"سر کیا آپ Darwin کی Theory of Evolution سے متفق ہیں؟

اگر ایسا ہے تو انسان کے پھر اسی شکل میں لوٹنے کے چانسز ہیں کیوں کہ ہر چیز تو اپنے اصل کی طرف لوٹتی ہے."

کلاس میں ایک نیا سٹوڈنٹ Ø+سن آیا تھا . اس Ù†Û’ سوال کیا.

"یہ کچھ سائنس دانوں کے خیالات ہیں.

کیوں کہ ان کےنزدیک روØ+ ارتقائی ماہیت جماداتی ØŒ نباتاتی اور Ø+یوانی مراØ+Ù„ سے گزرتی ہوئی بلآخر انسان Ú©Û’ شعور ،جذبے اور خواہش میں اپنا ظہور کرتی ہے اور ارتقا Ú©ÛŒ یہ منزل ختم نہیں ہوتی بلکہ چلتی رہتی ہے. یہ عمل انسان تک Ø¢ کر رک نہیں جاتا بلکہ اس سے Ø¢Ú¯Û’ اعلیٰ تر مخلوق کا امکان موجود رہتا ہے.

نفس بشری ترقی کی منزل طے کرتا ہوا ملائکہ کی صف میں جگہ پاتا ہے.

لکن ہمارا اصل موضوع کہ واقعی انسان بندر تھا.

میں بذات خود اس سے متفق نہیں. صرف اس بنا پر کہ انسان اور بندر میں ظاہراً کچھ مشاہبت پائی جاتی ہے.

اس کا ماضی بندر سے جوڑنا درست نہیں.

اگر دونوں پیدائش سے Ù„Û’ کر ترقی Ú©ÛŒ منازل تک Ú©Û’ تمام مراØ+Ù„ کا بغور جائزہ لیا جائے تو فرق خود ہی سامنے آجاتا ہے.

پیدائش Ú©Û’ وقت انسان بہت ہی کمزور Ùˆ Ù†Ø+یف ہوتا ہے کہ نہ بیٹھ سکتا ہے نہ کھڑا ہو سکتا ہے نہ اس Ú©Ùˆ خوراک Ú©ÛŒ تمیز ہوتی ہے.

نہ آگ ، ہوا، پانی .... کسی چیز میں وہ امتیاز نہیں کر سکتا نہ اس کو نفع کا پتا ہوتا ہے اور نہ ہی نقصان کا.

اور بعد میں جیسے جیسے شعور اور ادراک کی منازل طے کرتا ہے تو اس درجہ تک پہنچ جاتا ہے کہ عقل دنگ رہ جاتی ہے.

اور وہ ہر وقت کائنات کو تسخیر کرنا چاہتا ہے.

اس Ú©Û’ برعکس بندرکا بچہ دوسرے Ø+یوانات Ú©Û’ بچوں Ú©ÛŒ طرØ+ ایک مخصوص قوت سے پیدا ہوتا ہے.

جس Ú©ÛŒ وجہ سے وہ کافی Ø+رکت کرنے پر قادر ہوتا ہے.

وہ ماں کی خوراک میں بھی مدد کرتا ہے.

نفع و نقصان سے بھی با خبر ہوتا ہے.

اور جب کہ انسان کا بچہ ابھی بیٹھنے کے قابل ہوتا ہے، بندر کا بچہ اپنا رزق تلاش کرنے کے لئے دوڑیں لگاتا ہے.

اگر دونوں کا اصل ایک ہی ہے تو انسان کا بچہ پیدائش کے وقت عقل اور قوت میں اس سے کم تر کیوں ہے.

اور پھر انسان ترقی کر کے اتنے عروج پر پھنچ گیا مگر بندر وہیں کا وہیں رہ گیا.

اور پھر قرآن کا دعوا ہے کہ " ہم نے انسان کو اچھی شکل و صورت میں پیدا کیا اور ہم نے آدم کو عزت و تکریم دی"
اس مفروضے کو غلط ثابت کرتا ہے.

اور دوسرا یہ کہ اس کا بلڈ گروپ انسان کے بلڈ گروپ سے کسی بھی دور میں میچ نہیں کیا.

اب صرف ظاہری مماثلت کی بنا پر دونوں کو ایک دوسرے کی بنیاد قرار دینا انتہائی غلط ہے.

یہ دنیا تو عجائب خانہ ہے ہر دم Ø+یران کرنے والی چیزیں ہیں کہ عقل Ø+یران رہ جاتی ہے.

اب کئی ایسے درخت ہیں.

کسی پر روٹی کی صورت میں پھل لگتا ہے ،کسی میں سے دودھ نکلتا ہے کسی سے لیموں کا رس.

ہند اور افریقہ میں ایسا درخت ہے کہ اس Ú©Û’ Ù¾Ú¾Ù„ Ú©Û’ اندر کا گودا قوم اور ذائقے میں بلکل بالائی Ú©ÛŒ طرØ+ ہوتا ہے.

دریائے گنگا Ú©Û’ کنارے ایک ایسی گھاس دیکھی گئی ہے جس Ú©ÛŒ پتیاں اسی طرØ+ ہر منٹ میں ساٹھ مرتبہ Ø+رکت کرتی ہیں جیسے کہ نہ بند ہونے والی Ú¯Ú¾Ú‘ÛŒ ہو.

اب کس کو کس کی بنیاد کہا جائے اور کس کو کس سے منسوب کیا جائے."

از قیصرا Ø+یات. ذات کا سفر، صفØ+ہ نمبر 51 ØŒ 52