انسان اپنے رب کا بڑا ÛÛŒ نا شکرا ÛÛ’ -
اور بے Ø´Ú© ÙˆÛ Ø®ÙˆØ¯ بھی اس بات Ú©Ùˆ خوب جانتا ÛÛ’-
اور بلا Ø´Ø¨Û ÙˆÛ Ù…Ø§Ù„ سے سخت Ù…Ø+بّت کرنے والا ÛÛ’ -
کیا Ù†Ûیں جانتے اس وقت Ú©Ùˆ جب قبروں سے مردے اٹھائے جائیں Ú¯Û’ – اور سینوں Ú©Û’ سب راز ظاÛر کر دیے جائیں Ú¯Û’ -
بے Ø´Ú© ان کا رب اس دن ان Ú©Û’ Ø+ال سے خوب واق٠Ûوگا -
… …
آخری آیت پر نوجوان سمندر خان نیازی Ú©ÛŒ آنکھوں سے آنسو جھرنوں Ú©ÛŒ طرØ+ بÛÙ†Û’ لگتے – Ø+Ø§Ù„Ø§Ù†Ú©Û Ù†Û ÙˆÛ Ù…Ø§Ù„ سے Ù…Ø+بّت کرتا تھا ØŒ Ù†Û Ø§Ø³ Ú©Û’ پاس مال تھا – اور Ù†Û ÛÛŒ اس Ú©Û’ سینے میں کوئی مخÙÛŒ راز تھا – ÙˆÛ Ø¨Ø³ اپنے خدا Ú©ÛŒ بات سے اور الله Ú©Û’ خو٠سے روتا تھا- اور اپنی چھوٹی سی Ø³ÛŒØ§Û Ø¯Ø§Ú‘Ú¾ÛŒ Ú©Ùˆ آنسو سے بھگوتا تھا -
از اشÙاق اØ+مد بابا صاØ+با پیج ٣٩