Ø+لاج کا نام Ø+سین بن منصور الØ+لاج اور کنیت ابومغیث ہے ایک قول یہ بھی ہے کہ اس Ú©ÛŒ کنیت ابوعبداللہ تھی

عشق Ùˆ Ù…Ø+بت

Ù…Ø+بت نام ہے پسندیدہ چیز Ú©ÛŒ طرف میلان طبع کا اگر یہ میلان شدت اختیار کر جائے تو اسے عشق کہتے ہیں، اس میں زیادتی ہوتی رہتی ہے یہاں تک کہ وہ عاشق Ù…Ø+بوب کا بندہء بے دام بن جاتا ہے اور مال Ùˆ دولت اس پر قربان کر دیتا ہے۔ زلیخا Ú©ÛŒ مثال Ù„Û’ لیجئے جس Ù†Û’ یوسف علیہ السلام Ú©ÛŒ Ù…Ø+بت میں اپنا Ø+سن اور مال Ùˆ دولت قربان کر دیا، زلیخا Ú©Û’ پاس ستر اونٹوں Ú©Û’ بوجھ Ú©Û’ برابر جواہر اور موتی تھے جو عشقِ یوسف میں نثار کر دئیے، جب بھی کوئی یہ کہہ دیتا کہ میں Ù†Û’ یوسف علیہ السلام Ú©Ùˆ دیکھا ہے تو وہ اسے بیش قیمت ہار دیتی یہاں تک کہ Ú©Ú†Ú¾ بھی باقی نہ رہا، اس Ù†Û’ ہر چیز کا نام یوسف رکھ چھوڑا اور فرطِ Ù…Ø+بت میں یوسف علیہ السلام Ú©Û’ سوا سب Ú©Ú†Ú¾ بھول گئی تھی، جب آسمان Ú©ÛŒ طرف دیکھتی تو اسے ہر ستارے میں یوسف کا نام نظر آتا تھا۔
کہتے ہیں کہ جب زلیخا ایمان لائی اور Ø+ضرت یوسف علیہ السلام Ú©ÛŒ زوجیت میں داخل ہوئی تو سوائے عبادت Ùˆ ریاضت اور توجہ الی اللہ Ú©Û’ اسے کوئی کام نہ تھا، اگر یوسف علیہ السلام اسے دن Ú©Ùˆ اپنے پاس بلاتے تو کہتی رات Ú©Ùˆ آؤں Ú¯ÛŒ اور رات Ú©Ùˆ بلاتے تو دن کا وعدہ کرتی۔ یوسف علیہ السلام Ù†Û’ فرمایا، زلیخا! تو تو میری Ù…Ø+بت میں دیوانی تھی، جواب دیا۔ یہ اس وقت Ú©ÛŒ بات ہے کہ جب میں آپ Ú©ÛŒ Ù…Ø+بت Ú©ÛŒ ماسیت سے واقف نہ تھی، اب میں آپ Ú©ÛŒ Ù…Ø+بت Ú©ÛŒ Ø+قیقت پہچان Ú†Ú©ÛŒ ہوں اس لئے اب میری Ù…Ø+بت میں تمہاری شرکت بھی گوارا نہیں۔ Ø+ضرت یوسف علیہ السلام Ù†Û’ فرمایا مجھے اللہ Ù†Û’ اس بات کا Ø+Ú©Ù… فرمایا ہے اور مجھے بتلایا ہے کہ تیرے بطن سے اللہ تعالٰی دو بیٹے پیدا کرے گا اور دونوں Ú©Ùˆ نبوت سے سرفراز فرمایا جائے گا، زلیخا Ù†Û’ کہا، اگر یہ Ø+کمِ خداوندی ہے اور اس میں Ø+کمتِ الٰہی ہے تو میں سر تسلیم خم کرتی ہوں۔

