زندگی Ú©Ùˆ تم استعارہ کہو، تیرگی کا اک نظارہ کہو، یا شبنم کا وہ قطرہ جو سورج نکلنے تک باقی رہا. یا پھر وصل Ùˆ فراق Ú©Û’ بیچ الجھتا لمØ+ہ، افلاس سے لڑتا ہوا کھوٹا سکّہ، تمہارے قانون Ú©ÛŒ ایک Ø+د یا مردہ تہذیبوں Ú©ÛŒ Ù„Ø+د.
تم اسے جو بھی کہو کوئی بھی نام دو، مگر میں بس اتنا ہی کہوں گا کہ "زندگی" صرف موت تک پہنچنے کا ایک راستہ ہے اور مجھے اس سے انتہا کا پیار ہے."،۔
___ سعادت Ø+سن منٹو ___