سوچ اورخیال بھی شاید مُرغِ زرّیں کی مانند دو خوشنُما پرندے ہوتے ہیں۔۔۔
نرم نرم ملائم نظر نواز رنگوں Ú©ÛŒ ایک دلفریب قوسِ قزØ+Û”Û”Û”

انسان جب ان برق پرواز پرندوں کے پیچھے لگ جاتا ہے تو پھر وہ "عنصرِ موجود" کی گرفت سے وقتی طور پہ نکل جاتا ہے۔۔۔
وجود سامنے موجود ہوتا ہے مگر ذہن، دماغ سوچوں اور خیالوں کے پرندوں کے پیچھے کہیں لگا ہوتا ہے۔۔۔
آنکھیں کُھلی دیکھ رہی ہوتی ہیں مگر سامنے نہیں۔۔۔
کہیں اور اُفق کے اُس پار۔۔۔
جہاں کہیں مُرغِ زرّیں Ù…Ø+وِ پرواز ہوتے ہیں۔

اسی طرØ+ کان بھی وَا ہوتے ہیں مگر وہ کسی اور فریکوئنسی پہ سیٹ ہوتے ہیں۔

کاجل کوٹھا از بابا Ù…Ø+مد ÛŒØ+ییٰ خان