مجنوں نے اپنا نام لیلٰی بتلایا

مجنوں سے کسی نے پوچھا تیرا نام کیا ہے ؟ بولا، لیلٰی! ایک دن اس سے کسی نے کہا لیلٰی مر گئی ؟ مجنوں نے جواب دیا، لیلٰی نہیں مری وہ تو میرے دل میں ہے اور میں ہی لیلٰی ہوں، ایک دن جب مجنوں کا لیلٰی کے گھر سے گزر ہوا تو وہ ستاروں کو دیکھتا ہوا گزرنے لگا، کسی نے کہا نیچے دیکھو شاید تمہیں لیلٰی نظر آ جائے۔ مجنوں بولا، میرے لئے لیلٰی کے گھر کے اوپر چمکنے والے ستارے کی زیارت ہی کافی ہے۔

Ù…Ø+بت Ú©ÛŒ ابتداء اور انتہاء
جب منصور Ø+لاج Ú©Ùˆ قید میں اٹھارہ دن گزر گئے تو جناب شبلی رØ+Ù…Ûƒ اللہ تعالٰی علیہ Ù†Û’ ان Ú©Û’ پاس جاکر دریافت کیا، اے منصور! Ù…Ø+بت کیا ہے ØŸ منصور Ù†Û’ جواب دیا۔ آج نہیں Ú©Ù„ یہ پوچھنا۔ جب دوسرا دن ہوا اور ان Ú©Ùˆ قید سے نکال کر مقتل Ú©ÛŒ طرف Ù„Û’ گئے تو وہاں منصور Ù†Û’ شبلی Ú©Ùˆ دیکھ کر کہا، شبلی! Ù…Ø+بت Ú©ÛŒ ابتداء جلنا اور انتہاء قتل ہو جانا ہے۔

اشارہ
جب منصور رØ+Ù…Ûƒ اللہ تعالٰی علیہ Ú©ÛŒ نگاہِ Ø+Ù‚ بیں Ù†Û’ اس Ø+قیقت Ú©Ùˆ پہچان لیا کہ
الا کل شیئی ما خلاللہ باطل
اللہ تعالٰے کی ذات کے سوا ہر شے باطل ہے۔
اور ذاتِ الٰہی ہی Ø+Ù‚ ہے، تو وہ اپنے نام تک Ú©Ùˆ بھول گئے لٰہذا جب ان سے سوال کہا گیا کہ تمہارا نام کیا ہے ØŸ تو جواب دیا میں Ø+Ù‚ ہوں۔
منتہٰی میں ہے کہ Ù…Ø+بت کا صدق تین چیزوں میں ظاہر ہوتا ہے، Ù…Ø+ب، Ù…Ø+بوب Ú©ÛŒ باتوں Ú©Ùˆ سب Ú©ÛŒ باتوں سے اچھا سمجھتا ہے، اس Ú©ÛŒ مجلس Ú©Ùˆ تمام مجالس سے بہتر سمجھتا ہے اور اس Ú©ÛŒ رضا Ú©Ùˆ اوروں Ú©ÛŒ رضا پر ترجیØ+ دیتا ہے۔
کہتے ہیں کہ عشق پردہ دری کرنے والا اور رازوں کا افشاء کرنے والا ہے اور وجد ذکر Ú©ÛŒ شیرنی Ú©Û’ وقت روØ+ کا غلبہء شوق کا بار اٹھانے سے عاجز ہو جاتا ہے یہاں تک کہ اگر وجد Ú©ÛŒ Ø+الت میں انسان کا کوئی عضو بھی کاٹ لیا جائے تو اسے Ù…Ø+سوس تک نہیں ہوگا۔

