Results 1 to 2 of 2

Thread: غیر مسلم / کافر سے دوستی

  1. #1
    Join Date
    Oct 2012
    Location
    pakistan
    Posts
    7,699
    Mentioned
    27 Post(s)
    Tagged
    9035 Thread(s)
    Rep Power
    463877

    Default غیر مسلم / کافر سے دوستی


    غیر مسلم / کافر سے دوستی

    لَّا يَنْهَاكُمُ اللَّـهُ عَنِ الَّذِينَ لَمْ يُقَاتِلُوكُمْ فِي الدِّينِ وَلَمْ يُخْرِجُوكُم مِّن دِيَارِكُمْ Ø£ÙŽÙ† تَبَرُّوهُمْ وَتُقْسِطُوا إِلَيْهِمْ Ûš إِنَّ اللَّـهَ يُØ+ِبُّ الْمُقْسِطِين٠Ž ﴿٨﴾ سورة الممتØ+نة

    ترجمہ

    اللہ تمہیں ان لوگوں Ú©Û’ ساتھ Ø+سن سلوک اور انصاف کرنے سے نہیں روکتا جنھوں Ù†Û’ دین Ú©Û’ معاملے میں نہ تم سے جنگ Ú©ÛŒ ہے اور نہ تم Ú©Ùˆ تمہارے گھروں سے نکالا ہے۔ اللہ انصاف کرنے والوں Ú©Ùˆ Ù…Ø+بوب رکھتا ہے۔


    الفاظ Ú©ÛŒ تØ+قیق اور آیت Ú©ÛŒ وضاØ+ت

    ممانعت Ú©Û’ Ø+دود Ú©ÛŒ تعیین: ’برّ‘ Ú©ÛŒ تØ+قیق سورۂ بقرہ Ú©ÛŒ آیت 44 Ú©ÛŒ تفسیر Ú©Û’ تØ+ت گزر Ú†Ú©ÛŒ ہے۔ (ملاØ+ظہ ہو تدبر قرآن جلد اول، صفØ+ات 144-143) اس Ú©Û’ معنی صلۂ رØ+Ù…ØŒ اØ+سان اور ادائے Ø+قوق Ú©Û’ ہیں۔ ’اقساط‘ Ú©Û’ معنی عدل Ùˆ انصاف کرنے Ú©Û’ ہیں۔ یعنی جس کا جو Ø+Ù‚ واجب ہے وہ پورا پورا ادا کیا جائے، اس میں کوئی Ú©Ù…ÛŒ بیشی نہ Ú©ÛŒ جائے۔

    فرمایا کہ تمہیں یہ Ø+Ú©Ù… جو دیا گیا ہے کہ


    ’لَا تَتَّخِذُوا عَدُوِّي وَعَدُوَّكُمْ أَوْلِيَاءَ‘ (1) (میرے اور اپنے دشمنوں کو دوست نہ بناؤ)



    تو اس سے مقصود یہ نہیں ہے کہ تم ان کفار Ú©Û’ ساتھ اØ+سان اور عدل بھی نہ کرو جنھوں Ù†Û’ دین Ú©Û’ معاملے میں نہ تم سے جنگ Ú©ÛŒ اور نہ تم Ú©Ùˆ تمہارے گھروں سے نکالا۔ ممانعت جس چیز Ú©ÛŒ Ú©ÛŒ جا رہی ہے وہ، جیسا کہ Ø¢Ú¯Û’ والی آیت میں تصریØ+ Ø¢ رہی ہے، موالات Ú©ÛŒ ہے نہ کہ عدل Ùˆ اØ+سان Ú©ÛŒ اور یہ ممانعت بھی تمام کفار Ú©Û’ Ø+Ù‚ میں نہیں بلکہ صرف ان Ú©Û’ Ø+Ù‚ میں ہے جنھوں Ù†Û’ دین Ú©Û’ معاملے میں تم سے جنگ Ú©ÛŒ اور تم Ú©Ùˆ جلاوطن کیا۔

    -----------------------------------------------------------------------------------------------
    ]موالات Ú©Û’ معنی: دوستی رکھنا، اتØ+اد یا دوستی، آپس Ú©ÛŒ دوستی، Ù…Ø+بت، میل ملاپ، وفاداری۔
    [http://www.urduencyclopedia.org/urdudictionary/index.php?title=%D9%85%D9%88%D8%A7%D9%84%D8%A7%D8% AA
    --------------------------------------------------------------------------------------------------------------


    ’دین‘ Ú©ÛŒ قید سے مقصود اس Ø+قیقت Ú©Ùˆ ظاہر کرنا ہے کہ یہاں زیربØ+Ø« وہ نزاعات نہیں ہیں جو خاندانی Ùˆ قومی مفادات Ú©Û’ تصادم سے آپس میں پیدا ہو جایا کرتی ہیں بلکہ صرف وہ جنگ مراد ہے جو Ù…Ø+ض دین Ú©ÛŒ مخالفت میں کفار Ù†Û’ برپا Ú©ÛŒ اور جس سے مقصود ان کا لوگوں Ú©Ùˆ اللہ واØ+د Ú©ÛŒ بندگی سے روکنا تھا۔ دین تمام اہل ایمان Ú©ÛŒ مشترک متاع ہے اور اسی پر ان Ú©ÛŒ نجات وفلاØ+ کا انØ+صار ہے اس وجہ سے کوئی مسلمان دین Ú©Û’ دشمنوں Ú©Û’ ساتھ دوستی رکھتا ہے تو وہ اپنے دعوائے ایمان میں جھوٹا ہے۔

    ایک سوال اور اس کا جواب:
    ’اِنَّ اللَّہَ یُØ+ِبُّ الْمُقْسِطِیْ٠†ÙŽâ€˜Û” یہ انصاف کرنے والوں Ú©ÛŒ Ø+وصلہ افزائی فرمائی کہ اللہ انصاف کرنے والوں Ú©Ùˆ Ù…Ø+بوب رکھتا ہے۔ یہاں سوال پیدا ہوتا ہے کہ اوپر جب ’برّ‘ اور ’قسط‘ دو چیزوں کا ذکر آیا ہے تو مناسب تھا کہ یہاں دونوں نیکیوں Ú©Û’ کرنے والوں Ú©ÛŒ Ø+وصلہ افزائی Ú©ÛŒ جاتی، صرف عدل کرنے والوں ہی Ú©ÛŒ Ù…Ø+بوبیت کا ذکر کیوں آیا؟ میرے نزدیک اس کا جواب یہ ہے کہ صلۂ رØ+Ù… وغیرہ Ú©Û’ قسم Ú©ÛŒ نیکیاں نفس پر اتنی بھاری نہیں ہیں جتنی عدل Ùˆ انصاف Ú©Û’ قسم Ú©ÛŒ نیکیاں ہیں، بالخصوص جب کہ ان کا تعلق کفار سے ہو۔ کمزوروں Ú©Ùˆ سہارا دے دینا، Ù…Ø+تاجوں Ú©ÛŒ مدد کر دینا اور اپنے کافر ماں باپ Ú©Û’ ساتھ صلۂ رØ+Ù… کر دینا زیادہ مشکل کام نہیں ہیں۔ انسانی فطرت Ú©Û’ اندر ان Ú©Û’ لیے نہایت قوی Ù…Ø+رکات موجود ہیں لیکن عدل Ùˆ انصاف کاØ+Ù‚ ادا کرنا اور وہ بھی اپنے دشمنوں Ú©Û’ ساتھ معاملہ کرنے میں، کوئی سہل بازی نہیں ہے۔ اس وجہ سے قرآن Ù†Û’ ان لوگوں Ú©Ùˆ اپنی Ù…Ø+بوبیت کا خاص مقام بخشا جو یہ بازی کھیلیں Ú¯Û’Û” یہ امر یہاں واضØ+ رہے کہ قیام عدل Ùˆ قسط اس امت Ú©ÛŒ بعثت Ú©Û’ بنیادی مقاصد میں سے ہے۔ جو لوگ دوست اور دشمن دونوں Ú©Û’ ساتھ یکساں انصاف کریں Ú¯Û’ وہی اس امت Ú©Û’ Ú¯Ù„ سرسبد ہیں اور وہی اللہ Ú©Ùˆ Ù…Ø+بوب ہیں۔ یہ Ø+Ù‚ ادا کیے بغیر دوسری نیکیاں بالکل بے اثر ہو کر رہ جاتی ہیں۔



    إِنَّمَا يَنْهَاكُمُ اللَّـهُ عَنِ الَّذِينَ قَاتَلُوكُمْ فِي الدِّينِ وَأَخْرَجُوكُم مِّن دِيَارِكُمْ وَظَاهَرُوا عَلَىٰ إِخْرَاجِكُمْ Ø£ÙŽÙ† تَوَلَّوْهُمْ Ûš ÙˆÙŽÙ…ÙŽÙ† يَتَوَلَّهُمْ فَأُولَـٰئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ ï´¿Ù©ï´¾ سورة الممتØ+نة

    ترجمہ

    اللہ بس ان لوگوں سے تم Ú©Ùˆ موالات کرنے سے روکتا ہے جنھوں Ù†Û’ تمہارے ساتھ دین Ú©Û’ معاملے میں جنگ Ú©ÛŒ ہے اور تم Ú©Ùˆ تمہارے گھروں سے نکالا ہے اور تمہارے نکالنے میں مدد Ú©ÛŒ ہے۔ اور جو اس طرØ+ Ú©Û’ لوگوں سے دوستی کریں Ú¯Û’ تو وہ اپنے ہی اوپر ظلم ڈھانے والے بنیں Ú¯Û’Û”




