سماعت پر کسی کا سرد لہجہ قرض ہے شاید
جبھی تو اب سزا کے طور پر خود کو،
ہوا کے دوش پر رہنے دیا اس نے
ہوا کی چُلبلی لہروں سے،
پتھر چُن لیے اُس نے
اب اپنے زخم گنتی ہیں
سماعت پر دھرا جب قرض اترے گا
یہ اس پل تھم سی جائے گی