Ø+کایت
ایک آدمی دریائے فرات میں نہا رہا تھا، اس نے سنا کہ کوئی شخص یہ آیت پڑھ رہا ہے:۔
وامتازوا الیوم ایھا المجرمون
اے مجرمو! آج علٰیØ+دہ ہو جاؤ۔
یہ سنتے ہی وہ تڑپنے لگا اور ڈوب کر مر گیا۔
Ù…Ø+مد بن عبداللہ بغدادی رØ+Ù…Ûƒ اللہ تعالٰی علیہ کہتے ہیں، میں Ù†Û’ بصرہ میں ایک بلند مقام پر Ú©Ú¾Ú‘Û’ ہوئے ایک نوجوان Ú©Ùˆ دیکھا جو لوگوں سے کہہ رہا تھا کہ جو عاشقوں Ú©ÛŒ موت مرنا چاہے اس اسے اس طرØ+ مرنا چاہئیے (کیونکہ عشق میں موت Ú©Û’ بغیر کوئی لطف نہیں ہے) اتنا کہا اور وہاں سے خود Ú©Ùˆ گرا دیا، لوگوں Ù†Û’ جب اسے اٹھایا تو وہ دم توڑ چکا تھا۔ جناب جنید بغدادی رØ+Ù…Ûƒ اللہ تعالٰی علیہ کا قول ہے کہ تصوف اپنی پسند Ú©Ùˆ ترک کر دینے کا نام ہے۔

Ø+کایت
زہرالریاض میں ہے، Ø+ضرت ذوالنون مصری رØ+Ù…Ûƒ اللہ تعالٰی علیہ کہتے ہیں ایک دن میں خانہ کعبہ میں داخل ہو گیا، میں Ù†Û’ وہاں ستون Ú©Û’ قریب ایک برہنہ نوجوان مریض Ú©Ùˆ Ù¾Ú‘Û’ دیکھا جس Ú©Û’ دل سے رونے Ú©ÛŒ آوازیں Ù†Ú©Ù„ رہی تھیں، میں Ù†Û’ اس Ú©Û’ قریب جاکر اسے سلام کیا اور پوچھا، تم کون ہو ØŸ اس Ù†Û’ کہا میں ایک غریب الوطن عاشق ہوں۔ میں اس Ú©ÛŒ بات سمجھ گیا اور میں Ù†Û’ کہا میں بھی تیری طرØ+ ہوں، وہ رو پڑا، اس کا رونا دیکھ کر مجھے بھی رونا Ø¢ گیا۔ اس Ù†Û’ مجھے دیکھ کر کہا تم کیوں رو رہو ØŸ میں Ù†Û’ کہا، اس لئے کہ تیرا اور میرا مرض ایک ہے۔ اس Ù†Û’ چیخ ماری اور اس Ú©ÛŒ روØ+ پرواز کر گئی۔ میں Ù†Û’ اس پر اپنا کپڑا ڈالا اور کفن لینے چلا آیا۔ جب میں کفن لیکر واپس پہنچا تو وہ جوان وہاں نہیں تھا۔ میرے منہ سے بیساختہ سبØ+ان اللہ نکلا۔ تب میں Ù†Û’ ہاتفِ غیبی Ú©ÛŒ آواز سنی جو کہہ رہا تھا، اے ذوالنون! اس Ú©ÛŒ زندگی میں شیطان اسے ڈھونڈتا تھا مگر نہ پا سکا، مالکِ دوزخ Ù†Û’ اسے ڈھونڈا مگر نہ پا سکا، رضوانِ جنت Ù†Û’ اسے تلاش Ú©Û’ باوجود نہ پا سکا، میں Ù†Û’ پوچھا وہ پھر کہاں گیا ØŸ جواب آیا:Û”
ھو فی مقعد صدق عند ملیک مقتدر۔
اپنے عشق، کثرتِ عبادت اور تعجیلِ توبہ Ú©ÛŒ وجہ سے وہ اپنے قادر، رب العزت Ú©Û’ Ø+ضور پہنچ گیا ہے۔

