بچہ پٹ رہا تھا لیکن اس کے چہرے پر ندامت نہیں تھی ۔۔ وہ ایسے کھڑا تھا جیسے کچھ ہوا ہی نہیں ۔ عورت اسے پیٹ رہی تھی ۔

” جا ۔۔۔ جا کر جمعدار ہو جا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تو بھی بھنگی بن جا ۔۔۔۔۔۔ تو نے ان کی روٹی کیوں کھائی ؟”

بچے نے معصومیت سے کہا ۔۔ ” ماں ! کیا ان کے گھر کا ایک ٹکڑا کھا کر میں بھنگی ہوگیا ؟”

” اور نہیں تو کیا ؟”

” اور جو کالو بھنگی ہمارے گھر میں پچھلے دس برسوں سے روٹی کھا رہا ہے ۔ وہ پنڈت کیوں نہیں ہوگیا ؟” بچے نے پوچھا ۔۔

ماں کا اٹھا ہوا ہاتھ ہوا میں لہرا کر رہ گیا ۔ وہ کبھی اپنے بچے کو دیکھتی ‘ کبھی اس کے ہاتھ میں پکڑا ہوا روٹی کا ٹکڑا ۔۔۔

(ہندی پنجابی ادب’بھوپندر سنگھ )۔