خود شناسی۔،۔،
"چڑیا کا Ø¨Ú†Û Ø¬Ùˆ ابھی ابھی گھونسلے سے نکلا ÛÛ’Û” Ûنوز اڑنا Ù†Ûیں جانتا اور ڈرتا ÛÛ’ Û” ماں Ú©ÛŒ متواتر اکساÛÙ¹ Ú©Û’ باوجود اسے اڑنے Ú©ÛŒ جرات Ù†Ûیں Ûوتی۔ رÙØªÛ Ø±ÙØªÛ Ø§Ø³ میں خود اعتمادی پیدا Ûوتی ÛÛ’ اور ÙˆÛ Ø§ÛŒÚ© دن اپنی تمام قوتوں Ú©Ùˆ مجتمع کرکے اڑتا اور Ùضائے ناپیدا کنار میں غائب Ûوجاتا ÛÛ’Û” Ù¾ÛÙ„ÛŒ ÛچکچاÛÙ¹ اور بے بسی Ú©Û’ مقابلے میں اس Ú©ÛŒ ÛŒÛ Ú†Ø³ØªÛŒ اور آسمان پیمائی Ø+یرت ناک ÛÛ’Û”Û”Û”Û”Û”Û”Û”Û”Û”"
"جونÛÛŒ اس Ú©ÛŒ سوئی Ûوئی خود شناسی جاگ اٹھی اور اسے اس Ø+قیقت کا عرÙان Ø+اصل Ûوگیا Ú©Û "میں اڑنے والا پرند ÛÙˆÚº" اچانک قالب Ûیجان Ú©ÛŒ Ûر چیز اس سر نو جاندار بن گئی" بے طاقتی سے توانائی،ے غÙلت سے بیداری، بے پر Ùˆ بالی سے بلند پروازی اور موت سے زندگی کا پورا انقلاب چشم زدن Ú©Û’ اندر Ûوگیا۔ غور کیجیے تو ÛŒÛÛŒ ایک چشم زدن کا وقÙÛ Ø²Ù†Ø¯Ú¯ÛŒ Ú©Û’ پورے اÙسانے کا Ø®Ù„Ø§ØµÛ ÛÛ’"
مولانا ابوالکلام آزاد، غبار٠خاطر۔،۔،
تیری انگلیاں میرے جسم میںیونÛÛŒ لمس بن Ú©Û’ Ú¯Ú‘ÛŒ رÛیں
ک٠کوزه گر میری مان لےمجھے چاک سے Ù†Û Ø§ØªØ§Ø±Ù†Ø§
bhot umda
​
​
nice sharing SQ
پھر یوں Ûوا Ú©Û’ درد مجھے راس Ø¢ گیا