئی نہ کوئی مصلØ+ت ہوتی ہے۔ اسی پر تو میں خدا Ú©Û’ وجود Ú©ÛŒ قائل ہوں۔ وہ خط قبلہ ممتاز علی صاØ+ب Ù†Û’ کھول لیا اور مع لفافہ Ú©Û’ آپا Ú©Ùˆ جنہیں انہوں Ù†Û’ منہ بولی بیٹی بنایا تھا بھیج دیا۔ بلی مظلوم سی ایک چوہیا Ù¾Ú©Ú‘ لیتی ہے اور Ú©Ù… بخت اس سے مذاق کرتی ہے۔ کبھی دانت ماردیا، کبھی گدگدادیا، کبھی پنجہ لڑھکا دیا۔ اس خط Ú©Û’ آنے Ú©Û’ بعد کئی روز ہماری گت اسی طرØ+ بنتی رہی۔ ہمارا خط اونچی آواز میں ابا Ú©Û’ سامنے پڑھا گیا۔ ہر فل اسٹاپ پر سر پر چپتیں پڑتی جاتیں۔ خط میں ہم Ù†Û’ انہیں مسخر لونڈا سمجھ کر نہایت بے تکلفی فرمانے Ú©ÛŒ کوشش Ú©ÛŒ تھی۔ اب تک اس خط کا ایک ایک Ø+رف دماغ پر داغا ہوا ہے۔ برسوں خیال ہی سے پسینے چھوٹ جایا کرتے تھے۔ خط ہمیں تنبیہہ دینے Ú©Û’ لئے بار بار پڑھایا جاتا تھا۔ ہم Ù†Û’ نہایت بے تکلفی سے اپنی دانت میں بالکل پطرس Ú©Û’ رنگ میں لکھا تھا۔ سب سے بھیانک جملہ تھا۔
    "ابے پطرس! کیا گھاس کھاگیا ہے؟"
    "عوام" اس جملے سے ہماری دھجیاں بکھیرتے تھے۔ ہر شخص Ú©Ùˆ اجازت تھی کہ بے تکلف ہمارے سر پر چپت جڑ دے۔ ظاہرہے کہ اس صلائے عام پر ہرنکتہ داں Ù†Û’ لبیک کہا۔ ہم Ø+ضرت ممتاز علی صاØ+ب اور پطرس Ú©ÛŒ جان Ú©Ùˆ کوستے تھے۔ ہم مجرم جو تھے۔ صرف اس لئے نہیں کہ پطرس سے یا رانہ گانٹھنے Ú©ÛŒ کوشش Ú©ÛŒ تھی، بلکہ اس لئے کہ ہم Ù†Û’ اس لفافہ پر Ù¹Ú©Ù¹ لگایا، اس پر "سروس" لکھا تھا، جو صرف سرکاری ڈاک Ú©Û’ استعمال Ú©Û’ لئے ہوتا تھا۔ آٹھ آٹھ آنے جرمانہ الگ ٹھکا۔ سچ پوچھئے تو اس سانØ+ہ Ú©Û’ بعد پطرس ہماری Ú†Ú‘ بن گئے۔ ہماری جملہ شیطانیوں Ú©ÛŒ فہرست بناتے وقت ہمیشہ اس واقعہ Ú©Ùˆ تکلیف دہ Ø+د تک اہمیت دی جاتی۔
    بعض اوقات ایک چھوٹی سی بات کا دل پر کتنے دن نقش رہتا ہے۔برسوں گزر گئے۔ لوگ بھول بھال گئے، مگر شاید دماغ Ù†Û’ ایک ننھی سی گانٹھ باندھ لی۔ بمبئی میں آئے سال بھر گزرا ہوگا کہ ایک دن ریڈیو اسٹیشن کسی صاØ+ب Ù†Û’ فون کیا کہ بخاری صاØ+ب آج Ú©Ù„ بمبئی آئے ہوئے ہیں اور مجھ سے ملنا چاہتے ہیں۔ پہلا خیال یہ آیا کہ کوئی بہانہ کردو ÚºÛ” کہہ Ùˆ Úº کہ بیمار ہوں، پھر سوچا یہ کیا Ø+ماقت ہے۔ پطرس آئے ہیں۔ یعنی سچ Ù…Ú† پطرس آئے ہیں اور میں ان سے ملنے جان چرارہی ہوں۔ یعنی ان Ú©Ùˆ کیا پتہ کہ ایک دن ان Ú©ÛŒ بدولت میرے چپتیں پڑچکیں ہیں۔ وہ مجھے قطعی قابل ملاقات سمجھتے ہیں، جب ہی تو بلایا ہے۔ خیر لنچ کا وعدہ رہا۔
    مگر میں نے شاہد سے کوئی ذکر نہیں کیا۔ انہوں نے بلایا تو شاہد کو بھی تھا لیکن میں نے بہانہ کردیا کہ انہیں قطعی فرصت نہیں۔ وہی میری نیم کے نیچے پڑے ہوئے جھلنگے والی ذہنیت! یہ ڈر کم بخت کاہے کاتھا۔ٹھیریئے آگے چل کر بتاؤں گی۔
    مجھے ضرورت سے زیادہ ذہین اور جملہ باز لوگوں سے بہت ڈر لگتا ہے۔ ان Ú©ÛŒ شخصیت مجھے اپنا جانب کھینچتی بھی ہے اور دور بھی دھکیلتی ہے۔ اور پھر پطرس کا مجھ پر ویسے ہی رعب بیٹھا ہوا تھا۔ خواہ مخواہ ان سے مل کر اور اØ+ساس کمتری دونا ہوجائے۔ بڑی کوفت ہوئی نہیں جاتی ہوں تو نہ جانے پھر کتنا پچھتانا Ù¾Ú‘Û’Û” جاتی ہوں تو الله! نہ جانے کیسی چوٹیں کریں Ú¯Û’Û” ضرورت وبدتمیزی پر اترآؤں گی۔ قطعی جو جھیل جاؤں۔ میں نہیں چاہتی تھی کہ شاہد Ú©Û’ سامنے میرا پول Ú©Ú¾Ù„ جائے۔، وہ فوراً منٹو سے کہہ دیں Ú¯Û’ کہ پطرس Ù†Û’ Ù…Ø+ترمہ Ú©Ùˆ وہ پٹخنیاں دیں کہ Ú¯Ú¾Ú¯Ú¾ÛŒ بندھ گئی۔
