ایک روز میں Ù†Û’ اپنے رہنما سے دریافت کیا۔” آپ کون ہیں۔ کہاں ہیں؟ کیا کرتے ہیں؟ اور روØ+انیت Ú©Û’ کس مقام پر فائز ہیں؟
”
جواب ملا۔ “ پہلے تین سوال فضول ہیں۔ ان کا جواب تمہیں کبھی نہیں ملے گا۔ باقی رہی روØ+انیت Ú©Û’ مقام Ú©ÛŒ بات۔ اس طویل راستے پر کہیں کہیں گھاٹیاں اور کہیں کہیں سنگ میل آتے ہیں اور گزر جاتے ہیں۔ منزل یا مقام کا کسی Ú©Ùˆ علم نہیں۔ اس سڑک پر سب راہی ہیں۔ کوئی Ø¢Ú¯Û’ØŒ کوئی پیچھے۔ منزل صرف ایک بشر Ú©Ùˆ ملی ہے جس Ú©Û’ بعد اور کوئی مقام نہیں اس بشر کا نام Ù…Ø+مد(صلى الله عليه وسلم) ہے تم اس کا نام رٹتے تو بہت ہو لیکن کیا کبھی اس Ú©Û’ نقش قدم پر چلنے Ú©ÛŒ کوشش بھی Ú©ÛŒ ہے؟ اگر ایسا کرتے تو آج ایک Ú©Ú†ÛŒ دیوار پر گوبر Ú©Û’ اپلے Ú©ÛŒ مانند چسپاں نہ ہوتے جس پر مکھیاں تک بھنبھنانا Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ دیتی ہیں۔”
(شہاب نامہ صفØ+ہ 1189 )