قبیلہ بنوزریق کے یہودیوں میں سے لبید بن اعصم نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ و سلم پر جادو کردیا تو ( جادو کے اثر سے) رسول اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کو یہ خیال آتا کہ میں یہ کام کر رہا ہوں حالانکہ آپ وہ کام نہیں کر رہے ہوتے تھے۔ حتیٰ کہ ایک دن رسول اکرم صلی اللہ علیہ و سلم نے دعا کی، پھر دوبارہ دعا کی، پھر تیسری بار دعا کی، پھر فرمایاکہ اے عائشہ رضی اللہ عنھا ، کیا تمہیں معلوم نہیں کہ جو کچھ میں نے اللہ تعالیٰ سے پوچھا تھا وہ اللہ تعالیٰ نے مجھے بتلادیا ہے۔ میرے پاس 2 آدمی آئے ان میں سے ایک میرے سرہانے بیٹھ گیا اور دوسرا میرے پیروں کی جانب بیٹھ گیا جو شخص میرے سرہانے بیٹھا تھا اس نے پیروں کی جانب بیٹھنے والے سے پوچھا کہ اس شخص کو کیا تکلیف ہے؟دوسرے نے کہا کہ ان پر جادو کیا گیا ہے۔ پہلے نے کہا کس نے جادو کیا ہے ؟ دوسرے نے کہا کہ لبید بن اعصم (یہودی) نے، پہلے نے کہا کہ کس چیز میں جادو کیا ہے؟ دوسرے نے کہا کنگھی اور کنگھی سے جھڑنے والے بالوں میں کھجور کے خوشہ کے غلاف میں، پہلے نے کہاکہ یہ چیزیں کہاں ہیں ؟ دوسرے نے کہا ذی اروان کے کنوئیں میں۔
رسول اکرم صلی اللہ علیہ و سلم اپنے چند اصحاب کے ساتھ اس کنوئیں پر گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے وہ واقعہ بیان کرتے ہوئے فرمایا:۔’’اے عائشہ ، اللہ کی قسم، اس کنوئیں کا پانی مہندی کی طرح سرخ تھا اور وہاں(کنویں کے گرد) کھجور کے درخت شیاطین کے سر کی طرح تھے ‘‘۔ میں نے کہا:۔’’اے اللہ کے رسول،آپ نے اس کو جلا کیوں نہ د یا؟ ‘‘۔ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا:۔ ’’نہیں اللہ تعالیٰ نے مجھے اچھا کردیا۔ میں لوگوں میں فساد بھڑکانے کو برا سمجھتا ہوں اس لئے میں نے اس کو دفن کرنے کا حکم دیا ۔‘‘
( صحیح مسلم شریف حدیث 681 )
{وضاحت : نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم پر جا د و اس وقت ہوا جب قرآن کریم کی آخری 2 سورتیں ( سورت الفلق اور سورت الناس) نازل نہیں ہوئیں تھیں ۔جب یہ نازل ہوئیں آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے ان کی ایک ایک آیت کو پڑھنا شروع کیا تو جا د و ککی گانٹھیں کھلتی گئیںاور پھرآپ صلی اللہ علیہ و سلم نے صبح و شام یہ 2 سورتیں وظیفہ میں شامل کرلیں۔ اس کے بعد کبھی بھی جادو کا اثر نہ ہوا۔ آپ بھی صبح و شام یہ و ظیفہ پابندی سے پڑھیں تاکہ جادو سے محفوظ رہیں۔ بِاِذْنِ اﷲِ تَعَالیٰ}