ایک ترک فاتØ+ کا قصہ مشہور ہے...... اس Ù†Û’ ایک شہر فتØ+ کیا...... شہر Ú©Û’ سابق Ø+کمرانوں Ù†Û’...... اس Ú©Û’ اعزاز میں دعوت دی...... اور طرØ+ طرØ+ Ú©Û’ کھانوں سے دستر خوان بھر دیا...... وہ فاتØ+ جب دستر خوان پر بیٹھا تو ...... اس Ù†Û’ اپنے خادم سے کہا...... ہمارا کھانا لاؤ...... اس Ù†Û’ Ú†Ù…Ú‘Û’ کا تھیلا پیش کر دیا...... فاتØ+ Ù†Û’ اسے الٹا تو سوکھی روٹیاں نکلیں...... وہ ...... مزے Ù„Û’ Ù„Û’ کر ....... انہیں کھانے لگا...... شہر والوں Ù†Û’ کہا...... جناب یہ کھانے آپ کیلئے بناۓ ہیں...... اس Ù†Û’ مسکرا کر کہا...... ان کھانوں Ù†Û’ تمہیں ایسا بنادیا کہ...... تم ہتھیار اٹھا کر Ù„Ú‘ نہ سکے...... اور غلامی اختیار کرنے پر مجبور ہوگئے....... اور میرے اس کھانے Ù†Û’ مجھے...... اس Ø+ال تک پہنچایا کہ...... تم لوگ...... میرے سامنے تھوڑی دیر بھی نہ ٹھہر سکے...... آج ہمارے Ø+کمران بھی میرا تھن Ú©ÛŒ ہاؤ ہو...... اور لباس Ú©ÛŒ Ú†Ù…Ú© دمک سے...... ملک Ú©Ùˆ ترقی اور تØ+فظ دینا چاہتے ہیں...... اور انہوں Ù†Û’ اس ملک Ú©Û’ شیروں Ú©Ùˆ...... پنجروں اور جنگلوں میں Ù…Ø+بوس کرنے Ú©ÛŒ ٹھانی ہے...... اور عالم کفر Ú©Û’ تھانیدار...... انہیں ان کاموں پر تھپکیاں دے رہے ہیں...... آج Ú©Ù„...... خبریں Ù¾Ú‘Ú¾ کر...... دل پھٹتا ہے کہ......بس سود کھاؤ...... اور غربت مٹاؤ...... اللہ پاک Ú©ÛŒ قسم...... مسلمانوں Ú©ÛŒ غربت کبھی سود سے نہیں مٹ سکتی...... میری تمام مسلمانوں سے التجا ہے کہ...... وہ خود بھی سود سے پچیں...... اور اپنے اہل خانہ...... اور اولاد Ú©Ùˆ بھی اس لعنت سے بچائیں.....