attiaahsan
geet
محبت کی نہیں جاتی، محبت ہو جاتی ہے۔۔۔ جی ہاں بلکل اسی طرح جس طرح زندگی اور موت پر اختیار نہیں ہوتا اسی طرح محبت پر بھی اختیار نہیں ہوتا۔ یہ کسی عمل کا نہیں بلکہ انسان کے فطری جذبے کا نام ہے۔۔۔ جس سے انکار ممکن ہی نہیں۔ ہم لاکھہ کوشش کریں خود کو مطمئن کرنے اور اس حقیقت سے بچنے کی مگر یہ وہ امر بیل ہے جو انسان کو پوری طرح جکڑ لیتی ہے۔۔۔ ارادتا" انسان کوئی عمل کرسکتاہے مگر محبت نہیں۔
محبت کے ہونے میں دلیلیں اور فلسفے بیکار ہوتے ہیں اسکی طاقت انسان پر غالب ہوتی ہے۔۔۔ اور اصل میں وہی محبت، محبت ہوتی ہے۔
sarfraz_qamar
محبت کا ہونا فطری بات ہے۔محبت انسان کے اندر پوشیدہ جذبے کا نام ہے۔ایک ایسا جذبہ جو اپنی راہیں خود بناتا ہے۔جہاں تک اس بات کا تعلق ہے کہ محبت کرنی پڑتی ہو یا ہو جاتی ہے،دیکھا جائے تو یہ دونوں ایک ہی تصویر کے دو رخ ہیں۔میرا ماننا ہے کہ محبت کا نہ تو کوئی مخصوص فلسفہ ہے اور نہ ہی ہی الجبرا کا سوال ہے جو لگے بندھے انداز میں ہی حل ہو گا۔ محبت کا کوئی مخصوص رنگ و روپ بھی نہیں،یہ کبھی بھی،کہیں بھی،کسی سے بھی اہور کسی بھی انداز میں ہو سکتی ہے۔محبت میں لو ایٹ فرسٹ سائیٹ والا معاملہ بھی ممکن ہے،تو کسی انسان کے ساتھ وقت گزارنے سے بھی آپ اس انسان کی محبت میں مبتلا ہو سکتے ہیں۔بعض اوقات ایسا بھی ہوتا ہے کہ آپ اپنے ذہن میں ایک آئیڈیل بنا لیتے ہیں،اور کسے شخص میں آپ وہ ساری خوبیان یا ان میں سے چند خوبیا ں پاتے ہیں،تو آپ اس کی جانب ملتفت ہو جاتے ہیں۔بعض لوگ اس محبت کو پلانٹڈ محبت یا پھر کچھ اور نام دیں گے،مگر مجھے نہیں لگتا کہ ایسا کچھ ہے،"انسان دوسروں میں وہی خوبیاں دیکھنا چاہتا ہے جو اس کے اپنے اندر موجود ہوتی ہیں" ایسے میں اگر کوئی ہم پسند و ہم خیال مل جائےتو اس کی طرف جھکاو ،یا محبت کو ہو جانا کوئی غیر فطری بات نہیں۔