عاشق کی پہچان
ایک شیخ سے عاشق Ú©Û’ متعلق پوچھا گیا، انہوں Ù†Û’ کہا عاشق میل ملاپ سے دور، تنہائی پسند، غور Ùˆ فکر میں ڈوبا ہوا اور Ú†Ù¾ Ú†Ù¾ رہتا ہے جب اسے دیکھا جائے وہ نظر نہیں آتا، جب بلایا جائے تو سنتا نہیں، جب بات Ú©ÛŒ جائے تو سمجھتا نہیں اور جب اس پر کوئی مُصیبت Ø¢ جائے تو غمگین نہیں ہوتا، وہ بھوک Ú©ÛŒ پروا اور برہنگی کا اØ+ساس نہیں رکھتا، کسی Ú©ÛŒ دھمکیوں سے مرعوب نہیں ہوتا، وہ تنہائی میں اللہ تعالٰی سے التجائیں کرتا ہے، اس Ú©ÛŒ رØ+مت سے انس Ùˆ Ù…Ø+بت رکھتا ہے، وہ دنیا کیلئے دنیا والوں سے نہیں جھگڑتا۔
جناب ابو تراب بخشی رØ+Ù…Ûƒ اللہ تعالٰی علیہ Ù†Û’ عشق Ú©ÛŒ علامات میں یہ چند شعر کہے ہیں۔
لا تخد عن فلل جیب دلائل
ولدیہ من تØ+ف الØ+بیب وسائل
منہا تنمہ بمر بلائہ
وسرورہ فی کل ماھو فاعل
فالمنع منہ عطیۃ مقبولۃ
والفقر اکرام وبر عاجل
ومن الدلائل ان تری فی عزمہ
طوع الجبیب وان الØ+ العاذل
ومن الدلائل ان یری متبسما
والقلب فیہ من الØ+بیب بلائل
ومن الدلائل ان یری متفہما
لکلام من ÛŒØ+ظی لدیہ السائل
ومن الدلائل ان یری متقشفا
متØ+فظا من Ú©Ù„ ماھو قائل
تو دھوکہ نہ دے کیونکہ Ù…Ø+بوب Ú©Û’ پاس دلائل اور عاشق Ú©Û’ پاس Ù…Ø+بوب Ú©Û’ تØ+فوں Ú©Û’ وسائل ہیں۔
ایک علامت یہ ہے کہ وہ اپنی تلخ آزمائش سے لطف ابدوز ہوتا ہے، اور Ù…Ø+بوب جو کرتا ہے وہ اس پر خوش ہوتا ہے۔
اس کی طرف سے منع کرنا بھی عطیہ ہے اور فقر اس کیلئے عزت افزائی اور ایک فوری نیکی ہے۔
ایک علامت یہ ہے کہ وہ Ù…Ø+بوب Ú©ÛŒ اطاعت کا پختہ ارادہ رکھتا ہے، اگر اسے ملامت کرنے والے ملامت کریں۔
ایک علامت یہ ہے کہ تم اسے مسکراتا ہوا پاؤ Ú¯Û’ اگرچہ اس Ú©Û’ دل میں Ù…Ø+بوب Ú©ÛŒ طرف سے Ø¢Ú¯ سلگ وہی ہوتی ہے۔
ایک علامت یہ ہے کہ تم اسے خطاکاروں کی گفتگو سمجھتا ہوا پاؤ گے۔
اور ایک علامت یہ ہے کہ تم اسے ہر اس بات کا Ø+فاظت کرنے والا پاؤ Ú¯Û’ جسے وہ کہتا ہے۔

