میں اِس دِید تماشے میں مگن، سوچ رہا تھا کہ مالک! یہ کس ہستی Ú©Û’ وسنیک ہیں، یہ کیسے سلسلے اور منزلیں ہیں؟ تیرے اِن پُراسرار بندوں Ú©Û’ قول Ùˆ فعل Ú©ÛŒ یہ Ø+التیں Ú©Ù… از Ú©Ù… میری سمجھ Ùˆ عقل سے بالا ہیں۔ ہم جو Ú©Ú†Ú¾ دیکھتے ہیں وہ ہوتا نہیں اور جو ہوتا ہے، وہ نہ سمجھ میں آتا ہے اور نہ نظر میں، جو ظاہر نماز پڑھتا ہے وہ پاؤں دَاب رہا ہے اور جو بظاہر غافل سویا ہوا ہے اور نماز پڑھتا نظر نہیں آتا وہ پاؤں دبوا رہا ہے۔ الہی! یہ کیسا تماشا، عقیدت اور یقین ہے۔

جاگنے والے Ú©Ùˆ Ù…Ø+روم دو عالم رکھا
سونے والے سے کہا جا ساری خدائی تیری

پِِیا رنگ کالا از بابا Ù…Ø+مد ÛŒØ+یٰی خان
صفØ+ہ نمبر 188