منٹو شناسی __ اÙسانے کا دیوتا
__________________________
ایک گڈریا اپنی بÛت سی بھیڑوں Ú©Ùˆ Ù„Û’ کر جنگل میں گیا Ûوا تھا۔ شام Ú©Ùˆ جب واپس آیا تو دیکھا ÙˆÛ Ú©Ù…Ø²ÙˆØ± بھیڑ Ú©Û Ø¬Ø³ Ú©Û’ جسم پر بال بÛت Ú©Ù… Ø±Û Ú¯Ø¦Û’ تھے، جسے گھر والے پسند Ù†Ûیں کرتے تھے اور جسے ÙˆÛ Ø¨Ûت عزیز رکھتا تھا موجود Ù†Ûیں ÛÛ’ØŒ ÙˆÛ ÙˆØ§Ù¾Ø³ جنگل Ú©Ùˆ گیا اور رات بھر اپنی بھیڑ تلاش کرتا رÛا، صبØ+ ÛÙˆ گئی بھیڑ Ù†Ûیں ملی۔
دوسرے دن اپنی بھیڑوں Ú©Ùˆ Ù„Û’ کر اسی جنگل میں گیا، دن گزر گیا، شام ÛÙˆ گئی، Ø¢ÛØ³ØªÛ Ø¢ÛØ³ØªÛ ØªØ§Ø±ÛŒÚ©ÛŒ پھیلنے لگی، بھیڑوں Ú©Ùˆ واپس Ù„Û’ جانے کا وقت Ø¢ گیا تو اچانک اس Ú©ÛŒ نظر اپنی اس Ú¯Ù…Ø´Ø¯Û Ø¨Ú¾ÛŒÚ‘ پر Ù¾Ú‘ÛŒ Ú©Û Ø¬Ø³ Ú©Û’ جسم پر بال Ú©Ù… تھے جسے گھر والے پسند Ù†Ûیں کرتے تھے اور جسے ÙˆÛ Ø¨Ûت عزیز رکھتا تھا۔ بے Ø+د خوش Ûوا۔ بھیڑ نڈھال سی تھی، اسے اٹھایا اور اپنے کاندھوں پر رکھ لیا اور گھر Ú©ÛŒ جانب دوڑا، اس Ù†Û’ ان بھیڑوں Ú©ÛŒ جانب Ù†Ûیں دیکھا تو جنگل میں Ø±Û Ú¯Ø¦ÛŒ تھیں۔
راستے میں Ø+ضرت عیسیٰ ملے، پوچھا ’’بات کیا ÛÛ’ تم اس طرØ+ بھیڑ Ú©Ùˆ کندھوں پر اٹھائے تیز تیز جا رÛÛ’ Ûو؟‘‘ گڈریے Ù†Û’ ماجرا سنا دیا۔ Ú©Ûا ÛŒÛ Ø¨Ú¾ÛŒÚ‘ بیمار ÛÛ’ØŒ گھر والے اسے پسند Ù†Ûیں کرتے لیکن اپنے گھر والوں Ú©Ùˆ آج اس Ú©ÛŒ Ø+الت دکھا کر رÛÙˆÚº گا۔ گڈریا دوڑتا Ûوا چلا گیا۔
Ø+ضرت عیسیٰ Ù†Û’ اپنے ساتھی Ú©ÛŒ جانب دیکھا، Ú©Ûا ’’غور کیا تم Ù†Û’ØŒ اسے گڈریے Ú©ÛŒ آنکھوں میں کیسی Ú†Ù…Ú© تھی، کیسی روشنی تھی، کھوئی Ûوئی بیمار بھیڑ Ú©Ùˆ کندھوں پر اس طرØ+ اٹھائے کس طرØ+ دوڑتا چلا گیا، ÛŒÛ Ú©ÛŒØ³ÛŒ دھن ÛÛ’ØŒ میں Ù†Û’ اسے غور سے دیکھا تو لگا اس کا سر آسمان تک Ù¾ÛÙ†Ú†Ù†Û’ والا ÛÛ’!‘‘
