یہاں پہ Ø+ضرت علی کرم اللہ وجہہُ Ú©ÛŒ وہ Ø+کایت یاد آتی ہے۔۔۔ ایک لا دین شخص Ø+اضر ہوا، کہنے لگا۔
“یا علی ابن ابو طالب! میں اللہ Ú©Ùˆ واØ+دہ لا شریک نہیں مانتا۔۔۔ جبکہ آپ رضی اللہ تعالی عنہہ مانتے ہیں۔ اب یہ آپ رضی اللہ تعالی عنہہ یہ بتائیے کہ مجھ اور آپ رضی اللہ تعالی عنہہ میں کیا فرق ہے۔۔۔ کھانا، پینا، پہننا آپ رضی اللہ تعالی عنہہ Ú©Û’ ساتھ بھی لگا ہوا ہے اور میرے ساتھ بھی۔۔۔میں بھی خوش ہوں، آپ رض بھی۔۔۔ پھر مجھے آپ رضی اللہ تعالی عنہہ Ú©Û’ اللہ Ú©Ùˆ ماننے یا کلمہ Ù¾Ú‘Ú¾Ù†Û’ Ú©ÛŒ کوئی وجہ دکھائی نہیں دیتی؟”
آپ رضی اللہ تعالی عنہہ مسکرا دیئے بڑی نرمی سے فرمایا۔
“فرض کرو کہ میدان Ø+شر بپا ہے۔۔۔ خدا اور اس Ú©ÛŒ خدائی وہاں پہ موجود ہے۔ نہ ماننے والوں Ú©Ùˆ جہنم میں اور ماننے والوں Ú©Ùˆ جنت میں داخل کیا جا رہا ہے، اب تم صرف ہاں اور ناں میں جواب دو۔۔۔ وہاں گھاٹے میں تم یا میں۔۔۔؟
وہ بلا تامل بولا۔
“یقیناً میں گھاٹے میں ہوں کہ اللہ کو نہیں مانتا۔۔۔”
اب آپ رضی اللہ تعالی عنہہ پھر فرمانے لگے۔
“اب فرض کرو کہ بقول تمہارے کہ اللہ کا وجود نہیں۔۔۔ تو پھر کیا صورت ہوئی۔۔۔ یعنی کوئی نہ تمہیں نقصان اور نہ مجھے کوئی گھاٹا۔۔۔”
وہ بلا تامل بولا۔
“بالکل درست۔۔۔”
آپ رضی اللہ تعالی عنہہ مسکرائے اور فرمانے لگے۔
“پہلی صورت میں تم گھاٹے میں تھے۔۔۔ دوسری صورت میں ہم دونوں برابر۔۔۔ تو کیا یہ نفع کا سودا نہیں کہ ہم مان لیں کہ اللہ ÙˆØ+دہُ لا شریک ہے۔۔۔ تاکہ کسی Ú©Ùˆ بھی نقصان گھاٹے کا اØ+تمال ہی نہ رہے۔”

وہ مشرک یہ کھلی دلیل سن کر ایمان لے آیا۔



کاجل کوٹھا از بابا Ù…Ø+مد ÛŒØ+ییٰ خان سے اقتباس