بڑی نازک ہے محبت کی لڑی رہنے دے
درمیان ایک تعلق کی کڑی رہنے دے

ساعتِ وصل کو لے آ مری آنکھوں کی طرف
ساعتِ ھجر مرے دل میں گڑی رہنے دے

رنگ و روغن نہ کھُرچ اب مُجھے ایسے نہ کُرید
میرے پتھر پہ کوئی یاد جڑی رہنے دے

آ گِرا دیتے ہیں امکان کی چھت کو لیکن
ایک دیوار یقیں کی تو کھڑی رہنے دے

روک لے ایک گُزرتے ہُوئے لمحے کو یہیں
شے کوئی جیسے پڑی ہے وُہ پڑی رہنے دے

پتے واپس نہ لگا ایسے کہاں لگتے ہیں
شاخ کی بات نہ سُن شاخ جھڑی رہنے دے

تُو نے جانا ہے تو جا ایسے بہانے نہ بنا
نہ دِکھا اپنی کلائی پہ گھڑی رہنے دے

تیز رفتاری سے ہلکان تو پہلے بھی ہوں
نہ اُٹھا اور قیامت کی چھڑی رہنے دے...!!