کہتے ہیں ایک آدمی Ú©Ùˆ موت کا خوف Ùˆ خطرہ لاØ+Ù‚ ہو گیا ۔وہ بھاگنے لگا اسے تیز بہت تیز آواز آئی:موت تیرے پیچھے نہیں ØŒ تیرے Ø¢Ú¯Û’ ہے

وہ آدمی فورا مڑا اور الٹی سمت بھاگنے لگا ۔۔۔آواز آئی:۔۔

موت تیرے پیچھے نہیں ، تیرے آگے ہے
وہ آدمی بولا:
پیچھے کو دوڑتا ہوں تو پھر بھی موت آگے ہے ، آگے کو دوڑتا ہوں تو پھر بھی موت آگے ہے آواز آئی:

موت تیرے ساتھ ہے ، تیرے اندر ہے ٹھہر جاؤ ، تم بھاگ کر نہیں جا سکتے ، جو علاقہ زندگی کا ہے وہ سارا علاقہ موت کا ہے۔۔
اس آدمی نے کہا کہ: اب میں کیا کروں؟

جواب ملا :صرف انتظار کرو ، موت اس وقت خود ہی آ جائے گی جب زندگی ختم ہو گی اور زندگی ضرور ختم ہو گی ، زندگی کا ایک نام موت ہے ، زندگی اپنا عمل ترک کر دے تو اسے موت کہتے ہیں۔۔
اس آدمی نے پھر سوال کیا: مجھے موت کی شکل دکھا دو تا کہ میں اسے پہچان لوں۔۔
آواز آئی:
آئینہ دیکھو ، موت کا چہرہ تیرا اپنا ہے ، اسی نے میت بننا ہے ، اسی نے مردہ کہلانا ہے موت سے بچنا ممکن نہیں۔۔

(Ø+ضرت واصف علی واصف رØ+Ù…Ûƒ اللہ علیہ)