ماں خدا کی تعمت ہے اور اس کے پیار کا انداز سب سے الگ اور نرالا ہوتا ہے۔ بچپن میں ایک بار بادو باراں کا سخت طوفان تھا اور جب اس میں بجلی شدت کے ساتھ کڑکی تو میں خوفزدہ ہوگیا۔
ڈر Ú©Û’ مارے تھر تھر کانپ رہا تھا۔ میری ماں Ù†Û’ میرے اوپر کمبل ڈالا اور مجھے گود میں بٹھا لیا تو Ù…Ø+سوس ہوا جیسے میں امان میں Ø¢ گیا ہوں۔
میں نے کہا، اماں! اتنی بارش کیوں ہو رہی ہے؟ اس نے کہا، بیٹا! پودے پیاسے ہیں اللہ نے انھیں پانی پلانا ہے۔ میں نے کہا ٹھیک ہے پانی تو پلانا ہے مگر یہ بجلی بار بار کیوں چمکتی ہے؟
وہ کہنے لگیں روشنی کر کے پودوں کو پانی پلایا جائے گا۔ اندھیرے میں تو کسی کے منہ میں کسی کے ناک میں پانی چلا جائے گا۔

(زاویہ دوم سے اقتباس)