Results 1 to 2 of 2

Thread: Aise adalat tarekh nai kabhi nahi dekhe

  1. #1
    Join Date
    Apr 2012
    Location
    Karachi/Lahore Pakistan
    Posts
    12,439
    Mentioned
    34 Post(s)
    Tagged
    9180 Thread(s)
    Rep Power
    249133

    Default Aise adalat tarekh nai kabhi nahi dekhe

    عرب سالار قتیبۃ بن مسلم Ù†Û’ اسلامی لشکر Ú©Ø´ÛŒ Ú©Û’ اصولوں سے انØ+راف کرتے ہوئے سمرقند Ú©Ùˆ فتØ+ کر لیا تھا، اصول یہ تھا کہ Ø+ملہ کرنے سے پہلے تین دن Ú©ÛŒ مہلت دی جائے۔ اور یہ بے اصولی ہوئی بھی تو ایسے دور میں جب زمانہ بھی عمر بن عبدالعزیز کا Ú†Ù„ رہا تھا۔





    سمرقند Ú©Û’ پادری Ù†Û’ مسلمانوں Ú©ÛŒ اس غاصبانہ فتØ+ پر قتیبۃ Ú©Û’ خلاف شکایت دمشق میں بیٹھے مسلمانوں Ú©Û’ Ø+اکم Ú©Ùˆ ایک پیغامبر Ú©Û’ ذریعہ خط Ù„Ú©Ú¾ کر بھجوائی۔ پیغامبر Ù†Û’ دمشق پہنچ کر ایک عالیشان عمارت دیکھی جس میں لوگ رکوع Ùˆ سجود کر رہے تھے۔ اُس Ù†Û’ لوگوں سے پوچھا: کیا یہ Ø+اکمِ شہر Ú©ÛŒ رہائش ہے؟ لوگوں Ù†Û’ کہا یہ تو مسجد ہے، تو نماز نہیں پڑھتا کیا؟ پیغامبر Ù†Û’ کہا نہیں، میں اھلِ سمرقند Ú©Û’ دین کا پیروکارہوں۔ لوگوں Ù†Û’ اُسے Ø+اکم Ú©Û’ گھر کا راستہ دکھا دیا۔



    پیغامبر لوگوں Ú©Û’ بتائے ہوئے راستہ پر چلتے Ø+اکم Ú©Û’ گھر جا پہنچا، کیا دیکھتا ہے کہ ایک شخص دیوار سے Ù„Ú¯ÛŒ سیڑھی پر Ú†Ú‘Ú¾ کر چھت Ú©ÛŒ لپائی کر رہا ہے اور نیچے Ú©Ú¾Ú‘ÛŒ ایک عورت گارا اُٹھا کر اُسے دے رہی ہے۔ پیغامبر جس راستے سے آیا تھا واپس اُسی راستے سے اُن لوگوں Ú©Û’ پاس جا پہنچا جنہوں Ù†Û’ اُسے راستہ بتایا تھا۔ اُس Ù†Û’ لوگوں سے کہا میں Ù†Û’ تم سے Ø+اکم Ú©Û’ گھر کا پتہ پوچھا تھا نہ کہ اِس مفلوک الØ+ال شخص کا جس Ú©Û’ گھر Ú©ÛŒ چھت بھی ٹوٹی ہوئی ہے۔ لوگوں Ù†Û’ کہا، ہم Ù†Û’ تجھے پتہ ٹھیک ہی بتایا تھا، وہی Ø+اکم کا گھر ہے۔ پیغامبر Ù†Û’ بے دلی سے دوبارہ اُسی گھرپر جا کر دستک دی،

    جو شخص Ú©Ú†Ú¾ دیر پہلے تک لپائی کر رہا تھا وہی اند ر سے نمودار ہوا۔ میں سمرقند Ú©Û’ پادری Ú©ÛŒ طرف سے بھیجا گیا پیغامبر ہوں کہہ کر اُس Ù†Û’ اپنا تعارف کرایا اور خط Ø+اکم Ú©Ùˆ دیدیا۔ اُس شخص Ù†Û’ خط Ù¾Ú‘Ú¾ کر اُسی خط Ú©ÛŒ پشت پر ہی لکھا: عمر بن عبدالعزیز Ú©ÛŒ طرف سے سمرقند میں تعینات اپنے عامل Ú©Û’ نام؛ ایک قاضی کا تقرر کرو جو پادری Ú©ÛŒ شکایت سنے۔ مہر لگا کر خط واپس پیغامبر Ú©Ùˆ دیدیا۔



    پیغامبر وہاں سے Ú†Ù„ تو دیا مگر اپنے آپ سے باتیں کرتے ہوئے، کیا یہ وہ خط ہے جو مسلمانوں Ú©Û’ اُس عظیم لشکر Ú©Ùˆ ہمارے شہر سے نکالے گا؟ سمرقند لوٹ کر پیغامبر Ù†Û’ خط پادری Ú©Ùˆ تھمایا، جسے Ù¾Ú‘Ú¾ کر پادری Ú©Ùˆ بھی اپنی دنیا اندھیر ہوتی دکھائی دی، خط تو اُسی Ú©Û’ نام لکھا ہوا تھا جس سے اُنہیں شکایت تھی، اُنہیں یقین تھا کاغذ کا یہ ٹکڑا اُنہیں کوئی فائدہ نہیں پہنچا سکے گا۔ مگر پھر بھی خط لیکر مجبورا اُس Ø+اکمِ سمرقند Ú©Û’ پاس پہنچے جس Ú©Û’ فریب کا وہ پہلے ہی شکار ہو Ú†Ú©Û’ تھے۔ Ø+اکم Ù†Û’ خط پڑھتے ہی فورا ایک قاضی (جمیع نام کا ایک شخص) کا تعین کردیا جو سمرقندیوں Ú©ÛŒ شکایت سن سکے۔

    موقع پر ہی عدالت لگ گئی، ایک چوبدار نے قتیبہ کا نام بغیر کسی لقب و منصب کے پکارا، قتیبہ اپنی جگہ سے اُٹھ کر قاضی کے رو برو اور پادری کے ساتھ ہو کر بیٹھ گیا۔



    قاضی نے سمرقندی سے پوچھا، کیا دعویٰ ہے تمہارا؟

    پادری Ù†Û’ کہا: قتیبہ Ù†Û’ بغیر کسی پیشگی اطلاع Ú©Û’ ہم پر Ø+ملہ کیا، نہ تو اِس Ù†Û’ ہمیں اسلام قبول کرنے Ú©ÛŒ دعوت دی تھی اور نہ ہی ہمیں کسی سوچ Ùˆ بچار کا موقع دیا تھا۔

    (ایک تاریخی نکتہ ملØ+وظہ فرما لیجیئے کہ قتیبہ بن مسلم رØ+Ù…Ûƒ اللہ علیہ کا اُس وقت تک انتقال ہو چکا تھا، یہاں پر قتیبہ سے مراد اُنکا نائب ہے)



    قاضی نے قتیبہ (کے نائب) کو دیکھ کر پوچھا، کیا کہتے ہو تم اس دعویٰ کے جواب میں؟

    قتیبہ (Ú©Û’ نائب)Ù†Û’ کہا: قاضی صاØ+ب، جنگ تو ہوتی ہی فریب اور دھوکہ ہے، سمرقند ایک عظیم ملک تھا، اس Ú©Û’ قرب Ùˆ جوار Ú©Û’ کمتر ملکوں Ù†Û’ نہ تو ہماری کسی دعوت Ú©Ùˆ مان کر اسلام قبول کیا تھا اور نہ ہی جزیہ دینے پر تیار ہوئے تھے، بلکہ ہمارے مقابلے میں جنگ Ú©Ùˆ ترجیØ+ دی تھی۔ سمرقند Ú©ÛŒ زمینیں تو اور بھی سر سبز Ùˆ شاداب اور زور آور تھیں، ہمیں پورا یقین تھا کہ یہ لوگ بھی Ù„Ú‘Ù†Û’ Ú©Ùˆ ہی ترجیØ+ دیں Ú¯Û’ØŒ ہم Ù†Û’ موقع سے فائدہ اُٹھایا اور سمرقند پر قبضہ کر لیا۔



    قاضی نے قتیبہ (کے نائب) کی بات کو نظر انداز کرتے ہوئے دوبارہ پوچھا: قتیبہ میری بات کا جواب دو، تم نے ان لوگوں کو اسلام قبول کرنے کی دعوت، جزیہ یا پھر جنگ کی خبر دی تھی؟

    قتیبہ (Ú©Û’ نائب) Ù†Û’ کہا: نہیں قاضی صاØ+ب، میں Ù†Û’ جس طرØ+ پہلے ہی عرض کر دیا ہے کہ ہم Ù†Û’ موقع سے فائدہ اُٹھایا تھا۔



    قاضی نے کہا: میں دیکھ رہا ہوں کہ تم اپنی غلطی کا اقرار کر رہے ہو، اس کے بعد تو عدالت کا کوئی اور کام رہ ہی نہیں جاتا۔

    قتیبہ: اللہ Ù†Û’ اس دین Ú©Ùˆ فتØ+ اور عظمت تو دی ہی عدل Ùˆ انصاف Ú©ÛŒ وجہ سے ہے نہ کہ دھوکہ دہی اور موقع پرستی سے۔



    میری عدالت یہ فیصلہ سناتی ہے کہ تمام مسلمان فوجی اور انکے عہدہ داران بمع اپنے بیوی بچوں Ú©Û’ØŒ اپنی ہر قسم Ú©ÛŒ املاک، گھر اور دکانیں Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ کر سمرقند Ú©ÛŒ Ø+دوں سے باہر Ù†Ú©Ù„ جائیں اور سمر قند میں کوئی مسلمان باقی نہ رہنے پائے۔ اگر ادھر دوبارہ آنا بھی ہو تو بغیر کسی پیشگی اطلاع Ùˆ دعوت Ú©Û’ اور تین دن Ú©ÛŒ سوچ Ùˆ بچار Ú©ÛŒ مہلت دیئے بغیر نہ آیا جائے۔