    رات بھر میں Ù†Û’ ان تمام جملوں Ú©Û’ جواب سوچے جو وہ کہیں Ú¯Û’ اور میں منہ توڑ جواب دوں گی۔ بدقسمتی سے میری ساری Ù…Ø+نت رائیگاں گئی۔ پطرس Ù†Û’ وہ سوال ہی نہ کئے۔ اُف میری Ø+ماقت! میں Ù†Û’ اپنے پروفیسروں سے کبھی ہار نہ مانی۔ میرے استاد میری منہ زوری سے Ú†ÙˆÚ©Ù†Û’ رہتے تھے۔ میری کئی استانیاں کلاس میں آنسو بھر لاتیں۔ یہ میرا خاندانی ورثہ ہے اور مجھے اس پر بڑا ناز تھا۔ مگر اس دن اØ+ساس کمتری بے طرØ+ بھوت بن کر گلا دبوچنے لگا ۔میں Ù†Û’ پطرس Ú©ÛŒ زندگی میں کبھی کسی سے ان اØ+ساسات کا ذکر نہ کیا۔ کوئی دل پر چھری رکھ دیتا۔ تب بھی نہ کرتی۔ کسی Ù†Û’ بچپن میں مجھے ہوّا بن Ú©Û’ ڈرانے Ú©ÛŒ کوشش کی، تو Ù†Û’ اس ہوّے Ú©ÛŒ پنڈلی Ú©ÛŒ بوٹی اتارلی تھی اور بجائے ڈرنے Ú©Û’ ڈرانے والے Ú©ÛŒ چیخیں Ù†Ú©Ù„ گئی تھی۔ مگر پطرس Ú©Û’ ہوّے Ù†Û’ مجھے ہولا ہولا کر شل کردیا۔ میں Ù†Û’ اپنے لباس Ú©Û’ بارے میں کبھی غور نہیں کیا، مگر اس دن میں Ù†Û’ بڑے سوچ بچار Ú©Û’ بعد ایسی ساڑھی نکالی جس کا ذہن پر کوئی دھندلا سا نقش بھی نہ رہ جائے تا کہ کوئی Ø+والہ نہ دیا جاسکے۔ ہر Ø´Û’ مبہم ہوجائے۔ پطرس Ú©Û’ سامنے دال تو Ú¯Ù„Û’Ú¯ÛŒ نہیں صرف غائب ہوجانے والا ٹوپی پہننے ہی میں عافیت ہے۔
    جب ریڈیو اسٹیشن جانے Ù„Ú¯ÛŒ تو دل سے دعا Ù†Ú©Ù„ÛŒ کاش پطرس بیمار پڑگئے ہوں یا میرے ہی پیٹ میں درد اٹھ ائے۔ ہسپتال فون کروادوں کہ آخری وقت ہے۔ لعنت ہے عصمت Ú©ÛŒ بچی تجھ پر پھر تو وہ ضرور ہسپتھال عیادت Ú©Ùˆ آئیں Ú¯Û’Û” بیگم اب تو مرنے میں بھی رہائی نہیں، کاندھا دینے تو وہ آہی پہنچیں Ú¯Û’Û” پھر میری چغتائی خون للکارا۔ میرے سکڑدادا Ù†Û’ کھوپڑیوں کا مینار چنوا کر اس پر بیٹھ کر خاصہ تناول فرمایا تھا، اور میں ایک Ø+قیر پطرس Ú©ÛŒ دہشت میں فنا ہوئی جارہی ہو۔ ایسا بھی کیا ہے۔ ٹانگ کھینچیں تو اپنی ازلی بدزبانی پر اتر آنا مزاج ٹھکانے آجائیں Ú¯Û’ شاہ صاØ+ب Ú©Û’! لیجئیے بسم الله ہی غلط ہوئی۔ ریڈیو اسٹیشن Ú©Û’ دفتر میں پہنچی، تو کاغذوں پر سر جھکائے بیٹھے تھے۔
    "آداب عرض!"
    "گڈمارننگ"۔ جواب ملا۔
    "اف بور" میں نے سوچا۔ اب فراٹے کی انگلش کا رعب ڈالیں گے۔ وہ جھکے تھے۔ میں نے غور سے معائنہ شروع کردیا۔ "صورت تو کچھ زیادہ توپ نہیں" میں نے سوچا۔ سیدھی سادھی سانولی سلونی شکل ہے مگر تصویر سے نہیں ملتی۔ قطعی مختلف!
    "کتنے دن قیام رہے گا؟" میں نے انہیں کاغذوں میں لوٹ پوٹ دیکھ کر پوچھا۔ سوچا میں پہلے بولنا شروع کردوں تو پہلا وار میرا رہے گا۔ مگر دل ڈوبنے لگا کہ پہلا وار نہایت پھسپھسارہا۔ ضرور اس جملہ ہی دھجیاں اڑیں گے۔
    "جی؟" وہ کاغذوں میں سے ابھرے، "میرا تبادلہ بمبئی کا ہوگیا ہے"۔