Ø+کایت
Ø+ضرت عیسٰی علیہ السلام ایک جوان Ú©Û’ قریب سے گزرے جو باغ Ú©Ùˆ پانی دے رہا تھا، اس Ù†Û’ آپ سے کہا اللہ سے دعاء کیجئے، اللہ تعالٰی مجھے ایک ذرہ اپنے عشق کا عطا فرما دے۔ آپ Ù†Û’ فرمایا ایک ذرہ بہت بڑی چیز ہے، تم اس Ú©Û’ تØ+مل Ú©ÛŒ استطاعت نہیں رکھتے، کہنے لگا اچھا آدھے ذرہ کا سوال کیجئے۔ Ø+ضرت عیسٰی علیہ السلام Ù†Û’ رب تعالٰی سے سوال کیا، اے اللہ! اسے آدھا ذرہ اپنے عشق کا عطا فرما دے، اس Ú©Û’ Ø+Ù‚ میں یہ دعاء کرکے آپ وہاں سے روزانہ ہو گئے۔
کافی مدت Ú©Û’ بعد آپ پھر اسی راستہ سے گزرے اور اس جوان Ú©Û’ متعلق سوال کیا۔ لوگوں Ù†Û’ کہا وہ تو دیوانہ ہوگیا ہے اور کہیں پہاڑوں Ú©ÛŒ طرف Ù†Ú©Ù„ گیا ہے۔ Ø+ضرت عیسٰی علیہ السلام Ù†Û’ رب سے دعاء Ú©ÛŒ اے اللہ! میری اس جوان سے ملاقات کرا دے۔ پس آپ Ù†Û’ دیکھا، وہ ایک چٹان پر کھڑا آسمان Ú©ÛŒ طرف دیکھ رہا تھا۔ آپ Ù†Û’ اسے سلام کہا مگر وہ خاموش رہا۔ آپ Ù†Û’ کہا مجھے نہیں جانتے میں عیسٰے ہوں ØŸ اللہ تعالٰی Ù†Û’ Ø+ضرت عیسٰی علیہ السلام Ú©ÛŒ طرف ÙˆØ+ÛŒ Ú©ÛŒ کہ اے عیسٰی! جس Ú©Û’ دل میں میری Ù…Ø+بت کا آدھا ذرہ موجود ہو وہ انسانوں Ú©ÛŒ بات کیسے سنبے گا ØŸ مجھے اپنی عزت Ùˆ جلال Ú©ÛŒ قسم! اگر اسے آری سے دو Ù¹Ú©Ú‘Û’ بھی کر دیا جائے تو اسے Ù…Ø+سوس نہ ہوگا۔
جو شخص تین باتوں کا دعوٰی کرتا ہے اور خود ان کو تین چیزوں سے پاک نہیں رکھتا تو اس کا دعوٰی باطل ہے۔
1Û” جو شخص ذکرِ خدا Ú©ÛŒ Ø+لاوت Ú©Ùˆ پانے کا دعوٰی کرتا ہے مگر دنیا سے بھی Ù…Ø+بت رکھتا ہے۔
2۔ جو اپنے اعمال میں اخلاص کا دعوٰی کرتا ہے مگر لوگوں سے اپنی عزت افزائی کا خواہشمند ہے۔
3Û” جو اپنے خالق Ú©ÛŒ Ù…Ø+بت کا دعوٰی کرتا ہے مگر اپنے ننفس Ú©Ùˆ ذلیل نہیں کرتا۔
فرمان نبوی ہے کہ میری امت پر عنقریب ایسا زمانہ آنے والا ہے، جب وہ پانچ چیزوں سے Ù…Ø+بت کریں Ú¯Û’ اور پانچ چیزوں Ú©Ùˆ بھول جائیں Ú¯Û’Û”
1Û” دنیا سے Ù…Ø+بت رکھیں Ú¯Û’ØŒ آخرت Ú©Ùˆ بھول جائیں Ú¯Û’Û”
2Û” مال سے Ù…Ø+بت رکھیں Ú¯Û’ اور یومِ Ø+ساب Ú©Ùˆ بھول جائیں Ú¯Û’Û”
3Û” مخلوق سے Ù…Ø+بت رکھیں Ú¯Û’ مگر خالق Ú©Ùˆ بھول جائیں Ú¯Û’Û”
4Û” گناہوں سے Ù…Ø+بت رکھیں Ú¯Û’ مگر توبہ Ú©Ùˆ بھول جائیں Ú¯Û’Û”
5Û” مکانوں سے Ù…Ø+بت رکھیں Ú¯Û’ اور قبر Ú©Ùˆ بھول جائیں Ú¯Û’Û”
Ø+ضرت منصور بن عمار رØ+Ù…Ûƒ اللہ تعالٰی علیہ Ù†Û’ ایک جوان Ú©Ùˆ نصیØ+ت کرتے ہوئے کہا، اے جوان! تجھے تیری جوانی دھوکے میں نہ ڈالے، کتنے جوان ایسے تھے جنہوں Ù†Û’ توبہ Ú©Ùˆ مؤخر اور اپنی امیدوں Ú©Ùˆ طویل کر دیا، موت Ú©Ùˆ بھلا دیا اور یہ کہتے رہے کہ Ú©Ù„ توبہ کر لیں Ú¯Û’ØŒ پرسوں توبہ کرلیں Ú¯Û’ یہاں تک کہ اسی غفلت میں ملک الموت آگیا اور وہ اندھیری قبر میں جا سوئے، نہ انہیں مال Ù†Û’ØŒ نہ غلاموں Ù†Û’ØŒ نہ اولاد Ù†Û’ اور نہ ہی ماں باپ Ù†Û’ کوئی فائدہ دیا، فرمان الٰہی ہے کہ:-
لا ینفع مال ولا بنون الا من اتی اللہ بقلب سلیم ہ
اس دن اموال و اولاد کچھ فائدہ نہ دیں گے۔
اے رب ذوالجلال! ہمیں موت سے پہلے توبہ کی توفیق دے، ہمیں خواب غفلت سے ہوشیار فرما دے اور سیدالمرسلین صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کی شفاعت نصیب فرما۔
مومن کی تعریف یہ ہے کہ وہ ہر گھڑی توبہ کرتا رہے اور اپنے گذشتہ گناہوں پر شرمندہ رہے۔ تھوڑی سی متاعِ دنیا پر راضی رہے، دنیاوی مشاغل کو بھول کر آخرت کی فکر کرے اور خلوصِ قلب سے اللہ تعالٰی کی عبادت کرتا رہے۔

