رقص کرتے ہوئے Ø+سین ابن منصور الØ+اج سوُئے دار جا رہے تھے، اُنھیں ’انا الØ+ق‘ کہنے Ú©ÛŒ سزا ملنے والی تھی۔
جو لوگ وہاں کھڑے تھے وہ ان پر پتھر پھینک رہے تھے۔
منصور لہولہان تھے، لہو کا پیکر بن گئے تھے۔
’انا الØ+ق‘ Ú©ÛŒ آواز اُن Ú©Û’ رقص کا آہنگ۔۔۔ دونوں ایک دوسرے میں جذب تھے، لہو Ú©Û’ چھینٹے اس آواز Ú©Û’ ساتھ اِدھر اُدھر بڑی تیزی سے Ù¾Ú‘ رہے تھے ’انا الØ+Ù‚ انا الØ+ق‘ وہ ہنستے جا رہے تھے۔
ان ہی لوگوں Ú©Û’ درمیان جو وہاں Ú©Ú¾Ú‘Û’ پتھر پھینک رہے تھے، ایک شخص تھا جو منصور Ú©Ùˆ بخوبی جانتا تھا اور یہ بھی جانتا تھا کہ وہ کیا کہہ رہے ہیں۔ سوئے دار جاتے ہوئے وہ رقص کیوں کر رہے ہیں اور یہ بھی جانتا تھا کہ ’انا الØ+ق‘ Ú©ÛŒ آواز کیوں گونج رہی ہے۔ وہ جانتا تھا منصور بے قصور ہیں۔ Ø+سین ابن منصور الØ+اج وہاں ہیں کہاں، وہاں تو صرف اللہ، Ú©ÛŒ آواز ہے۔ منصور کا رقص تو اس آواز کا مترنم تØ+رّک ہے، اس آواز سے جو سرمستی پیدا ہوئی ہے اس کا متØ+رّک نقش ہے۔
وہ شخص جو اُن لوگوں کے درمیان کھڑا تھا۔۔۔ جو پتھر پھینک رہے تھے۔ آگے بڑھا اور اس نے آہستہ سے ایک خوبصورت پھول منصور کی جانب پھینک دیا۔ اور گم ہو گیا لوگوں کے درمیان۔۔۔ خوفزدہ تھا، کوئی دیکھو نہ لے پتھروں کی بارش میں خوبصورت پھول کس نے پھینکا ہے۔
Ø+سین ابن منصور الØ+اج جو سنگ باری Ú©Û’ درمیان لہولہان تھے۔
جو رقص کرتے ہوئے اپنی زندگی کا سب سے خوبصورت جشن منا رہے تھے۔
جو مسلسل ہنس رہے تھے، ہنستے جا رہے تھے۔
اچانک خاموش ہو گئے۔
اور پھر اُن کی آنکھوں سے آنسو کے قطرے ٹپکنے لگے۔
پاس کھڑے ایک شخص نے دریافت کیا ’’ابھی تو آپ ہنس رہے تھے، لہولہان ہونے کے باوجود آپ کا رقص جاری تھا، آپ کی آواز گونج رہی تھی۔ یہ اچانک کیا ہوا رونے کیوں لگے؟‘‘
کسی شخص کے پھول پھینکنے کے بعد ہی آپ اچانک رونے لگے کیوں؟
منصور نے جواب دیا۔
’’جس شخص Ù†Û’ پھول پھینکا ہے، جانتا ہے میں بے قصور ہوں، لیکن اس میں اتنا Ø+وصلہ نہیں کہ وہ ان تمام لوگوں Ú©Û’ سامنے، جو مجھ پر پتھر پھینک رہے ہیں، کہہ سکے منصور بے قصور ہے، جو لوگ پتھر پھینک رہے ہیں وہ بے خبر ہیں، میں اُن Ú©Û’ لیے دعا کر رہا ہوں، اللہ سے کہہ رہا ہوں انھیں معاف کر دے یہ بے خبر ہیں۔ Ø+قیقت نہیں جانتے، معصوم ہیں، سب لوگ جو مجھ پر اس طرØ+ مسلسل پتھر پھینک کر لہولہان کیے جا رہے ہیں، تم ہی بتاؤ اُس شخص Ú©Û’ لیے اللہ سے کیا کہوں جو جانتا ہے کہ میں بے قصور ہوں، جس شخص میں یہ Ø+وصلہ نہ تھا کہ کہہ سکے منصور بے قصور ہے اس شخص Ú©Û’ لیے اللہ سے کیا مانگوں؟ میری آنکھوں سے جو یہ آنسو ٹپک رہے ہیں وہ اسی لیے کہ ایک پھول پھینک کر یہ تو بتا گیا کہ میں بے قصور ہوں لیکن یہ Ø+وصلہ پیدا نہ کر سکا کہ لوگوں سے کہہ سکے کہ منصور بے قصور ہے!