    یہ لیجئے، سنا تھا کسی میٹنگ کے سلسلہ میں بمبئی آئے ہیں بہت جلد جانے والے ہیں، یہ آخر مجھ سے جھوٹ کیوں بولا۔ کوئی اس میں بھی چال ہوگی۔ اس سے قوبل کوئی ار سوال جھاڑتی فرمانے لگے، "چلئے"
    "خاصہ بورہے" میں نے بٹوہ اٹھا کر پیچھے چلتے ہوئے پوچھا۔ یہ دانت کیوں بار بار نکوستا ہے؟ سارا ریڈیو اسٹیشن گھما کر ایک کمرے میں مجھ سے جانے کو کہا۔ سامنے میز پر ایک اونچے کاغذوں کے ڈھیر کے سامنے ایک عقاب کی سی صورت کا گوراچٹا پٹھان بیٹھا ہوا تھا۔ طوطے جیسی لمبی ناک، بھاری بھاری آنکھیں
    "آیئے آیئے ....... معاف کیجئے گا میری میٹنگ ذرا لمبی کھنچ گئی۔"
    "اوہ" میں نے سانولے سلونے پطرس کے جانے کے بعد کہا "میں سمجھ تھی آپ وہ ہیں"۔
    "کیا؟..... میں وہ ہوں ...... آپ میری ہتک کررہی ہیں۔ وہ برا مان گئے۔" وہ لکشمنن ہیں اور میں قطعی وہ نہیں ہوں۔ "ایک جھٹکے سے سارا اعصابی دباؤ بھک سے اڑ گیا۔ ایرکنڈیشن کمرے میں ایک دم مجھے نیند سی آنے لگی۔ یاخدا ناØ+Ù‚ میں Ù†Û’ اس شخص Ú©ÛŒ اپنی جان پر اتنا ہیبت سوار کرلی۔ ایسا معلوم ہوا میں انہیں برسوں سے جانتی ہوں۔ یہ عقاب تو قطعی فاختہ نکلی۔ پھر جو باتوں کا ریلا چلا ہے تو میرا سارا ریہرسل بے کار ہوگا۔ سارے تراشے ہوئے جملے اڑ Ú†Ú¾Ùˆ ہوگئے۔ تاج Ù…Ø+Ù„ ہوٹل پہنچتے پہنچتے دو چار مسائل پر اختلاف بھی ہوگیا میری خیال میں پطرس Ú©ÛŒ خاصیت یہی تھی کہ ان سے ملتے ہی برسوں Ú©ÛŒ ملاقات کا اØ+ساس ہونے لگتاتھا۔ یہ معلوم کر Ú©Û’ Ø+یرت بھی ہوئی اور مسرت بھی کہ انہوں Ù†Û’ اس زمانے Ú©Û’ Ù„Ú©Ú¾Ù†Û’ والوں کا ایک ایک لفظ بڑی دل چسپی سے پڑھا تھا، اور یاد رکھا تھا۔ انہیں جملے جملے ازبر تھے۔ شعر تو میں Ù†Û’ بہت لوگوں Ú©Ùˆ یاد رکھتے سنا ہے مگر نثر صرف پطرس Ú©ÛŒ زبان سے اسی طرØ+ سنی۔
    "میرے کمرے میں چلنے پر کوئی اعتراض؟" بڑے بے تکلفی سے پوچھا۔
    "کیوں؟"
    "ٹھیک، آیئے۔"
    یہ اطلاع مجھے بعد میں ملی، کہ پطرس نہایت لوفر انسان ہیں۔ اس وقت مجھے اندازہ نہیں تھا کہ میری ڈھیٹ کہانیوں کی وجہ سے لوگ مجھے بھی بڑی نٹ کھٹ سمجھتے پیں۔
    میں نہایت بے تکلفی سے آرام کرسی پر دراز لیمونیڈ پیتی رہی۔ وہ پلنگ پر پھیلے Ù¹Ú¾Ù†ÚˆÛŒ Ù¹Ú¾Ù†ÚˆÛŒ بیئر Ú©ÛŒ چسکیاں لیتے رہے اور دوقینچیاں اپنی پوری رفتار سے چلتی رہیں۔ باتوں Ú©Û’ طوفان میں بار بار یہ Ù…Ø+سوس کر Ú©Û’ سخت کوفت ہوتی رہی کہ پطرس کا مطالعہ اور مشاہدہ اتنا وسیع ہے کہ برسوں کھر Ù„ÛŒ گھونگی پر تل کر عبث نہ ہو سکے Ú¯ÛŒ اس لئے کیوں نہ قنوطیت پر اتر آَؤں اور اپنی خاندانی کج بØ+Ø«ÛŒ کام میں لاؤں کہ بڑے بڑے سورماؤں پر آزمایا ہوا نسخہ ہے۔ جہالت اور Ú©Ù… مائیگی Ú©Û’ لئے بہترین ڈھال۔
    مگر بہت جلد معلوم ہوگیا کہ غنیم نہایت چوکس ہے۔ مجھ سے کئی سال پرانا اکھاڑے کا کج بØ+Ø« ہے۔ تیرکی نوک بڑی چابک دستی سے واپس لوٹادیتا ہے۔ اس میدا میں بھی Ú©Ú¾Ù„ÛŒ مار سے بہتر ہے اسے بزرگ مان کر ہتھیار ڈال دوں۔ شاگرد بن کر مسکین صورت سے سوالات کروں اور یہ لکچر جھاڑ کر Ø+لق خشک کرے۔ موقع پاؤں تو ÚˆÙ†Ú© ماردوں۔ مگر توبہ کیجئے پطرس گھسے میں آنے والے آسامی نہ تھے۔ میرے ہر ذہین اور دقیق سوال میں نہایت بھونڈے پن سے "ہٹایئے بھی یہ بور Ù†Ú¯ باتیں" کہہ کر میرا خوب جی جلایا۔
    میں Ù†Û’ Ú†Ú‘ Ú©ÛŒ ان Ú©ÛŒ ہر بات Ú©Ùˆ الٹ کر بØ+Ø« شروع کردی۔ انہوں Ù†Û’ میرے ہر پسندیدہ شاعر Ú©Ùˆ اور ادیب Ú©Ùˆ جاہل اور الو کہدیا۔ میں Ù†Û’ بھی کلس Ú©ÛŒ نہایت تہذیب اور سلیقہ سے انہیں اØ+مق کہدیا۔ جس پر وہ بے تØ+اشہ ہنسے۔ میں Ù†Û’ پھر Ú†Ú‘ کر ان کا ساتھ دیا، گوجی یہ چاہ رہا تھا سرہانے رکھا ہوا لیمپ اسٹینڈ ان Ú©Û’ سر پر گرپڑے اور میں ہنستی رہوں۔
    "ارے ڈیڑھ بج گیا" Ú¯Ú¾Ú‘ÛŒ دیکھ کر وہ جلدی جلدی اپنا گلاس ختم کرنے Ù„Ú¯Û’Û” پھر بھاری بھاری آنکھوں سے میر طرف ایسے دیکھا جیسے میں بالکل Ú©ÙˆÚ‘Ú¾ مغز ہوں اور پھر بےاختیار ہنسنے Ù„Ú¯Û’Û” بالکل میرے بدذات بھائی چنو Ú©ÛŒ طرØ+Û” ایک دفعہ اس Ú©Û’ چڑانے پر میں Ù†Û’ گال پر ایسا پنجہ مارا تھا کہ چربی Ù†Ú©Ù„ آئی تھی۔
    "جلدی چلنا چاہیے ورنہ کھانے نہیں ملے گا۔" مطلع صاف ہوگیا اورہم نہایت اطمینان سے ڈائننگ ہال میں جا کر مینو Ù¾Ú‘Ú¾Ù†Û’ Ù„Ú¯Û’Û” "اف یہ فرنچ کھانوں Ú©Û’ نام مجھے بڑے گندے لگتے ہیں۔" میں Ù†Û’ پھر جلانے Ú©ÛŒ کوشش کی۔ "سب کھانے ساڈین Ú©ÛŒ طرØ+ بدبوار اور لس سے معلوم ہوتے ہیں۔"اس Ú©Û’ بعد مچھلیوں، گھونگوں اور سپیوں پر بØ+Ø« ہونی لگی۔ اب انھوں Ù†Û’ ایک دوسرا طریقہ نکالا۔ ہر بات پھر اتفاق کرنے Ù„Ú¯Û’ جس پر کوفت دوگنی ہوگئی۔ اور میں اس نتیجہ پر پہنچی کہ پطرس اتر جائیں تو دکہن جانے میں عافیت ہے۔ میں Ù†Û’ چاہا ان Ú©ÛŒ تØ+ریروں Ú©Û’ بارے میں بات کروں مگر اس عرصے میں ہماری تعلکاقات اتنے کشیدہ ہوگئے تھے کہ وہ بھڑک گئے اور یہ بجا بھی تھا۔ اس وقت میں ان کہانیوں Ú©ÛŒ تعریف کر Ú©Û’ ان Ú©Û’ چہرے پر آنے والی جھپکوں پر مسکرا کر جی ٹھنڈا کرنا چاہ رہی تھی، مگر وہ فوراً ادب Ú©ÛŒ Ù…Ø+فل سے چھلانگ مار پر کھانے پر آگئے۔ کافی بدمزہ کھانا تھا۔ اسٹو کچا تھا جیسے Ú†Ù…Ú‘Û’ چبارہے ہوں۔ اشارے سے بیرے Ú©Ùˆ بلاکر بڑی لجاجت سے بولے:Û”
    "دوست یہ بکرا تو سینگ ماررہا ہے کوئی مرا ہوا جانور نہیں پکار تمہارے ہاں۔" بیرا بے چارہ کھسیانا ہوکر ہنس دیا۔ اور جب وہ پلٹیں اٹھا کر چالاگیا تو ایک دم سے بولے:۔
    "تم سے لکشمنن کو پطرس کیوں سمجھا؟" اگر گدھے کو پطرس سمجھ لیا ہوتاتو مجھے قطعی شکایت نہ ہوتی۔ "مجھے مسکراتا دیکھ کر بولنے سے پہلے چلدی سے بولے" شاید گدھے کو شکایت ہوتی۔" میں نے اتنی زور سے ٹھٹھ مارا کہ ہال میں مہذب لوگو بدبد کرتے کرتے ایک دم چونک کر دیکھنے لگے۔ پطرس نے تادیبی نظروں سے مجھ دیکھا جیسے کہہ رہے ہوں:۔
    "درمیانہ درجہ Ú©ÛŒ چاردیواری میں پلی ہوئی Ù„Ú‘Ú©ÛŒ تاج Ù…Ø+Ù„ ہوٹل Ú©Û’ آداب سے کیسے واقف ہوسکتی ہے۔ اور ان کا خیال ٹھیک تھا۔ اس سے پہلے میں Ù†Û’ صرف ایک دفعہ تاج میں چائے Ù¾ÛŒ تھی۔ اس وقت تک یہ پہلا اتنا شاندار ہوٹل جسے صرف دیکھنے Ú©Û’ لئے گئی تھی۔ تکلفات، سجاوٹ اور صفائی Ú©Ùˆ ہمارے گھر میں نہایت تØ+یقر Ú©ÛŒ نظروں سے دیکھا جاتا تھا۔ ہمارے گھر میں کھانے Ú©ÛŒ میز تو تھی اور جب نہایت غیر دلچسپ قسم Ú©Û’ مہمان آتے تھے تب اس پر سلائی Ú©ÛŒ مشین، اچار Ú©ÛŒ برنیاں اور بچہ کا گڈولنا اتار Ú©ÛŒ تخت Ú©Û’ نیچے دوسرے کاٹھ کباڑ Ú©Û’ ساتھ چھپا دیا جاتا تھا۔ خاص مہمانوں Ú©ÛŒ چادر بچھا کر Ú†Ù†ÛŒ Ú©ÛŒ پلیٹیں سجادی جاتی تھی۔ آپابڑے چاؤ میں آکر نپکن Ú©Û’ پھول بنا کر کلاسوں میں سنوار دیتیں۔ ہم لوگ اسے اØ+مقانہ بناوٹ اور بے کار Ú©ÛŒ زØ+مت سمجھ کر نہایت تØ+قیر سے ہنستے اور انہیں چڑانے Ú©Ùˆ گلاس میں سے نپکن نکالے بغیر پانی بھر لیتے، آپا مہمانوں Ú©Û’ سامنے ہمارے جنگلی پن Ú©ÛŒ وجہ سے شرمندہ ہوتیں تو بڑا لطف آتا۔ ہم لوگ تو تانبے یا تام چینی Ú©ÛŒ رکابیوں میں کھانا Ù„Û’ کر بان Ú©ÛŒ چارپائی پر سینی رکھ کر بیٹھ جاتے۔ ذرا پلنگ Ú©ÛŒ آدوائیں ڈھیلی ہوتی تو بڑا مزاآتا۔ کوئی موٹا آدمی بیٹھ جاتا تو سارا شوربہ گود میں رس آتا۔ بان Ú©ÛŒ ڈھیلی چارپائی پر بیٹھ کر Ù¾Ú†Ú¾Ù„Û’ شوربہ کا سالن کھانا بھی ایک فن ہے۔ جس میں ہماری گھرانا ماہر تھا۔
    تاج Ù…Ø+Ù„ ہوٹل میں کانٹے چھری سے کھانا کھاتے وقت میری کندھے انجانے بوجھ سے تھک گئے۔ اور چغنائیت Ú©Ùˆ سخت ٹھیس Ù„Ú¯ÛŒ اور مجھے فوراً اØ+ساس برتری ہونے لگا۔ Ú©Ù… از Ú©Ù… اس میدان میں تو مجھے فوقیت Ø+اصل تھی۔ پطرس Ú©Ùˆ روز روز اسی طمطراق سے کھانا پڑتا ہوگا۔ انہوں Ù†Û’ شاید کبھی کھاٹ پر بیٹھ کر آلو گوشست نہیں کھایا ہوگا۔ خاص کر جب کہ اس میں پڑوسی Ú©Û’ باغ سے چرا کر نیبو نچوڑا گیا ہو۔ اس Ú©Û’ بعد بیرے Ù†Û’ پلیٹوں میں نہ جانے کیا لا کر رکھ دیا۔ باتوں میں خیال ہی نہ رہا۔ بڑے دھواں دھار طریقے پر کرشن چندر، بیدی، اور منٹو پر بØ+Ø« ہونے Ù„Ú¯ÛŒ ۔ان کا خیال تھا تکلف میں ان Ú©ÛŒ تعریفیں کرتی ہوں تا کہ لوگ مجھے بڑا دریا دل سمجھیں اورمیں کہتی تھی میں خدا Ú©ÛŒ بھی جھوٹی تعریف نہیں کروں گی۔ ان Ú©ÛŒ کہانیاں میں Ù†Û’ تنقید نگار یا ایک کہانی نگار Ú©ÛŒ Ø+یثیث سے انہیں ایک انسان Ú©ÛŒ Ø+دیثت سے دل بہلانے Ú©Ùˆ Ù¾Ú‘Ú¾ÛŒ ہیں۔ Ú©Ú†Ú¾ بری بھی Ù„Ú¯ÛŒ ہیں اور Ú©Ú†Ú¾ نشتر بن کر دل میں ترازو ہوگئی ہیں۔
    "یہ جذباتیت ہے" انہوں نے رکھائی سے کہا۔
    "جذباتیت کیا ہوتی ہے؟" میں Ù†Û’ بھونڈے پن سے کہا۔ وہ سمجھے بن رہی ہوں، Ø+الانکہ یہ سولہ سال پہلے Ú©ÛŒ بات ہے اور واقعی میری سمجھ میں بہت سے باتیں نہیں آئی تھیں۔ میں Ù†Û’ بہت سی باتوں Ú©Û’ نامعقول جواب دیئے۔ ان Ú©ÛŒ علمی بزرگی Ú©Û’ قائل ہوتے ہوئے بھی تسلیم نہیں کیا تھا۔ میں Ù†Û’ ان سے یہ بھی نہیں کہا کہ میں کب سے اور کتنی ان Ú©ÛŒ مختصرتØ+ریروں Ú©ÛŒ مداØ+ ہوں۔ میں Ù†Û’ بہت Ú©Ù… ان Ú©ÛŒ تعریف میں کہا۔ جو کہا وہ نہایت بے رخی سے سنی ان سنی کرگئے۔ ان Ú©ÛŒ اپنی تخلیقات ان Ú©Û’ لئے اتنی اہم نہیں تھی۔ Ú©Ù… سے Ú©Ù… مجھے تو یہی اندازہ ہوا کہ وہ خود پرست نہیں۔
    دو گھنٹے لنچ سے کھیلتے گزر گئے۔
    "آپ ڈرامہ کیوں لکھتی ہیں؟" انہیں اچانک بم گرانے میں بڑا مزا آتا تھا۔
    "یونہی۔" میں نے لنگڑا ساجواب دیا۔
    "میری رائے میں تو آپ ڈرامے لکھنا چھوڑ دیجئے۔ بڑے اوٹ پٹانگ ہوتے ہیں۔ کوئی ایکٹ چھوٹا کوئی لمبا۔ سلیقہ سے کتربیونت کرنے کی بجائے آپ انہیں دانتوں سے کھسوٹتی ہیں۔" ان کی بوجھل عقابی آنکھیں میں ایذارسانی کی لذات کا نشہ ابھرآیا۔
    جی چاہا میز کا سارا کوڑا کرکٹ ان Ú©Û’ اوپر لوٹ دوں اور یہ پلٹس Ú©Û’ مزے Ú©ÛŒ Ù¾ÚˆÙ†Ú¯ ان Ú©Û’ شاندار سوٹ پر لسٹر جائے۔ مگر Ù†Û’ جلدی سے بھڑکتے ہوئے رہوار Ú©ÛŒ لگامیں کھینچ لیں اور ایک گلاس ٹھنڈا پانی اتار Ú©ÛŒ نہایت نرمی سے کہا، "اچھا ....اب نہیں Ù„Ú©Ú¾ÙˆÚº گی۔" انہیں ناامیدی سی ہوئی کہ میں Ù†Û’ بØ+Ø« کیوں کاٹ دی۔
    "مکالموں میں آپ کے کافی جان ہوتی ہے۔" اونھ، میں نے سوچا، یہ میرے مکالمے تھوڑے ہوتے ہیں گھر میں سب ایسے ہی بولتے ہیں، میں دوسری زبان سے کہاں سے لاؤں۔
    "برنارڈشا سے متاثر ہیں؟"
    "بے Ø+د، میں Ù†Û’ ایک ڈرامہ میں برناڈشا Ú©Û’ یہاں سے پورا کا پورا سین اڑالیا ہے، کیوں کہ مجھے وہ سین بہت پسند آیا تھا۔ اس کا Ø+والہ بھی نہیں دیا مجھے اپنی آنے والی ذمہ داریوں کا اس وقت تک اندازہ نہیں تھا۔ یہ خبر نہ تھی کہ ایک دن "جواب داری" کرنا ہوگی۔ اصل میں میں Ù†Û’ وہ سین ایک فلمی کہانی Ú©Û’ لئے اڑایا تھا۔"
    میں Ù†Û’ سوچا اس سے پہلے یہ میری ٹانگ کھینچیں خود ہی کیوں نہ سر پھوڑلوں۔ "آپ بھی Ú©Û’ جردم جردم اور پی۔ جیوڈپاس سے متاثر ہوئے ہوں Ú¯Û’Û”" میں Ù†Û’ کہہ تو دیا، لیکن اب سوچتی ہوں کہ صرف ایک بات مشترک تھی، یعنی دونوں مزاØ+ نگار تھے،۔ شاید Ú†Ú‘ کر کہہ دیا ہوگا۔ وہ نہای ہوشیاری سے ٹال گئے اور اشارے سے بیرے Ú©Ùˆ بلایا۔ بڑی پریشان صورت بناکر چاروں طرف دیکھا۔
    "معاف کیجئے گا۔" بڑے ادب سے مجھ سے معذرت چاہی، پھر سرگوشی میں بیرے سے کچھ کہا۔ وہ بڑے زور زور سے سرہلانے لگا۔
    "صاØ+ب آپ اطمینان رکھو، کوئی بات نہیں۔" بیرے Ù†Û’ ہمت بڑھائی۔
    "نہیں اگر کوئی اعتراض ہوتو......" پھر سہم کر چاروں طرف دیکھا۔
    "آپ بولو صاب"
    "منیجر صاØ+ب Ú©Ùˆ تو Ú©Ú†Ú¾"
    "نہیں صاØ+ب مینجر صاØ+ب Ú©Ùˆ کون بولے گا؟" ..... ہم Ú©Ùˆ بولو ....."
    پطرس نے بڑی شکرگزاری سے اسے دیکھا۔ پھر بالکل کان کے پاس ہونٹ لے جا کر بولے۔
    "کافی۔"
    "کافی؟" بیرا چکرایا۔
    "ہاں اور نمکین بسکٹ بھی۔" بیرامجسم سوال بناکبھی مجھے اور کبھی انہیں دیکھنے لگا۔
    "کسی کو کانوں کان پتہ نہ چلے ..... شاباش"۔
    "نہیں صاØ+ب اطمینان رکھو" ..... بھونچکا سا بیرا کافی لینے چلا گیا۔ جاتے جاتے اس Ù†Û’ Ø+یرت زدہ ہو کر پلٹ کر دیکھا جیسے کہتا ہو، دماغ تو سلامت ہے Ø+ضور کا۔ پطرس Ù†Û’ نہایت معین خیز انداز میں آنکھ ماری، بے چارہ گھگیا کر ہنسنے لگا۔
    اور مجھے معلوم ہوا پطرس مزاØ+ نگار ہی نہیں ان Ú©ÛŒ زندگی میں شرارت اور چلبلا پن ہے۔ ان Ú©ÛŒ زبان میں لطیفے ہیں اور برتاؤ میں ہلکا پھلا پن ان Ú©Û’ طنز میں تیکھا پن ہے۔ انہوں Ù†Û’ زندگی کا تنگ Ùˆ تاریک رخ نہیں دیکھا۔ وہ الجھنوں کا شکار نہیں تھے، آزاد اور زندگی Ú©Û’ قائل تھے۔ یہی وجہ تھی کہ وہ نئے Ù„Ú©Ú¾Ù†Û’ والوں Ú©ÛŒ تلخی اور جھنجھلاہٹ سے مکدر سے ہوجاتے تھے۔
    جسم فروشی اور Ø+رامی بچوں Ú©Û’ سوال Ú©Ùˆ وہ Ú©Ú†Ú¾ زیادہ مہذب نہیں سمجھتے تھے۔ ان دنوں میں کسی سے بھی ملتی تھی، "Ù„Ø+اف" کا ذکر Ú†Ú¾Ú‘ جاتا تھا۔ میری Ú†Ú‘ سی ہوگئی۔ پطرس Ù†Û’ Ù„Ø+اف ہی نہیں اور بھی جنسی الجھنوں پر کوئی بØ+Ø« نہ کی۔
    "میں اپنی کہانیوں کا انگریزی میں ترجمہ کرانا چاہتی ہوں۔" میں نے انہیں ذرا رسانیت کے موڈ میں پاکر کہا۔
    "کیوں؟" وہ بڑے کھرے پن سے بولے، "آپ Ú©ÛŒ کہانیاں ترجمہ نہ ہوں Ú¯ÛŒ تو کیا انگریزی ادب غریب رہ جائے گا یا شاید آپ Ú©Û’ خیال ہے، انگریزی کا جامہ پہن Ú©Û’ تØ+ریر زیادہ بلند ہوجائےگی۔"
    پھر جی جلا۔ ایک دم سے یہ انشان اتنا خشک کیوں ہوجاتا ہے۔ "نےہیں، یہ باتر تو نہیں اصل میں انگریزی میں چعپہنےØ+ سے پیسے زیادہ ملتے ہیں۔ اØ+مد علی Ù†Û’ ایک کہانیت Ú©Û’ مجھے چعارع نبونڈ دلوائے تھے۔"
    کچھ لاجواب سے ہوگئے اور مسکرانے لگے، "فکر نہ کیجئے ایک دن آئے گا لوگ خود ہی اس طرف توجہ دیں گے۔" پھر میں نے فکر نہ کی۔
    ایک ایک لمØ+ہ ہر لطف گزرا۔ گھنٹوں باتیں کرنے Ú©Û’ بعد بھی ابھی زنبیل میں بہت Ú©Ú†Ú¾ تھا۔ وہ مجھے چرچ گیٹ اسٹیشن تک Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ گئے۔ میں ان دنوں ملاڈ رہتی تھی۔ اس Ú©Û’ بعد انہوں Ù†Û’ میرے بارے میں ایک مضمون لکھا جو میں Ù†Û’ نہیں پڑھا، لوگوں سے Ù¹Ú©Ú‘Û’ سنے۔ ایک بار دہلی جانا ہوا تو دعوت میں بلایا۔ وہاں فیض بھی تھے۔ مگر بڑی Ú†Ù¾ چاپ سی Ù…Ø+فل تھی۔ جس کا میرے دماغ پر دھندلا سا بھی عکس نہیں۔ Ú©Ú†Ú¾ سیاست Ú©ÛŒ باتیں زیادہ ہوئیں جو میرے پلّے نہیں پڑیں۔
    سال بھی بعد میں نے نوکری سے استعفادے دیا۔ شاہد کی نوکری بھی کچھ ڈھل مل سے نظر آنے لگی۔ میں نے پھر نوکری کا ارادہ کیا۔ نہ جانے کیا دل میں سمائی پطرس کو لکھ مارا کہ نوکری چاہیے کہیں بھی ملے۔ چار پانچ سو سے کم میں گزر نہیں گی۔ ہفتہ بھر کے اندر چھسو روپے کی نوکری معہ تقرر کی خط کے مل گئی۔ اس عرصہ میں مجھے فلم کا کام مل گیا تھا اور شاہد کو بھی ڈائرکشن مل گیا۔ میں نے پطرس کو بڑي شرمندگی کا خط لکھا۔ معافی مانگی۔
    پھر ملک تقسیم ہوگیا۔ جاگیریں بٹیں، زبان بٹی، ادب بٹا اور ادیبوں کا بھی بٹوارا ہوگی۔ آدھا کنبہ یہاں آدھا وہاں چلاگیا۔ پطرس ادب کی دنیا سے سیاست کے آسمان پر پہنچ گئے۔
    مگر نقوش میں ان کا ایک خط Ù¾Ú‘Ú¾ کر نجانے کیوں Ù…Ø+سوس ہوا ..... پطرس دور جاکر بھی پاس ہی Ú©Ú¾Ú‘Û’ ہیں۔ آج ہی میں Ù†Û’ "مضامین پطرس خریدے ہے، Ù¾Ú‘Ú¾ رہی ہوں۔ Ù¾Ú‘Ú¾ کر پلنگ سے نیچے گرنے Ú©ÛŒ نوبت تو نہیں آئی مگر میرے دل Ùˆ دماغ Ú©ÛŒ تکان سی اتررہی ہے۔ وہ قلم جو تھکے ہوئے دماغوں Ú©Ùˆ ایک لمØ+ہ Ú©Û’ لئے بھی مہلت بخش دے خاموش ہوچکا، مگر دور میرے تخیل میں دو بھاری بھاری غلافی آنکھیں آج بھی بے ساختہ مسکرارہی ہیں
    Û”"
    Last edited by m_noor; 22-01-2013 at 07:40 PM.
    آنسو اور مسکرا ہٹ دو انمول خزانے ہیں-پہلے خزانے کواپنے تک محدود رکھواور دوسرے کولوگوں پر نچھاور کردو.حضرت علی
    Visit my blog
    http://www.homeopathypakistan.blogspot.com