سعادت Ø+سن منٹو Ú©ÛŒ Ú©Ûانیوں Ú©Ùˆ پڑھتے Ûوئے Ú©Ú†Ú¾ ایسا ÛÛŒ Ù…Ø+سوس Ûوتا ÛÛ’Û” جیسے منٹو ÙˆÛÛŒ گڈریا ÛÙˆÚº! بÛت سی بھیڑوں Ú©Ùˆ جنگل میں Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ کر کسی کمزور، بÛت Ú©Ù… بال والی، بیمار، ناپسندیدÛØŒ اندر باÛر سے بے چین بھیڑ Ú©Ùˆ اپنے کندھوں پر اٹھائے دوڑے Ú†Ù„Û’ Ø¢ رÛÛ’ Ûیں، ایسی بھیڑ Ú©Ùˆ Ú©Û Ø¬Ø³Û’ گھر والے پسند Ù†Ûیں کرتے اور جنÛیں ÙˆÛ Ø¹Ø²ÛŒØ² جانتے Ûیں۔ ان Ú©ÛŒ آنکھوں میں عجیب Ú†Ù…Ú© ÛÛ’ØŒ عجیب روشنی ÛÛ’! ÙˆÛ Ø±ÙˆØ´Ù†ÛŒ اور Ú†Ù…Ú© جسے Ø+ضرت عیسیٰ Ù†Û’ اس گڈریا Ú©ÛŒ آنکھوں میں دیکھا تھا، ÛÙ… بھی منٹو Ú©ÛŒ آنکھوں میں دیکھتے Ûیں۔ منٹو Ú©ÛŒ دوڑبھی بÛت تیز ÛÛ’ØŒ عجب دھن ÛÛ’ØŒ غور سے جب بھی دیکھتا ÛÙˆÚº لگتا ÛÛ’ ان کا قد بڑھ گیا ÛÛ’ØŒ ان کا سر آسمان تک Ù¾ÛÙ†Ú†Ù†Û’ والا ÛÛ’Û”
ÙˆÛ Ø¨Ø§Ø± بار انسانوں Ú©Û’ جنگل میں جاتے Ûیں اور کسی Ù†Û Ú©Ø³ÛŒ Ú©Ùˆ اپنے کندھوں پر چڑھائے دوڑتے آتے Ûیں، جیسے Ú©ÛÛ Ø±ÛÛ’ ÛÙˆÚº ’’آج اس Ú©ÛŒ Ø+الت دکھا رÛÙˆÚº گا‘‘ اور Ø+الت دکھا دیتے Ûیں، Ù†Ùسیاتی Ú©ÛŒÙیات پیش کر دیتے Ûیں، ذات Ú©Ùˆ ایک Ø§Ø´Ø§Ø±Û ÛŒØ§ علامت بنا دیتے Ûیں۔
سعادت Ø+سن منٹو Ú©Û’ کندھوں پر کبھی Ù¹ÙˆØ¨Û Ù¹ÛŒÚ© سنگھ Ûوتا ÛÛ’ اور کبھی ایشرسنگھ، کبھی سوگندھی Ûوتی ÛÛ’ اور کبھی کلونت کور، کبھی شوشو، کبھی کلثوم، کبھی منگو کوچوان، کبھی بابو گوپی ناتھ، کبھی سلطانÛØŒ کبھی خوشیا، کبھی رندھیر کبھی Ûیبت خاں۔
ÛŒÛ Ø¯ÙˆÚ‘ دوڑ کر انسانوں Ú©Û’ جنگل سے کسی Ù†Û Ú©Ø³ÛŒ Ú©Ùˆ اس طرØ+ کندھوں پر اٹھا کر Ù„Û’ آنے Ú©ÛŒ بات Ú©Ûیں اور Ù†Ûیں ملتی
تیری انگلیاں میرے جسم میںیونÛÛŒ لمس بن Ú©Û’ Ú¯Ú‘ÛŒ رÛیں
ک٠کوزه گر میری مان لےمجھے چاک سے Ù†Û Ø§ØªØ§Ø±Ù†Ø§