سنتے تھے بیوفائیاں تیری
ہر طرف آشنائیاں تیری
ضبط کی انتہا ہے اور وہ ہے
جس نے جھیلی جدائیاں تیری
تجھ سے یہ دل کلام کیا کرتا؟
یاد تھیں خود نمائیاں تیری
غم نہیں ہے اگر بچھڑنے کا
کیوں پھر آنکھیں بھر آئیاں تیری؟
دل یہ ناہید بھولتا ہی نہیں
لاکھ باتیں بھلائیاں تیری