إذا اشتملت على إلياس القلوب
و ضاق لما به الصدر الرحيب
و أ وطنت المكاره و اطمنت
و أرست في إمكانها الخطوب
و لم طار لا نكشف الضروجه
و لا أغني بحلته الأريب
أتاك على قنوط منك غوث
يمن به القريب المستجيب
و كل الحادثات أذا تناهت
فمو صول بها الفرج القريب
(حضرت علی کرم الله وجہہ)
جب دلوں پر ناامیدی کے بادل چھا جائیں سینے باوجود کشادگی کے تنگ ہو جائیں اور مصائب و آلام متمکن ہو کر قرار پکڑ لیں اور پریشانیاں ڈیرے ڈال دیں سختیاں گھر کر جائیں خلاصی کی کوئی صورت دکھائی نہ دے اور دانا شخص کے لئے کوی حیلہ کارگر نہ رہے تو اس ناامیدی میں دعاؤں کو قبول کرنے والا (رگ جان سے بھی ) قریب رب کریم اپنی کرام نوازی فرمائے گا اور تیرے پاس مدد پُہَنچ جائے گی جب حوادث زمانہ اپنی انتہا کو پُہَنچ جاتے ہیں تو جلد ہی مصائب سے رہائی اور کشائش کی صورت پیدا ہو جاتی ہے ...!