حضرت سُلطان باھُو عین الفقر میں لکھتے ھیں:
"ذکر اس طرح کرنا چاھئے جس طرح سنمتر کرتا ھے ۔ سنمتر ایک پرندہ ھے جو لکڑیاں چن چن کر ایندھن کا ڈھیر لگاتا ھے ۔ اور اُس میں بیٹھ کر اسم "ھُو" کا ذکر شروع کر دیتا ھے جب وہ ھر سانس کے ساتھ ھو کی ضرب لگاتا ھے تو اس کے وجود سے "ھو" کی تیز آگ بھڑک کر لکڑیوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیتی ھے جس میں وہ جل کر راکھ ھو جاتا ھے ۔
بعد میں جب بارش برستی ھے تو اس سے ایک انڈہ نکلتا ھے جس سے ایک بچہ پیدا ھوتا ھے ۔ جب یہ بچہ بڑا ھو کر اپنے باپ جتنا ھو جاتا ھے ۔ تو وہ بھی اپنے باپ کی طرح ذکر "ھُو" کی مشق کرتا ھے اور آگ میں جل کر راکھ ھو جاتا ھے اور یہ سلسلہ ابدالآباد تک چلتا رھے گا ۔ ذاکر فقیر بھی ھر دم مرنے سے پہلے مرتا رھتا ھے ۔