اے دل وہ عاشقی کے فسانے کِدھر گئے
وہ عُمر کیا ہوئی، وہ زمانے کِدھر گئے
تھے وہ بھی کیا زمانے کہ رہتے تھے ساتھ ہم
وہ دن کہاں ہیں، اب وہ زمانے کِدھر گئے
ہے نجد میں سکوت، ہواؤں کو کیا ہُوا
لیلائیں ہیں خموش، دِوانے کِدھر گئے
صحرا و کوہ سے نہیں اُٹھی صدائے درد
وہ قیس و کوہ کن کے ٹھکانے کِدھر گئے
اُجڑے پڑے ہیں دشت، غزالوں پہ کیا بنے
سوتے ہیں کوہسار، دِوانے کِدھر گئے
دن رات مئے کدے میں* گُزرتی تھی زندگی
اختر وہ بے خُودی کے زمانے کِدھر گئے