    الفاظ Ú©ÛŒ تØ+قیق اور آیت Ú©ÛŒ وضاØ+ت

    روکا Ú©Ù† سے اور کس چیز سے گیا ہے؟ یہ صراØ+ت Ú©Û’ ساتھ بتا دیا کہ اللہ تم Ú©Ùˆ Ú©Ù† لوگوں سے روکتا ہے اور خاص طور پر کس چیز سے روکا ہے۔ فرمایا کہ روک ان لوگوں سے رہا ہے جنھوں Ù†Û’ دین Ú©Û’ معاملے میں تم سے جنگ Ú©ÛŒ ہے اور تم Ú©Ùˆ تمہارے گھروں سے نکالا ہے یا تمہارے نکالنے میں تمہارے دشمنوں Ú©ÛŒ مدد Ú©ÛŒ ہے۔ اور روک جس چیز سے رہا ہے وہ صرف یہ ہے کہ ان Ú©Ùˆ اپنا دوست بناؤ۔ دوست بنانے سے مقصود ظاہر ہے کہ یہی ہو سکتا ہے کہ تم ملت Ú©Û’ مفاد سے قطع نظر کر Ú©Û’ کسی معاملے میں اپنا دست تعاون اس غرض سے ان Ú©Ùˆ پیش کرو کہ وہ تمہاری کوئی ذاتی غرض پوری کرنے کا ذریعہ بنیں۔
    اس آیت پر غور کیجیے تو معلوم ہو گا کہ اس میں جو Ø+ضر ہے اس کا زور ’اَنْ تَوَلَّوْہُمْ⠘ پر ہے یعنی ممنوع جو چیز ہے وہ ’تَوَلّی‘ یعنی ان کفار Ú©Ùˆ دوست اور کارساز بنانا ہے نہ کہ ان Ú©Û’ ساتھ نیکی اور انصاف کرنا۔
    نیکی ایک یک طرفہ عمل ہے۔ اس کا انØ+صار اس شخص Ú©Û’ رویہ پر نہیں ہوتا جس Ú©Û’ ساتھ نیکی Ú©ÛŒ جاتی ہے۔ ایک شخص Ø+اجت مند ہے تو ہمارا اخلاقی فرض ہے کہ ہم اس Ú©ÛŒ مدد کریں، خواہ وہ کافر ہو یا مسلمان۔ اور ہمارے لیے یہ بھی ضروری ہے کہ ہم اس سے نہ کسی شکریہ Ú©Û’ طالب ہوں نہ کسی صلہ Ú©Û’ ’لَا نُرِيدُ مِنكُمْ جَزَاءً وَلَا شُكُورًا‘ (الدہر 9:76)Û” یہاں تک کہ اگر کسی سبب سے اس Ú©Û’ خلاف ہمارے دل میں عداوت بھی ہو جب بھی ہمارے لیے صØ+ÛŒØ+ رویہ یہی ہے کہ ہم اس Ú©Û’ ساتھ نیکی کریں۔ اس طرØ+ Ú©ÛŒ نیکی کا ہم کو، جیسا کہ قرآن Ùˆ Ø+دیث میں تصریØ+ ہے، زیادہ ثواب ملے گا۔
    رہا عدل Ùˆ قسط کا معاملہ تو اس Ú©ÛŒ بنیاد قانون، معاہدے اور معروف پر ہوتی ہے۔ اس میں کافر Ùˆ مومن یا دوست Ùˆ دشمن Ú©Û’ امتیاز کا کوئی سوال پیدا ہی نہیں ہوتا۔ قانون اور معاہدے کا جو تقاضا ہو گا وہ بہرØ+ال پورا کرنا ہو گا اس سے بØ+Ø« نہیں کہ معاملہ دوست کا ہے یا دشمن کا۔ Ø¢Ú¯Û’ کفار قریش Ú©Û’ ساتھ چند نزاعات کا فیصلہ Ø¢ رہا ہے اور اس میں آپ دیکھیں Ú¯Û’ کہ کس طرØ+ قرآن Ù†Û’ بے لاگ فیصلہ کیا ہے اور اسی بے لاگ فیصلہ پر عمل کرنے Ú©ÛŒ مسلمانوں Ú©Ùˆ تاکید فرمائی ہے۔
    ’
    وَمَن يَتَوَلَّهُمْ فَأُولَـٰئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ‘۔ یعنی اس تنبیہ کے بعد بھی جو مسلمان ان کافروں سے موالات کریں گے وہ یاد رکھیں کہ نہ وہ خدا کا کچھ بگاڑیں گے نہ اسلام کا بلکہ وہ اپنی ہی جانوں پر ظلم ڈھانے والے بنیں گے۔


    ============================================

    اقتباس: تدبر قرآن تفسیرسورة الممتØ+نة - مولانا امین اØ+سن اصلاØ+ÛŒ

  2. #2
    Join Date
    Apr 2012
    Location
    Karachi/Lahore Pakistan
    Posts
    12,439
    Mentioned
    34 Post(s)
    Tagged
    9180 Thread(s)
    Rep Power
    249133

    Default Re: غیر مسلم / کافر سے دوستی

    Jazaka ALLAH khair

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •