خاموشی کی آواز
________________
خاموشی کی بھی ایک اپنی آواز ہوتی ہے، ایک اپنی کیفیت ہوتی ہے، ایک اپنا پیٹرن ہوتا ہے
میں نے ایک زمانے میں مختلف خاموشیاں ریکارڈ کی تھیں۔ رات کے ایک بجے مقبرہ نور جہاں کے باہر پانچ منٹ کی خاموشی ریکارڈ کی تھی۔
پھر آدھی رات کو سمن آباد کی ڈونگی گرائونڈ کی خاموشی ریکارڈ کی تھی۔ پھر چولستان میں آدھی رات کا سناٹا ریکارڈ کیا تھا۔ یہ تینوں ریکارڈیں میرے پاس موجود ہیں۔ اور میں نے انہیں کئی لوگوں کو سنوایا ہے۔ ایک جگہ کی خاموشی دوسری جگہ سے مختلف ہے۔

جب ایک نہایت ہی خاموش جگہ میں آدمی تین گھنٹے تک مسلسل بیٹھا رہے، تو ابتدا میں اس پر بڑی خوشگوار کیفیات گزرتی ہیں۔ پھر دل کے دھڑکنے کی صدا آنے لگتی ہے۔ اس کے ساتھ نبض چلنے اوررگوں کے پھڑکنے کی آواز شروع ہو جاتی ہے۔ اور آہستہ آہستہ یہ صدائیں اتنی بلند ہوجاتی ہیں کہ کانوں کے پردے پھٹنے لگتے ہیں۔ اوراندر باہربے شمارڈھول بجنے لگتے ہیں۔ اتنی اونچی آواز آتی ہے کہ آدمی سے برداشت نہیں ہوتی اور وہ مضطرب ہو کر سناٹے سے باہر نکلنے کی کوشش کرتا ہے اور ان آوازوں میں پناہ ڈھونڈتا ہے جو اس کے معمول میں داخل ہوتی ہیں۔ سناٹا اور خاموشی بڑا عذاب ہے اور یوگی لوگ بڑی مشکل سے ان پر قابو پاتے ہیں۔

(’’سفردر سفر‘‘ از اشفاق اØ+مد)