[ صحیح بخاری، كتاب العلم:3 ، حدیث:32 ]
H A D E E S
حضرت ابومسعود انصاری ؓ روایت کرتے ہیں کہ ایک شخص ( حزم بن ابی کعب ) نے رسول اللہ (صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وآلہ وَسَلَّم) کی خدمت میں آ کرعرض کیا ۔ یا رسول اللہ (صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وآلہ وَسَلَّم) ! فلاں شخص ( معاذ بن جبل ) لمبی نماز پڑھاتے ہیں اس لیے میں ( جماعت کی ) نماز میں شریک نہیں ہو سکتا کیونکہ میں دن بھر اونٹ چرانے کی وجہ سے رات کو تھک کر چکنا چور ہو جاتا ہوں اور طویل قرآت سننے کی طاقت نہیں رکھتا. ابومسعود ؓ راوی کہتے ہیں کہ اس دن سے زیادہ میں نے کبھی رسول اللہ (صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وآلہ وَسَلَّم) کو وعظ کے دوران اتنا غضب ناک نہیں دیکھا ۔ آپ (صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وآلہ وَسَلَّم) نے فرمایا اے لوگو ! تم ایسی شدت اختیار کر کے لوگوں کو دین سے نفرت دلانے لگے ہو ۔ ( سن لو ) جو شخص لوگوں کو نماز پڑھائے تو وہ ہلکی پڑھائے ، کیونکہ ان میں بیمار ، کمزور اور حاجت والے ( سب ہی قسم کے لوگ ) ہوتے ہیں ۔
[ صحیح بخاری، كتاب العلم:3 ، حدیث:32 ]
Narrated Abu Mas`ud Al-Ansari ؓ that once a man said to Allah's Messenger ﷺ "O Allah's Messenger ﷺ ! I may not attend the (compulsory congregational) prayer because so and so (the Imam) prolongs the prayer when he leads us for it. The narrator added: "I never saw the Prophet ﷺ more furious in giving advice than he was on that day. The Prophet ﷺ said, "O people! Some of you make others dislike good deeds (the prayers). So whoever leads the people in prayer should shorten it because among them there are the sick the weak and the needy (having some jobs to do).
[ Sahi Bukhari, Book of Knowledge: 3, Hadees:32 ]