پانچویں جماعت میں+ØŒ میں+Ù†Û’ ایک دÙØ¹Û Ø´Ø§Û Ø¬Ûاں Ú©Û’ باپ کا نام Ûمایوں+بتا دیا تھا اور ماسٹر Ùاخر Ø+سین Ù†Û’ مرغا بنا دیا تھا Û” ÙˆÛ Ø³Ù…Ø¬Ú¾Û’ میں مذاق کر رÛا ÛÙˆÚº ÛŒÛ ØºÙ„Ø·ÛŒ Ø¨Û Ø¨Ú¾ÛŒ کرتا تو اور کسی بات پر مرغا بنا دیتے Û”
اپنا تو طالب علمی کا Ø²Ù…Ø§Ù†Û Ø§Ø³ÛŒ پوز میں گزرا۔ بینچ پر آنا تو اس وقت نصیب Ûوتا تھا جب ماسٹر Ú©Ûتا Ú©Û ØŒ" اب بینچ پر Ú©Ú¾Ú‘Û’ ÛÙˆ جاؤ،" اب بھی کبھی کبھی طالب علمی Ú©Û’ زمانے Ú©Û’ خواب آتے Ûین تو یا تو خود Ú©Ùˆ مرغا بنے دیکھتا ÛÙˆÚº+یا اخبار پڑھتا Ûوا دیکھتا ÛÙˆÚº ،جس میں+میرا رول نمبر Ù†Ûیں+Ûوتا تھا Û” ڈائریکٹر آ٠ایجوکیشن Ø+ال ÛÛŒ میں یورپ اور Ø§Ù…Ø±ÛŒÚ©Û Ú©Ø§ Ø¯ÙˆØ±Û Ú©Ø±Ú©Û’ آئے Ûیں ۔سنا ÛÛ’ انÛÙˆÚº+Ù†Û’ اپنی رپورٹ میں+لکھا ÛÛ’ Ú©Û Ø¯Ù†ÛŒØ§ Ú©Û’ کسی اور ملک Ù†Û’ مرغا بنانے کا پوز "ڈسکور" ÛÛŒ Ù†Ûیں+کیا۔
میں Ù†Û’ تو عاجز آکر اپنی ترکی ٹوپی Ù¾Ûننا ÛÛŒ Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ دی تھی ۔مرغا بنتا تو اس کا پھندنا آنکھوں سے ایک انچ Ú©Û’ Ùاصلے پر تمام وقت پنڈولم Ú©ÛŒ طرØ+ جھولتا رÛتا تھا دائیں بائیں ۔پیریڈ Ú©Û’ آخر میں ٹانگیں بری طرØ+ کانپنے لگتیں+تو پھندنا Ø¢Ú¯Û’ پیچھے جھولتا رÛتا Û” اس میں ترکوں Ú©ÛŒ توÛین کا Ù¾Ûلو بھی نکلتا تھا جسے میری قومی غیرت Ù†Û’ Ú¯ÙˆØ§Ø±Û Ù†Û Ú©ÛŒØ§Û”
آب٠گم از مشتاق اØ+مد یوسÙÛŒ