ایک بار کا ذکر ہے۔ مولانا Ø+سین اØ+مد مدنی رØ+Ù…Ûƒ اللہ علیہ ٹرین میں سفر کر رہے تھے۔ سامنے والی نشست پر ایک بڑے شائستہ اور نستعلیق سوٹ بوٹ صاØ+ب تشریف فرما تھے․کچھ ابتدائی بات ہوئی مگر سوٹ صاØ+ب Ú©Ùˆ مولوی صاØ+ب بڑے دقیانوسی اور قوم Ú©ÛŒ پسماندگی Ú©ÛŒ دلیل نظر آئے۔چنانچہ بات چیت زیادہ Ø¢Ú¯Û’ نہ بڑھی۔کچھ دیر بعد سوٹ صاØ+ب Ú©Ùˆ بیت الخلا Ú©ÛŒ Ø+اجت ہوئی۔مگر بیت الخلا کا دروازہ کھولتے ہی انہوں Ù†Û’ ناک پر رومال رکھ لیا اور
جھٹ سے دروازہ بند کرکے واپس اپنی نشست پر آبیٹھے․بیت الخلا میں کسی بے ہودہ شخص Ù†Û’ سارے میں غلاظت پھیلا دی تھی۔واقعی کوئی نفاست پسند شخص وہاں ناک نہیں دے سکتا تھا۔سوٹ صاØ+ب Ú©ÛŒ ضرورت شدید ہوئی تو وہ پھر اٹھے، مگردوبارہ اندر جانے Ú©ÛŒ ہمت نہ کر سکے اور واپس آگئے۔ایسا تین چار بار ہوا۔ اب مولانا Ø+سین اØ+مد اٹھے۔لوٹا ہاتھ میں لیا اور بلا جھجک بیت الخلا میں داخل ہوکر دروازہ اندر سے بند کر لیا Û” سوٹ صاØ+ب Ù†Û’ ایک مولوی Ú©ÛŒ اس بے Ø+سی پر ناک منہ بنایا۔ انہیں یوں بھی کسی مولوی سے تہذیب تمیز Ú©ÛŒ امید نہیں تھی۔
دس پندرہ منٹ بعد مولانا بیت الخلا سے برآمد ہوئے اور سوٹ صاØ+ب سے کہا:
واقعی اندر بے Ø+د غلاظت تھی اوروہاں جانا آپ Ú©ÛŒ نفاست پسندطبیعت سے بعید تھا ØŒ مگر آپ Ú©ÛŒ سخت ضرورت دیکھ میں نہ رہ سکا۔میں Ù†Û’ بیت الخلا Ú©Ùˆ خوب اچھی طرØ+ دھو دیا ہے۔اب آپ اطمینان سے جا سکتے ہیں۔
ہے کوئی آج ایسے اخلاق کا مظاہرہ کرنے والا ؟؟