    پادری جو Ú©Ú†Ú¾ دیکھ اور سن رہا تھا وہ ناقابل یقین بلکہ ایک مذاق اور تمثیل نظر Ø¢ رہا تھا۔ چند لمØ+ÙˆÚº Ú©ÛŒ یہ عدالت، نہ کوئی گواہ اور نہ ہی دلیلوں Ú©ÛŒ ضرورت۔ اور تو اور قاضی بھی اپنی عدالت Ú©Ùˆ برخاست کرکے قتیبہ Ú©Û’ ساتھ ہی اُٹھ کر جا رہا تھا۔

    اور چند گھنٹوں Ú©Û’ بعد ہی سمرقندیوں Ù†Û’ اپنے پیچھے گرد Ùˆ غبار Ú©Û’ بادل چھوڑتے لوگوں Ú©Û’ قافلے دیکھے جو شہر Ú©Ùˆ ویران کر Ú©Û’ جا رہے تھے۔ لوگ Ø+یرت سے ایک دوسرے سے سبب پوچھ رہے تھے اور جاننے والے بتا رہے تھے کہ عدالت Ú©Û’ فیصلے Ú©ÛŒ تعمیل ہو رہی تھی۔



    اور اُس دن جب سورج ڈوبا تو سمرقند Ú©ÛŒ ویران اور خالی گلیوں میں صرف آوارہ کتے گھوم رہے تھے اور سمرقندیوں Ú©Û’ گھروں سے آہ Ùˆ پکار اور رونے دھونے Ú©ÛŒ آوازیں سنائی دے رہی تھیں، اُن Ú©Ùˆ ایسے لوگ Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ کر جا رہے تھے جن Ú©Û’ اخلاق ØŒ معاشرت، برتاؤ، معاملات اور پیار Ùˆ Ù…Ø+بت Ù†Û’ اُن Ú©Ùˆ اور اُن Ú©Û’ رہن سہن Ú©Ùˆ مہذب بنا دیا تھا۔



    تاریخ گواہ ہے کہ سمرقندی یہ فراق چند گھنٹے بھی برداشت نہ کر پائے، اپنے پادری Ú©ÛŒ قیادت میں لا الٰہ الاّ اللہ Ù…Ø+مّد الرّسول اللہ کا اقرار کرتے مسلمانوں Ú©Û’ لشکر Ú©Û’ پیچھے روانہ ہوگئے اور اُن Ú©Ùˆ واپس Ù„Û’ آئے۔

    اور یہ سب کیوں نہ ہوتا، کہیں بھی تو ایسا نہیں ہوا تھا کہ فاتØ+ لشکر اپنے ہی قاضی Ú©ÛŒ کہی دو باتوں پر عمل کرے اور شہر Ú©Ùˆ خالی کردے۔ دینِ رØ+مت Ù†Û’ وہاں ایسے نقوش Ú†Ú¾ÙˆÚ‘Û’ کہ سمرقند ایک عرصہ تک مسلمانوں کا دارالخلافہ بنا رہا۔



    «جی ہاں، ایسے ہوا کرتے تھے مسلمان Ø+کمران، اور ایسا ہوا کرتا تھا سیدنا عمر فاروق بن خطاب Ú©Û’ نواسوں میں سے ایک نواسہ یعنی عمر بن عبدالعزيز بن مروان بن الØ+كم بن أبي العاص بن أميۃ رضی اللہ عنہ Ùˆ ارضاہ ØŒ اُموی دور کا آٹھواں اور خلفائے راشدين Ú©Û’ سلسلہ کا پانچویں خلیفہ ØŒ جس Ú©Û’ عدل Ùˆ انصاف سے مشرق Ùˆ مغرب Ú©Û’ ممالک دینِ اسلام سے بہرہ ور ہو کر دائرہ اسلام میں شامل ہوئے».

    ▬▬▬▬▬▬▬▬⠬▬▬▬▬▬

    مندرجہ بالا واقعہ شیخ علی طنطاوی رØ+Ù…Ûƒ اللہ علیہ Ú©ÛŒ کتاب (قصص من التاریخ) Ú©Û’ صفØ+ہ نمبر 411 (مصر میں 1932 میں Ú†Ú¾Ù¾ÛŒ ہوئی)
    Last edited by lifeislove; 02-02-2013 at 06:37 PM. Reason: Font size small

  2. #2
    ~Anjana~'s Avatar
    ~Anjana~ is offline κнαмσσƨн ∂ιℓ
    Join Date
    Dec 2010
    Location
    Jinzhou, Liaoning, China, Madinah Saudi Arabia
    Posts
    12,430
    Mentioned
    91 Post(s)
    Tagged
    7849 Thread(s)
    Rep Power
    895529

    Default Re: Aise adalat tarekh nai kabhi nahi dekhe

    awesome bhaii

    Sun Yaara Sunn Yaara
    Tere IshQ Daa Cholaa Paaya

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •