Results 1 to 10 of 36

Thread: ٹھیس

Threaded View

Previous Post Previous Post   Next Post Next Post
  1. #1
    Join Date
    Jul 2011
    Location
    Karachi Pakistan
    Posts
    13,592
    Mentioned
    62 Post(s)
    Tagged
    7109 Thread(s)
    Rep Power
    21474863

    snow ٹھیس

    اس اسٹوری Ù†Û’ مجھے بہت متاثر کیا ہے اور یہ واقعی معاشرے Ú©ÛŒ ایک تلخ Ø+قیقت ہے Û” ضرور پڑھئے گا اور اپنی آرا سے بھی نوازیئے گا۔


    ٹھیس

    "ایک دن کی چھٹی ہوجاتی تو کون سا بقراط بننے سے رہ جاتیں۔ ۔ ۔"اس کے گھر میں داخل ہوتے ہی اماں نے ایک ناراض نظرڈال کر خفا لہجے میں کہا۔ ۔
    وہ چادر اتارتی کمرے میں چلی آئی۔ کچھ دیر میں اماں کھانا لے آئیں گی۔ وہ جانتی تھی۔ ۔
    "پتا بھی تھا آج بہت کام ہوگا۔ ۔ ۔" اسےپتا تھا۔ ۔ ۔ بات کام کی نہیں تھی۔ ۔ ۔
    "ابھی کروادیتی ہوں اماں۔ ۔ "اماں کا جواب معلوم ہوتے بھی اس نے کہا۔
    "نہیں اب رہنے دو۔ ۔ پہلے ہی اتنی دھوپ میں پیدل چل کر آئی ہو۔ ۔ اب چولہے کے آگے جھلسنے کی ضرورت نہیں۔ ۔"
    "تھوڑی دیر آرام کرلو۔ ۔ پھر نہا کر کپڑے بدل لینا۔ ۔ "اماں نے اس کے ہاتھ سے برتن لے کر کہا اورباہر نکل گئیں۔ ۔
    Ù+ Ù+ Ù+ Ù+ Ù+ Ù+
    "ماشاءاللہ بہت ہی سمجھدار بچی ہے آپ کی۔ ۔ ۔ اور سگھڑ بھی۔ ۔ ۔ مگر۔ ۔ ۔ "وہ کھڑکی سے ہٹ کرکچن میں آگئی۔ ۔پوری بات سننے کی ضرورت بھی نہیں تھی۔ ۔ وہ سنے بغیر بھی جانتی تھی۔
    Ù+ Ù+ Ù+ Ù+ Ù+
    کیا رہا پھر نیک بخت؟"ابا اماں، چھت پر تھے۔لائٹ نہ ہونے کیوجہ سے۔ Û” ان Ú©ÛŒ مدھم آواز صØ+Ù† میں صاف سنی جارہی تھی۔
    "وہی جو پہہلے 5،6 مرتبہ۔ ۔ ۔"اماں کی آدھی بات کا مفہوم پورا تھا۔
    "مگر یہ تو خداکی طرف سے۔ ۔ ۔ اس کے علاوہ اپنی فری ماشاءاللہ، ۔۔پڑھی لکھی سمجھدار۔ ۔ ۔"اماں کی نظر نے ابا کو بات مکمل نہیں کرنے دی۔ ۔ ۔
    "فری کیا کہتی ہے؟"اب کے ان کا لہجہ تھکا ہوا سا تھا۔ ۔
    "وہی بےجا ضد۔ ۔ ۔"اماں نے ٹھنڈی آہ بھر کے آسمان کو تکا۔
    Ù+ Ù+ Ù+ Ù+ Ù+
    لائٹ آگئی تھی۔ وہ کمرے میں آکر لیٹ گئی"بے جاضد؟۔ ۔ اس نے سوچا۔ ۔ "As Is قبول کیے جانے کی خواہش کیا بےجا ہے؟۔ ۔ اماں کیوں نہیں سمجھتیں۔ ۔ اگر یہ خامی ہے تو میری اختیاری تو نہیں۔ ۔ ۔ پھر اس کےلیے میں معتوب ہوں۔ ۔ ۔تو جس غلطی میں میرا ہاتھ ہوگا۔ ۔ ۔ اس پر کیسا سلوک کریں گے۔ ۔ ۔ "
    ذہن بٹانے کو اس نے ڈائجسٹ اٹھالیا۔ ۔
    "گھور سیاہ آنکھیں۔، گلابی نازک لب۔ شہد گھلی رنگت، سانچے میں ڈھلا سراپا۔ ۔ ۔ "اس نے اکتا کر ڈائجسٹ بند کردیا۔ ۔ "یہ سب ہیروئنز یا تو رشتےدار ہیں یا جڑواں بہنیں۔ ۔ "وہ سوچ کر ہنسی۔ ۔ اور ٹی وی لگا لیا۔ ۔ اس وقت کسی پروگرام کے وقفے میں کسی بیوٹی کریم کا اشتہار آرہا تھا۔ ۔ ۔ وہ کچھ دیر دیکھتی رہی۔ ۔ پھراماں کے سیڑھیاں اترنے کی آواز آئی ۔ ۔۔ ۔تو وہ ٹی وی آف کرکے آنکھیں موند کر سوتی بن گئی۔ ۔ ۔ ۔ ۔
    اماں نے آہستہ سے دروازہ کھول کر اسے دیکھا۔ ۔ ۔ پھر دھیرے قدموں قریب آ کر۔ ۔ اس کی پیشانی پر بوسہ دیا۔ ۔ ۔ اور دودھ کا خالی گلاس اٹھا کر باہر نکل گئیں۔ ۔
    اس کی آنکھوں کے گوشے جانےکیوں بھیگ گئے۔ ۔
    بچپن میں بھی جب کوئی نیا ملنے والا اسے دیکھ کر "فصیØ+ہ! یہ تمہاری بیٹی ہے؟" کہتا Û” Û” تو اماں اسی طرØ+ اسے ساتھ لگا کر پیشانی چوما کرتیں۔ Û” Û” شاید دوسرے Ú©ÛŒ نگاہوں Ú©Û’ مفہوم Ú©ÛŒ تلافی Ú©Û’ لیے۔ Û” Û” وہ جیسی ہے ان Ú©Û’ لیے سب سے پیاری اور اہم ہے۔ Û”
    "پر اب میں بچی نہیں رہی اماں۔"وہ تلخی سے دل میں خود پر ہنسی۔ ۔ ۔اس نے کروٹ بدل کر سونے کی کوشش کی۔ ۔ ۔
    Ù+ Ù+ Ù+ Ù+ Ù+
    "25 کو شاکرہ آرہی ہے۔ ۔ "اماں نے ابا کو ناشتہ دیتے ہوئے اطلاع دی۔ ۔ "ایک ہی بیٹا ہے۔ ۔ خیر سے اچھی نوکری لگا ہوا ہے۔ ۔ "خوشی ان کے چہرے، لہجے ہر انداز سےچھلک رہی تھی۔ ۔ اس نے گھر سے نکلتے ہوئے پلٹ کر دیکھا۔ ۔ ۔ اماں ابا دونوں ہی اسے دیکھ رہے تھے۔ ۔ اس نے دھیرے سے سلام کیا اور باہر نکل گئی۔ ۔
    Ù+ Ù+ Ù+ Ù+ Ù+
    بس سےاتر کر اس نے رومال سے پیشانی پر بہتا پسینہ خشک کیا۔ ۔ ۔ اور گھر کی طرف قدم بڑھادیے۔ ۔
    "ارے بلاوجہ بلیک انک خریدنے کا خرچہ کیا۔ ۔ ۔ 'کسی سے'رومال مانگ کر نچوڑ لیتے"۔ ۔ دکان کے پاس سے گزرتے ہوئے دو لڑکوں مین سے کسی نے جملہ کسا۔
    اس Ú©Û’ قدم ایک لمØ+ہ Ú©Ùˆ تھمے۔ Û” Û” پھر لب بھینچ کر اپنی Ú¯Ù„ÛŒ Ú©ÛŒ طرف Ù…Ú‘ گئے۔ Û” Û”
    "آپ کی بیٹی بہت سگھڑ ہے مگر۔ ۔ ۔ "
    "کسی سے رومال لےکر نچوڑ لیتے،۔۔ "
    "شاکرہ 25 کو آرہی ہے۔ ۔ ۔"
    اس Ù†Û’ دل میں Ø+ساب لگایا۔ Û” آج انیس تھی۔۔ Û”
    اسے اماں کا نشتہ بوسہ۔ Û” ابا کا تھکا ہارا لہجہ۔ Û” اور صبØ+ Ú©ÛŒ فکرمند نگاہیں یاد آئیں۔ Û”
    "جی بی بی!"دکاندار کی آواز پر وہ چونکی۔ ۔ وہ موڑ پر کھلی دکان پر کھڑی تھی۔ ۔ ۔
    اس نے کاؤنٹر پر لٹکتے کارڈز اور پوسٹرز کو دیکھا۔ ۔ اور ایک نوٹ نکال کر کاؤنٹر پر رکھا۔ ۔

    ایک فیر اینڈ لولئ دینا
    Last edited by sweet.kiran; 01-06-2013 at 12:26 PM.

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •