ایک بار ایک بدوی نے رسولۖ کے سامنے اپنے رب کی تعریف ان الفاظ میں کی:

الحمد اللہ حمداً کثیراً طیباً مبارکاً فیہ

یہ سُن کے حضورۖ نے فرمایا۔ (دیکھو فرشتے جھکے پڑتے ہیں کہ اس کا ثواب کیا لکھیں)

یہ اتنی خوبصورت ادا ہے بات کہنے کی، اتنا حسن کلمہ ہے کہ فرشتے جھکے پڑتے ہیں کہ ہم اس کا ثواب کیا لکھیں۔ یہ تو سارے ریکارڈ توڑ گیا۔ اس نے تو exceptional way of appreciation of God اپنا لی، تو خُداوندِ کریم کیسے کہہ سکتا ہے کہ تمہاری یاد مجھے مرغوب نہیںہے۔ آپ ایک بار یاد کرو گے تو وہ آپ کو دس بار یاد کرے گا۔ آپ کی یاد ناقص ہوگی مگر جب اس کے بدلے آپ کو اللہ یاد کرے گا تو اللہ کی یاد جیسی کوئی یاد نہیں ہو گی۔ یہی یاد آپ کو اعتدال کی طرف بڑھا کرلے جائے گی۔ پھر یہ اللہ کا کام ہے کہ وہ آپ کو ہر مشکل اور کرب و بلا سے دور رکھے۔ یہ اس کا وعدہ ہے۔