ایک بخیل منافق
ایک منافق انتہائی بخیل تھا، اس نے اپنی بیوی کو قسم دی کہ اگر تونے کسی کو کچھ دیا تو تجھ پر طلاق ہے۔ ایک دن ایک سائل ادھر آ نکلا اور اس نے خدا کے نام پر سوال کیا، اور پوچھا تجھے یہ روٹیاں کس نے دی ہیں ؟ سائل نے اس کے گھر کے متعلق بتایا کہ مجھے وہاں سے ملی ہیں۔ بخیل تیز قدموں سے گھر کی طرف چل پڑا اور گھر پہنچ کر بیوی سے بولا میں نے تجھے قسم نہیں دی تھی کہ کسی سائل کو کچھ نہیں دینا ؟ بیوی بولی سائل نے اللہ کے نام پر سوال کیا تھا لٰہذا میں رد نہ کر سکی۔
کنجوس Ù†Û’ جلدی سے تنور بھڑکایا، جب تنور سرخ ہو گیا تو بیوی سے کہا اٹھ اللہ Ú©Û’ نام پر تنور میں داخل ہوجا۔ عورت Ú©Ú¾Ú‘ÛŒ ہوگئی اور اپنے زیورات لیکر تنور Ú©ÛŒ طرف Ú†Ù„ پڑی، کنجوس چلایا کہ زیورات تو یہیں Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ جا۔ عورت Ù†Û’ کہا آج میرا Ù…Ø+بوب سے ملاقات کا دن ہے، میں اس Ú©ÛŒ بارگاہ میں بن سنور کر جاؤں گی، اور جلدی سے تنور میں گھس گئی۔ اس بدبخت Ù†Û’ تنور Ú©Ùˆ بند کر دیا۔ جب تین دن گزر گئے تو اس Ù†Û’ تنور کا ڈھکنا اٹھا کر اندر جھانکا مگر یہ دیکھ کر Ø+یران رہ گیا کہ عورت اللہ تعالٰی Ú©ÛŒ قدرت سے اس میں صØ+ÛŒØ+ Ùˆ سالم بیٹھی ہوئی تھی۔ ہاتفِ غیبی Ù†Û’ آواز دی کیا تجھے علم نہیں کہ Ø¢Ú¯ ہمارے دوستوں Ú©Ùˆ نہیں جلاتی ØŸ

Ø+ضرت آسیہ کا ایمان
Ø+ضرت آسیہ رضی اللہ تعالٰی عنہا Ù†Û’ اپنا ایمان اپنے شوہر فرعون سے چھپایا تھا، جب فرعون Ú©Ùˆ اس کا پتہ چلا تو اس Ù†Û’ Ø+Ú©Ù… دیا کہ اسے گوناگوں عذاب دئیے جائیں تاکہ Ø+ضرت آسیہ ایمان Ú©Ùˆ Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ دیں لیکن آسیہ ثابت قدم رہیں۔ تب فرعون Ù†Û’ میخیں منگوائیں اور ان Ú©Û’ جسم پر میخیں گڑوا دیں اور فرعون کہنے لگا اب بھی وقت ہے ایمان Ú©Ùˆ Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ دو مگر Ø+ضرت آسیہ Ù†Û’ جواب دیا، تو میرے وجود پر قادر ہے لیکن میرا دل میرے رب Ú©ÛŒ پناہ میں ہے، اگر تو میرا ہر عضو کاٹ دے تب بھی میرا عشق بیٹھتا جائے گا۔
موسٰی علیہ السلام کا وہاں سے گزر ہوا، آسیہ Ù†Û’ موسٰی علیہ السلام سے پوچھا میرا رب مجھ سے راضی ہے یا نہیں ØŸ Ø+ضرت موسٰی علیہ السلام Ù†Û’ فرمایا، اے آسیہ! آسمان Ú©Û’ فرشتے تیرے انتظار میں ہیں اور اللہ تعالٰی تیرے کارناموں پر فخر فرماتا ہے، سوال کر تیری ہر Ø+اجت پوری ہوگی۔ آسیہ Ù†Û’ دعاء مانگی اے میرے رب میرے لئے اپنے جوارِ رØ+مت میں جنت میں مکان بنادے، مجھے فرعون اس Ú©Û’ مظالم اور ان ظالم لوگوں سے نجات عطا فرمایا۔
Ø+ضرت سلمان رضی اللہ تعالٰی عنہ کہتے ہیں، آسیہ Ú©Ùˆ دھوپ میں عذاب دیا جاتا تھا، جب لوگ لوٹ جاتے تو فرشتے اپنے پروں سے آپ پر سایہ کیا کرتے تھے اور وہ اپنے جنت والے گھر دیکھتی رہتی تھیں۔
Ø+ضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ کہتے ہیں کہ جب فرعون Ù†Û’ Ø+ضرت آسیہ Ú©Ùˆ دھوپ میں لٹاکر چار میخیں ان Ú©Û’ جسم میں گڑوا دیں اور ان Ú©Û’ سینے پر Ú†Ú©ÛŒ Ú©Û’ پاٹ رکھ دئیے گئے تو جناب آسیہ Ù†Û’ آسمان Ú©ÛŒ طرف نگاہ اٹھا کر عرض کی،
رب ابن لی عندک بیتا فی الجنۃ
اے میرے رب میرے لئے اپنے جوارِ رØ+مت میں جنت میں مکان بنا۔ (آخر تک)
جناب Ø+سن رØ+Ù…Ûƒ اللہ تعالٰی علیہ کہتے ہیں اللہ تعالٰی Ù†Û’ اس دعاء Ú©Û’ طفیل آسیہ Ú©Ùˆ فرعون سے باعزت رہائی عطا فرمائی اور ان Ú©Ùˆ جنت میں بلا لیا جہاں وہ Ø°ÛŒ Ø+یات Ú©ÛŒ طرØ+ کھاتی پیتی ہیں۔
اس Ø+کایت سے یہ بات واضØ+ ہو گئی کہ مصائب اور تکالیف میں اللہ Ú©ÛŒ پناہ مانگنا، اس سے التجا کرنا اور رہائی کا سوال کرنا مومنین اور صالØ+ین کا طریقہ ہے۔

(الماخوذ۔۔۔۔ کتاب “مکاشفۃ القلوب“)