WInner hain...

attiaahsan



inki shairng yeh thi..


شائید ہاں شائید اس لیے کہ دل اس بات کو تسلیم کرنے سے انکاری ہے
لیکن دماغ کی دلیلیں اپنی جگہ ٹهیک ہیں
بات تو شرم کی ہے پر بات سچ ہے ہاں زندگی میں وہ مقام آتا ہے
جب رشتے ناطوں کی کوئی اہمیت نہیں رہ جاتی جب ایک بیٹا صرف چند ہزار روپے کے لیے اپنے ماں باپ کو مار دیتا ہے
تو وہاں رشتوں کی کیا اہمیت · جب ایک ماں اپنے لختِ جگر کو صرف
اپنا گناہ چھپانے کے لئے کوڑے کے ڈبے میں پهنک دیتی ہے تو وہاں کوئی جذبہ باقی نہیں
رہتا
جب ایک باپ اپنی بیٹی کو اس لئے ونی کر دیتا ہے کہ وہ الزام قتل سے بچ جائے گا
تو وہاں شفقت کا کوئی پہلو نہیں بچتا
یہ سب ہمارے ہی معاشرے کا Ø+صہ ہیں
بیشک صرف چند ہیں جب یہ Ø+قیقی رشتے اتنے بےمول ہو گیے ہیں تو دنیاوی رشتوں سے کیا امید
رب العزت نے بڑے انمول بنائے تھے یہ رشتے پر ہم انسانوں نے انہیں بے مول کر دیا ہے
ہم اپنی خواہشوں Ú©Û’ پیچھے بھاگنے والے لوگ ہم کیا جانے رشتے Ù…Ø+بتیں اور ان Ú©ÛŒ اہمیت ہر رشتہ صرف فائدے تک Ù…Ø+دود ہو گیا ہے
ہم لوگوں نے رشتوں کو بےمول کیا اور اب رشتوں نے ہمیں بےمول کر دیا ہے
ہم اس زعم میں جیتے ہیں کہ ہم زندگی گزار رہے ہیں لیکن Ø+قیقت یہ ہے
کہ زندگی ہمیں گزار رہی ہے اور ایک دن یہ زندگی ہمیں دیمک Ú©ÛŒ طرØ+ چاٹ جائے Ú¯ÛŒ
اور کوئی رشتہ کوئی اØ+ساس ہمارے پاس نہیں ہو گا

بڑی بھیانک ہے یہ صورت
پر یہ میرے ہی چہرے کا آئینہ ہے