    MY PAGE ON FB
    www.facebook.comhomeo

  2. #2
    Join Date
    Apr 2012
    Location
    Karachi/Lahore Pakistan
    Posts
    12,439
    Mentioned
    34 Post(s)
    Tagged
    9180 Thread(s)
    Rep Power
    249133

    Default re: Azmat chughtai -Haste Haste

    nice share

  3. #3
    Cute PaRi's Avatar
    Cute PaRi is offline ♥Häppïnëss ïs Süċċëss♥
    Join Date
    Sep 2012
    Location
    ♥ündër möthër's fëët♥
    Posts
    9,560
    Mentioned
    132 Post(s)
    Tagged
    9855 Thread(s)
    Rep Power
    1533328

    Default re: Azmat chughtai -Haste Haste

    bhot khob
    ​
    ​paspayi2 zps86d6ac40 - Azmat chughtai -Haste Haste

  4. #4
    Join Date
    Sep 2010
    Location
    Mystic falls
    Age
    36
    Posts
    52,044
    Mentioned
    326 Post(s)
    Tagged
    10829 Thread(s)
    Rep Power
    21474903

    Default re: Azmat chughtai -Haste Haste


    eq2hdk - Azmat chughtai -Haste Haste

  5. #5
    Join Date
    Jun 2010
    Location
    Jatoi
    Posts
    59,925
    Mentioned
    201 Post(s)
    Tagged
    9827 Thread(s)
    Rep Power
    21474910

    Default re: Azmat chughtai -Haste Haste

    nyc sharing





    تیری انگلیاں میرے جسم میںیونہی لمس بن کے گڑی رہیں
    کف کوزه گر میری مان لےمجھے چاک سے نہ اتارنا

  6. #6
    Join Date
    Apr 2011
    Location
    pakistan
    Posts
    3,290
    Mentioned
    2 Post(s)
    Tagged
    2597 Thread(s)
    Rep Power
    541184

    Default re: Azmat chughtai -Haste Haste

    bht umda

  7. #7
    Join Date
    Oct 2012
    Location
    pakistan
    Posts
    7,699
    Mentioned
    27 Post(s)
    Tagged
    9035 Thread(s)
    Rep Power
    463877

    Default re: Azmat chughtai -Haste Haste

    nice sharing
    IMG 132418151178424 zpsa2d0c6e0 - Azmat chughtai -Haste Haste

  8. #8
    *jamshed*'s Avatar
    *jamshed* is offline کچھ یادیں ،کچھ باتیں
    Join Date
    Oct 2010
    Location
    every heart
    Posts
    14,585
    Mentioned
    138 Post(s)
    Tagged
    8346 Thread(s)
    Rep Power
    21474865

    Default re: Azmat chughtai -Haste Haste

    nice sharing

  9. #9
    Mohammad Sajid's Avatar
    Mohammad Sajid is offline * خاک نشین *
    Join Date
    Mar 2008
    Location
    Hijr
    Posts
    152,881
    Mentioned
    108 Post(s)
    Tagged
    8578 Thread(s)
    Rep Power
    21475005

    Default re: Azmat chughtai -Haste Haste

    پھر یوں ہوا کے درد مجھے راس آ گیا

  10. #10
    Join Date
    Feb 2009
    Posts
    4
    Mentioned
    0 Post(s)
    Tagged
    0 Thread(s)
    Rep Power
    0

    re: Azmat chughtai -Haste Haste

    Quote Originally Posted by Cute PaRi View Post
    bhot khob
    thanks

Page 1 of 2 12 LastLast

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •