بالآخر جب اللہ تعالٰی Ú©ÛŒ جانب سے توفیق Ø+اصل ہوئی تو سمجھ میں آیا کہ نُور کیا ہے اور Ú©Ù† Ú©Ù† معانی Ùˆ استعارات میں استعمال ہوتا ہے۔
ہمارے بابا جی رØ+متہ اللہ علیہ دُعا کرتے وقت ہمیشہ اختصار Ùˆ آہستگی اختیار فرماتے۔۔
زیرِلب کچھ کہتے پڑھتے، وہ بھی لب مبارک کی جنبش سے پتہ چلتا تھا۔۔۔
خوش قسمتی کہ چند ایک بار مجھے اِن کے دُعائیہ الفاظ سماعت کرنے کا موقعہ نصیب ہوا۔۔۔
یہی مواقع تھے کہ میں لفظ نور کی معنوی بصیرت سے فیضیاب ہوا۔
آپ بابا جی ہمیشہ لفظ نور Ú©Ùˆ ہر دعا Ùˆ التجا کا نمایاں Ø+صہ بناتے تھے۔
مثلا ’’ اے باری تعالٰی ہمیں نورِ بصیرت عطا فرما، نُورِ یقین، نُورِایمان، نُورِعلم، نُورِتوØ+ید، نُورِبندگی اور نُورِ استقامت، نُورِ رِزق، نُورِ صبر، نُورِ صØ+ت، نُورِاولاد عطا فرما‘‘۔۔۔
بات کھلی کہ ہر مادے، ارادے استفادے کا اصل ماخذ تو نُورِ الٰہی ہے۔
اگر Ù…Ø+ض یہ کہا جائے کہ ہمیں بے Ø+ساب رِزق عطا کر۔۔۔۔
رِزق تو آگیا اگر برکت نہ ہوئی تو کیا فائدہ؟
اولاد مل گئی لیکن اس میں صالØ+یّت نہ آئی تو کس کام کی؟

Ù…Ø+مد ÛŒØ+یٰی خان۔ کاجل کوٹھا۔