"تھی" سے "ہے " تک


کہا میں نے
مجھے تم سے محبت ہے
مگر تم نے سہولت سے کہا ہنس کر
ذرا تم" ہے" بدل ڈالو
لکھو کہ" تھی "
صحیح مصرع لکھو جاناں!
تمہیں مجھ سے محبت تھی، تمہیں مجھ سے محبت تھی
سنو ، جذبے کبھی بھی اس قدر مہمل نہیں ہوتے
یہ جذبے گو کبھی ندی کی صورت میں
کبھی دریا کی طغیانی سے ہوتے ہیں
مگر یہ اس قدر ارزاں نہیں ہوتے
یہ " ہے" ہوتے ہیں جس لمحے، فقط اثبات ہوتے ہیں
اگر یہ " تھا " کا معنی بن گئے تو پھر کبھی بھی حال کا صیغہ نہیں بنتے
مگر تم کیسے سمجھو گے،مگر تم کیسے جانو گے؟
یہ سب جذبوں کی باتیں ہیں
عجب جذبوں کی باتیں ہیں