بجلی / لوڈ شیڈنگ
ÙˆÛ ÙˆØ¹Ø¯Û ÛÛŒ کیا جو ایÙا ÛÙˆ جائے۔ الیکشن Ù…ÛÙ… Ú©Û’ دوران مستقبل انتÛائی قریب Ú©ÛŒ Ø+کمران جماعت Ù†Û’ عوام سے بÛت سے وعدے کیے۔ دÛشت گردی Ú©Û’ خاتمے کا ÙˆØ¹Ø¯Û (Ûر Ùرد Ú©Û’ Ùائدے میں)ØŒ انصا٠کا ÙˆØ¹Ø¯Û (عوام الناس کا ÙائدÛ) ØŒ میٹر وبسیں چلانے کا ÙØ§Ø¦Ø¯Û (غریب Ú©Ùˆ دال روٹی، کپڑا اور رÛائش تو پھر بھی Ù†Ûیں ملنی)ØŒ سڑکوں کا جال بچھانے کا ÙˆØ¹Ø¯Û (غریب Ù†Û’ دو وقت Ú©ÛŒ روٹی Ú©Û’ لیے پھر بھی پیدل ÛÛŒ سÙر کرنا ÛÛ’) اور بجلی Ú©Û’ بØ+ران Ú©Û’ Ø+Ù„ سمیت بÛت سے وعدے شامل Ûیں۔ اور ÛŒÛ ÙˆØ¹Ø¯Û’ آخر دم تک یعنی 9 مئی تک چلتے رÛÛ’Û” باقی وعدوں Ú©Û’ ساتھ جو ÛÙˆ سو Ûو، بجلی Ú©Û’ Ø+Ù„ کرنے کا ÙˆØ¹Ø¯Û Ø§Ø¨Ú¾ÛŒ سے ÛÛŒ Ú©Ú¾ÙˆÛ Ú©Ú¾Ø§ØªÛ’ چلا گیا ÛÛ’ØŒ Ø¬Ø¨Ú©Û Ø§Ø¨Ú¾ÛŒ عنان Ø+کومت بھی Ù†Ûیں سنبھالی۔ ابھی شیروانی زیر٠تعمیر ÛÛ’ لیکن ابھی سے اس Ø³Ø§Ø¯Û Ù„ÙˆØ+ قوم Ú©Ùˆ بتادیا گیا Ú©Û ÙˆÛ ÛÙ…ÛŒØ´Û Ú©ÛŒ طرØ+ پھر سے بے وقوÙت بن گئی ÛÛ’Û” ببانگ٠دÛÙ„ Ú©ÛÛ Ø¯ÛŒØ§ گیا ÛÛ’ Ú©Û Ø¨Ø¬Ù„ÛŒ Ú©Û’ بØ+ران Ú©Û’ Ø+Ù„ کا کوئی مخصوص وقت Ù†Ûیں دے سکتے۔ لوڈ شیڈنگ جیسے خود ساختÛØŒ خود مسلط Ú©Ø±Ø¯Û Ø¹Ø°Ø§Ø¨ Ú©Ùˆ ختم Ù†Ûیں کر سکتے۔
ٹھیک ÛÛ’ØŒ لیکن ÛŒÛ ØªÙˆ بتایا جا سکتا ÛÛ’ Ú©Û Ø§Ø¨Ú¾ÛŒ آپ Ù†Û’ Ø+کومت Ú©ÛŒ بھاگ دوڑ سنبھالی ÛÛŒ Ù†Ûیں تو پھر ÛŒÛ Ù„ÙˆÚˆ شیڈنگ کا Ø¯ÙˆØ±Ø§Ù†ÛŒÛ Ø§ÛŒÚ© دم سے کیوں بڑھ گیا ÛÛ’Û” Ù¾ÛÙ„Û’ 8 سے 12 یا 14 گھنٹے Ûوتی تھی اب اچانک سے 16 سے 20 گھنٹے کیوں ÛÙˆ گئی ÛÛ’ØŸ عوام میں سے Ú©Ú†Ú¾ سیانے Ú©Ûتے Ûیں Ú©Û ÛŒÛ Ø¨Ú¾ÛŒ ایک کھیل ÛÛ’Û” جب Ø+Ù„Ù Ù„Û’ لیا جائے گا، وزارتیں بانٹ دی جائیں Ú¯ÛŒ تو پھر Ú©Ú†Ú¾ دن یا Ù…ÛÛŒÙ†Û Ú©ÛÛ Ù„ÛŒÚº یا اپنے سو دن Ú©ÛŒ ترجیØ+ات میں سےایک ترجیØ+ Ú©Ùˆ سامنے رکھتے Ûوئے رÙØªÛ Ø±ÙØªÛ 20 گھنٹے Ú©ÛŒ لوڈ شیڈنگ Ú©Ùˆ Ú©Ù… کرتے جائیں Ú¯Û’Û” اور Ú©Ú†Ú¾ ÛÙتوں میں عوام الناس Ú©Û’ لیے Ú©Ù… ÛÙˆ کر واپس 8 سے 14ØŒ 16 گھنٹے ÛÙˆ جائے گی۔ عوام بھی خوش اور Ø+کمران بھی خوش Ú©Û Ù†ÛŒÚ©ÛŒ کر Ú©Û’ دریا میں ڈال دی ÛÛ’Û”
عوام عوام Ú©Ùˆ تو شاید ÛÛŒ معلوم ÛÙˆ Ú©Û Ø¨Ø¬Ù„ÛŒ بنانے Ú©Û’ لیئے ڈیموں کا Ûونا ضروری ÛÛ’Û” اور بارشیں Ù†Û Ûونے Ú©ÛŒ ÙˆØ¬Û Ø³Û’ یا Ú©Ù… Ûونے Ú©ÛŒ ÙˆØ¬Û Ø³Û’ Ú†ÙˆÙ†Ú©Û ÚˆÛŒÙ…ÙˆÚº میں پانی Ú©ÛŒ سطØ+ بÛت نیچی Ûوتی ÛÛ’ جسکی ÙˆØ¬Û Ø³Û’ ڈیموں سے بجلی پیدان کرنے Ú©ÛŒ صلاØ+یت متاثر Ûوتی ÛÛ’Û” لیکن اس Ø³Ø§Ø¯Û Ø¹ÙˆØ§Ù… Ú©Ùˆ کون بتائے Ú©Û Ø¢Ø¬ Ú©Û’ دور میں بجلی صر٠ڈیموں سے ÛÛŒ Ù†Ûیں پیدا Ûوتی Û” اسکے اور بھی بÛت سے ذرائع Ûیں۔ اور ÛŒÛ Ø³Ø§Ø±Û’ ذرائع Ûمارے Ú¯Ø°Ø´ØªÛ 25 سال دور Ú©Û’ Ø+کمرانوں Ú©Û’ سامنے رÛÛ’ Ûیں۔ ÛŒÛ Ø§ÙˆØ± بات ÛÛ’ Ú©Û Ø§Ù†Ú©Ùˆ استعمال کرنے Ú©ÛŒ ØŒ ان سے بجلی اور دوسری توانائی پیدا کرنے Ú©ÛŒ ان Ø+کمرانوں Ú©Ùˆ Ø+کام٠بالا Ú©ÛŒ جانب سے اجازت Ù†Ûیں تھی۔ کون Ú©Ûتا ÛÛ’ Ú©Û Ù„ÙˆÚˆ شیڈنگ کا Ø+Ù„ ممکن Ù†Ûیں۔ پانچ سال تو بÛت بڑا Ø¹Ø±ØµÛ ÛÛ’ØŒ اگر وطن عزیز Ú©Û’ ساتھ کوئی مخلص ÛÙˆ اور اسکے پاس اختیار بھی ÛÙˆ تو کوئی ÙˆØ¬Û Ù†Ûیں Ú©Û Ù¾ÛŒØ§Ø±Û’ وطن Ú©Ùˆ لوڈ شیڈنگ Ú©Û’ عوامی عذاب سے نجات Ù†Û Ù…Ù„ سکے۔ مختل٠اوقات Ú©Û’ دوران بÛت سے Ø+Ù„ تجویز کیے گئے اور تقریباً سارے Ú©Û’ سارے Ù…Ù…Ú©Ù†Û Ø+Ù„ تھے۔ Ûوائی چکیوں Ú©ÛŒ مدد سے ØŒ شمسی توانائی سے ØŒ کوئلے Ú©ÛŒ مدد سے، چھوٹے چھوٹے ڈیموں Ú©ÛŒ تعمیر سے بجلی پیدا Ú©ÛŒ جا سکتی ÛÛ’Û” اور اتنی مقدار میں Ú©Û Ø§ÛŒÚ© سیکنڈ Ú©Û’ لیے بھی کبھی لوڈ شیڈنگ Ù†Û ÛÙˆÛ” اور پھر مزید ÛŒÛ Ú©Û Ú¯Ø°Ø´ØªÛ Ø¯ÙˆØ±Ù Ø+کومت میں تو چین Ù†Û’ بھی پاکستان Ú©Ùˆ پیشکش Ú©ÛŒ تھی Ú©Û ÙˆÛ Ù¾Ø§Ú©Ø³ØªØ§Ù† میں بجلی پیدا کر سکتا ÛÛ’ اور پورے پاکستان Ú©ÛŒ ضرورت Ú©Ùˆ پورا کر سکتا ÛÛ’ØŒ لیکن عمل درآمد کمیشن ماÙیا کسے کرے؟ پاکستان کا جنوبی Ø+ØµÛ Ø³Ù…Ù†Ø¯Ø± Ú©Û’ کنارے پر ÛÛ’ اور Ûر وقت سمندر Ú©ÛŒ Ûوائیں چلتی رÛتی Ûیں۔ پھر Ú©Ú†Ú¾ ارو مقامات ایسے Ûیں Ú©Û Ø¬Ûاں پر Ûواؤں Ù†Û’ بسیرا کیا Ûوا ÛÛ’Û” جن میں اکثریت Ù¾Ûاڑی مقامات Ú©ÛŒ ÛÛ’Û” تو Ûواؤں Ú©Û’ علاقوں میں Ûوائی چکیاں بنائی جا سکتی Ûیں۔ تو جن علاقوں ÛŒÛ Ú†Ú©ÛŒØ§Úº بنائی جائیں ØŒ انکی مدد سے قریب Ú©Û’ علاقوں کقریب والی Ùˆ ÙˆÛ Ø¨Ø¬Ù„ÛŒ Ù…Ûیا Ú©ÛŒ جائے۔ جیسے ساØ+ل٠سمندر Ú©Û’ Ú©Û’ قریب والی Ûوائی چکیوں Ú©ÛŒ مدد سے سندھ، بلوچستان Ú©Û’ علاقوں Ú©Ùˆ بجلی Ù…Ûیا Ú©ÛŒ جاسکتی ÛÛ’Û” اندرون٠بلوچستان اور شمالی Ø¹Ù„Ø§Ù‚Û Ø¬Ø§Øª میں Ù¾Ûاڑوں پر بنائی گئی Ûوائی چکیوں Ú©ÛŒ مدد سے پیدا Ú©ÛŒ گئی بجلی ان علاقوں Ú©Ùˆ دی جاسکتی ÛÛ’Û” ÛŒÛ Ø§ÙˆØ± بات ÛÛ’ Ú©Û Ø§Ù„Ù„Û Ù¾Ø§Ú© Ú©ÛŒ طر٠سے Ûوا کا چلنا بند ÛÙˆ جائے اور ÛŒÛ Ø¹Ù„Ø§Ù‚Û’ جو صر٠Ûوائی چکیوں Ú©ÛŒ مدد سے Ù…Ûیا Ú©ÛŒ بجلی Ú©Û’ مالک ÛÙˆÚº Ú¯Û’ØŒ Ø¯ÙˆØ¨Ø§Ø±Û Ù„ÙˆÚˆ شیڈنگ Ú©Û’ عذاب سے گزریں۔ لیکن متبادل نظام بھی تو کیا جا سکتا ÛÛ’Û” شمسی توانائی Ú©ÛŒ مدد سے تو پورے پاکستان Ú©Ùˆ بجلی Ù…Ûیا Ú©ÛŒ جاسکتی ÛÛ’Û” Ø§Ù„Ù„Û Ù†Û’ پاکستان Ú©Ùˆ ÙˆÛ Ø®Ø·Û Ø¨Ù†Ø§ÛŒØ§ ÛÛ’ جÛاں ایک وقت میں مختل٠علاقوں میں مختل٠موسم Ûوتے Ûیں۔ دھو Ù¾ سارا سال پڑتی ÛÛ’Û” کیا میدان Ùˆ صØ+را، کیا Ù¾Ûاڑ اور وادیاں، دھوپ Ú©ÛŒ نعمت Ûر Ø¬Ú¯Û Ù…ÛŒØ³Ø± ÛÛ’Û” شمسی توانائی Ú©Ùˆ استعمال کرتے Ûوئے اگر پورے پاکستان Ú©ÛŒ چوبیس گھنٹے Ú©ÛŒ بجلی Ú©ÛŒ ضرورت Ú©Ùˆ پورا Ù†Ûیں کیا جا سکتا تو پھر بھی آٹھ دس گھنٹے بجلی تو دی جا سکتی ÛÛ’Û” ÙˆÛ ÙˆÙ‚Øª جو سورج طلوع Ùˆ غروب Ú©Û’ اوقات ÛÙˆÚº یا پھر جمع Ø´Ø¯Û ØªÙˆØ§Ù†Ø§Ø¦ÛŒ Ú©Ùˆ رات Ú©Û’ وقت عوام الناس میں تقسیم کیا جائے۔ اگر کرائے Ú©Û’ بجلی گھروں پر کروڑوں لگانے Ú©ÛŒ بجائے اتنی ÛÛŒ Ûوائی چکیوں یا شمسی توانائی پر لگائے جاتے تو Ûمیں بجلی بھی ملتی اور عدالتوں میں بے عزتی بھی Ù†Û Ûوتی۔ دنیا میں ساتویں ایٹمی قوت Ú©Û’ Ûوتے Ûوئے ÛÙ… ایٹمی توانائی سے بجلی Ù†Ûیں پیدا کر سکتے تو ÛŒÛ Ûمارے لیے شرم سے ڈوب مرنے کا مقام ÛÛ’Û” سکول کالج Ú©Û’ زمانے میں پڑھا تھا Ú©Û Ú©Û Ø§ÛŒÚ© Ú†Ù†Û’ Ú©Û’ دانے Ú©Û’ برابر جتنے یورینیم سے Ø+اصل Ú©Ø±Ø¯Û ØªÙˆØ§Ù†Ø§Ø¦ÛŒ اگر چوبیس گھنٹے بلاتعطل استعمال Ú©ÛŒ جائے تو سو سال تک کاÙÛŒ ÛÛ’Û” معلوم Ù†Ûیں جدید تØ+قیق کیا Ú©Ûتی ÛÛ’Û” لیکن ÛŒÛ Ø¨Ø§Øª تو درست ÛÛŒ ÛÙˆ Ú¯ÛŒ بجلی بنانے Ú©Û’ لیے جو سول نیوکلیئر ایٹمی پلانٹ بنایا جائے گا اس پر کثیر Ø®Ø±Ú†Û Ø¢ØªØ§ Ûے۔لیکن Ûمارےپاس Ù¾ÛÙ„Û’ سے جو پلانٹ موجود Ûیں انکو ÛÛŒ مزید بÛتر کر Ú©Û’ کیا مزید بجلی Ù†Ûیں پیدا Ú©ÛŒ جا سکتی؟ ممکن تو ÛÛ’ لیکن اگر اس پر عمل کرنے Ú©ÛŒ کوشش Ú©ÛŒ جائے تو بات بنے۔ جÛاں تک پانی Ú©ÛŒ صورتØ+ال ÛÛ’ جو Ú©Û ÚˆÛŒÙ… Ú©Ùˆ چلانے Ú©Û’ لیے ضروری ÛÛ’ ÙˆÛ Ø¨Û’ Ø´Ú© بارشوں کا مرÛون٠منت ÛÛ’ یا پھر Ûندوستان سے آنے والے دریاؤں کا جن پر اس Ù†Û’ جا بجا ڈیم بنا کر پاکستان Ú©Ùˆ بنجر کرنے کا پروگرام بنایا Ûوا ÛÛ’Û” ÛÙ… میں تو اتنا Ø+ÙˆØµÙ„Û Ø¨Ú¾ÛŒ Ù†Ûیں ØŒ Ûمت Ù†Ûیں Ú©Û ÛÙ… Ø¨Û Ø¢ÙˆØ§Ø²Ù Ø¨Ù„Ù†Ø¯ Ûندوستان Ú©Ùˆ ان منصوبوں سے روک سکیں۔ بین الاقوامی عدالت میں اپنا Ù…Ù‚Ø¯Ù…Û Ø§Ø³ طرØ+ پیش کریں Ú©Û Ø¹Ø¯Ø§Ù„Øª Ûندوستان Ú©Ùˆ ÛŒÛ ÚˆÛŒÙ… Ù†Û Ø¨Ù†Ø§Ù†Û’ پر مجبور کرے۔ اور آج انÛÛŒ ڈیموں سے بنائی گئی بجلی پاکستان Ú©Ùˆ بیچنے کا پکا پروگرام بنائے بیٹھا ÛÛ’Û” بجائے ÛŒÛ Ø³Ø§Ø±Ø§ Ú©Ú†Ú¾ کرنے Ú©Û’ ÛÙ… Ûندوستان سے پیار Ú©ÛŒ پینگیں بڑھانے پر تلے Ûوئے Ûیں۔ انÛیں موسٹ Ùیورٹ نیشن کا Ø¯Ø±Ø¬Û Ø¯ÛŒÙ†Û’ Ú©ÛŒ بات کر رÛÛ’Ûیں ØŒ ابھی دیں یا ایک سال Ú©Û’ بعد۔ Ø¬Ø¨Ú©Û ÛŒÛÛŒ Ûندوستان Ûر Ù„Ø+اظ سے ØŒ Ûر موقع پر ØŒ Ûر مقام پر Ûمیں، پاکستان Ú©Ùˆ رسوار کرنے Ú©ÛŒ ÛÛŒ سوچتا رÛتا ÛÛ’Û” Ûر وقت کوئی Ù†Û Ú©ÙˆØ¦ÛŒ تانے بانے بنتا رÛتا ÛÛ’ Ú©Û Ú©Ø³ طرØ+ پاکستان Ú©Ùˆ (نعوذ بااللÛ) میرے Ù…Ù†Û Ù…ÛŒÚº خاک، صÙØ+Û Ûستی سے مٹادیا جائے۔ ÙˆÛاں پر کوئی Ù¾Ù¹Ø§Ø®Û Ø¨Ú¾ÛŒ پھوٹتا ÛÛ’ تو بنا سوچے سمجھے پاکستان پر الزام لگا دیا جاتا ÛÛ’ اور پھر بعد میں اس Ú©Ùˆ جائز ناجائز طریقے سے ثابت کرنے Ú©ÛŒ کوشش Ú©ÛŒ جاتی Ûے۔اور ÛÙ… ان سے دوستی کرنے Ú©ÛŒ بات کرتے Ûیں۔ Ú©ÙˆÙ¹Ù„Û Ú†Ø§Ù†Ú©ÛŒÛ Ú©Û’ چیلوں Ú©Ùˆ صر٠ایک ÛÛŒ بات سمجھ میں آتی ÛÛ’ جو انکی اپنی سمجھ بوجھ Ú©Û’ مطابق کاÙÛŒ ÛÛ’ Ú©Û Ø¯Ù†ÛŒØ§ میں صر٠Ûندو سب سے برتر Ûیں، باقی سارے کمتر Ûیں ØŒ شودر Ûیں اور شودروں Ú©Ùˆ Ø²Ù†Ø¯Û Ø±ÛÙ†Û’ Ú©Ùˆ کوئی Ø+Ù‚ Ù†Ûیں۔ اور پھر پاکستان Ú©Ùˆ تو ÙˆÛ Ø´ÙˆØ¯Ø±ÙˆÚº سے بھی کمتر سمجھتا ÛÛ’Û” شاید پاکستان Ú©Ùˆ ختم کرنے کا (نعوذ بااللÛ) ÛŒÛÛŒ Ø·Ø±ÛŒÙ‚Û Ø³Ù…Ø¬Ú¾ میں آتا ÛÛ’ Ú©Û Ù¾Ø§Ú©Ø³ØªØ§Ù† سے اوپر اوپر سے دوستی Ú©ÛŒ باتیں Ú©ÛŒ جائیں اور اندر اندر سے بموں Ú©Û’ دھماکے کروائے جائیں، بغاوتیں کروائی جائیں، دوسرے ممالک سے دشمنی Ú©ÛŒ Ø±Ø§Û Ûموار Ú©ÛŒ جائے ÙˆØºÛŒØ±Û ÙˆØºÛŒØ±ÛÛ” لیکن ان شاء Ø§Ù„Ù„Û ØŒ پاکستان قیامت تک قائم رÛÙ†Û’ Ú©Û’ لیے بنا ÛÛ’ØŒ اور رÛÛ’ گا۔معذرت Ú©Û’ ساتھ، بات Ú©Ûاں سے شروع Ûوئی تھی اور Ú©Ûاں Ù¾ÛÙ†Ú† گئی۔ تو اس وقت پاکستان میں جو دریا بÛÛ Ø±ÛÛ’ Ûیں ان پر آٹھ آٹھ دس دس کلومیٹر Ú©Û’ Ùاصلے پر ٹربائن لگا کر بجلی پیدا Ú©ÛŒ جاسکتی ÛÛ’Û” سو ØŒ دو سو کلومیٹر Ú©Û’ Ùاصلے پر چھوٹے چھوٹے ڈیم بنائے جا سکتے Ûیں جو Ú©Û Ø§Ø±Ø¯ گرد Ú©Û’ کاÙÛŒ علاقے Ú©Ùˆ بجلی Ù…Ûیا کر سکیں اور اس علاقے Ú©ÛŒ زرخیزی میں بھی اضاÙÛ Ú©Ø± سکیں۔ چھوٹے چھوٹے ڈیم یقیناً تعمیر ÛÙˆ سکتے Ûیں لیکن کوئی Ûمت Ú©Ûاں سے لائے۔ سنا ÛÛ’ اور پڑھا ÛÛ’ Ú©Û Ù¾Ø§Ú©Ø³ØªØ§Ù† میں کوئلے Ú©Û’ ذخائر اتنے Ûیں Ú©Û Ø§Ú¯Ø± انÛیں چوبیس گھنٹے استعمال میں لایا جائے تو سو سال Ú©Û’ لیے پورے پاکستان Ú©Û’ لیے کاÙÛŒ Ûیں۔اور دنیا کا بÛترین Ú©ÙˆØ¦Ù„Û ØªÚ¾Ø± میں پایا جاتا ÛÛ’Û” اگر ڈاکٹر ثمر مبارک مند Ú¯Ø°Ø´ØªÛ Ø+کومت Ú©Û’ شروع Ú©Û’ دور میں تین، چار کنوئیں بنا کر تھر Ú©Û’ کوئلے Ú©Ùˆ اس میں جلاتے Ûوئے اس سے گیس بجلی پیدا کر سکتے Ûیں تو کیا تین چار سو کنوئیں Ù†Ûیں بنائے جا سکتے تھے۔ لیکن Ù…Ø³Ù„Û ÛŒÛ ØªÚ¾Ø§ Ú©Û Ø§Ø³Ú©Û’ لیے اخراجات چاÛیے تھے اور Ø®Ø²Ø§Ù†Û ÛÙ…ÛŒØ´Û Ú©ÛŒ طرØ+ خالی تھا، بے Ø´Ú© لوگوں Ú©ÛŒ جیبیں، سویز بینک بھرے Ûوئے تھے۔ Ú¯Ø°Ø´ØªÛ Ø¯ÙˆØ±Ù Ø+کومت میں غالباً Ù¾ÛÙ„Û’ سال ÛÛŒ چین Ù†Û’ پاکستان Ú©Ùˆ Ø¢Ùر Ú©ÛŒ Ú©Û Ø§Ú¯Ø± Ø+کومت پاکستان چاÛÛ’ تو ÙˆÛ Ù¾Ø§Ú©Ø³ØªØ§Ù† Ú©Û’ اندر پاکستان Ú©Û’ وسائل سے بجلی پیدا کرکے پورے پاکستان Ú©Ùˆ چوبیس گھنٹے روشن رکھ سکتا ÛÛ’Û” کبھی بھی لوڈ شیڈنگ Ú©ÛŒ نوبت Ù†Ûیں آئے گی۔ اسکے بدلے میں چین Ù†Û’ شاید پچاس سال Ú©ÛŒ رائلٹی مانگی تھی۔ اور Ûمارا تو ÛŒÛ Ø+ال ÛÛ’ Ú©Û ÛÙ… سوئی گیس بلوچستان سے نکالتے Ûیں لیکن رائلٹی انکو Ù†Ûیں دی۔ تربیلا ڈیم سے آدھے پاکستان Ú©Ùˆ بجلی جاتی ÛÛ’ لیکن رائلٹی خیبر پختونخوا Ú©Ùˆ Ù†Ûیں دی۔ تو ÛÙ… چین Ú©Ùˆ کیسے دے سکتے Ûیں۔ چین Ù†Û’ اس منصوبے Ú©Ùˆ بنا کر پاکستان Ú©Û’ دے دینا تھا اور ساتھ میں ÛŒÛ Ø¨Ú¾ÛŒ Ú©Ûا تھا Ú©Û Ù¾Ø§Ù†Ú† Ù…Ø±Ù„Û ÛŒØ§ اس سے چھوٹے گھر Ú©Û’ (مراد دو سے تین کمرے، Ú©Ú†Ù† لاؤنج) Ú©Û’ مکینوں سے دوسو سے پانچ سو روپے اور بڑے گھروں سے سات سو سے Ûزار روپے ÙÛŒ Ù…Ø§Û Ø¨Ø¬Ù„ÛŒ Ú©Û’ بل Ú©ÛŒ مد میں وصول کیے جائیں Ú¯Û’Û” اور Ûر گھر Ú©Ùˆ اجازت ÛÙˆ Ú¯ÛŒ Ú©Û ÙˆÛ Ú©Ú†Ú¾ بھی چلائے ØŒ ایئر کنڈیشنر یا بجلی Ú©Û’ Ûیٹر۔ بات Ú©Ú†Ú¾ سمجھ میں Ù†Ûیں آئی۔ جب سب Ú©Ú†Ú¾ چین Ù†Û’ کرنا تھا، Ø®Ø±Ú†Û Ø¨Ú¾ÛŒ اسکا اور انتظام بھی اسکا ØŒ صر٠وسائل Ûمارے تو پھر چین Ú©ÛŒ کیوں Ù†Û Ø³Ù†ÛŒ گئی۔ اسکے بدلے ÛŒÛ Ú©Ûا جا سکتا ÛÛ’ Ú©Û Ø±ÙˆØ²Ú¯Ø§Ø± بھی چین والوں Ú©Ùˆ ÛÛŒ ملنا تھا، تو ÛŒÛ Ø´Ø±Ø· تو منوائی جا سکتی تھی Ú©Û ÙˆÛ Ø§Ø³ منصوبے میں پاکستانیوں Ú©Ùˆ روزگار ضرور دے گا۔ لیکن شاید اسلیے چین Ú©ÛŒ Ù†Ûیں سنی گئی Ú©Û Ø§Ø³ میں کمیشن Ù†Ûیں ÛÙˆ سکتا تھا۔ Ø+Ø§Ù„Ø§Ù†Ú©Û Ø§Ø³Ú©Ø§ ایک Ø+Ù„ جس میں کمیشن کا کمیشن اور Ø+کومت Ú©Û’ خزانے میں بھی کروڑوں صر٠بجلی سے۔ ÙˆÛ ÛŒÛ Ú©Û Ø¬Ûاں چین Ù†Û’ پانچ سو طلب کیے تھے ÙˆÛاں Ø+کومت پانچ Ù…Ø±Ù„Û Ø³Û’ Ù¾Ù†Ø¯Ø±Û Ù…Ø±Ù„Û Ú©Û’ گھروں سے Ù¾Ù†Ø¯Ø±Û Ø³Ùˆ سے دو Ûزار کا Ø®Ø±Ú†Û Ø±Ú©Ú¾ لیتی اور Ù¾Ù†Ø¯Ø±Û Ù…Ø±Ù„Û’ سے بڑے گھروں سے تین سے چار Ûزار کا بل Ùکس کر دیتی۔ چین Ú©Ùˆ بھی اسکی Ù…Ø·Ù„ÙˆØ¨Û Ø±Ù‚Ù… مل جاتی ارو Ø+کومتی خزانے میں بھی بÛت Ú©Ú†Ú¾ جمع ÛÙˆ جاتا اور جیب بھی کسی کا خالی Ù†Û Ø±Ûتا۔ اور سب سے بڑی بات ÛŒÛ Ú©Û Ø¨Ø¬Ù„ÛŒ چوری سے بھی نجات مل جاتی۔ لیکن عوام Ú©Ùˆ سکون Ú©ÛŒ زندگی کیوں گزارنے دی جائے۔ مسلم لیگ نون Ú©Ùˆ عوام Ù†Û’ اگر عنان Ø+کومت تھما دی ÛÛ’ تو انÛیں چاÛییے تھا Ú©Û Ú¯Ø°Ø´ØªÛ Ø§Ø¯ÙˆØ§Ø± Ú©ÛŒ خامیوں ØŒ کوتاÛیوں اور غلطیوں پر نظر ڈالیں۔ اپنی بھی اور دوسروں Ú©ÛŒ بھی اور پھر اس سے سبق سیکھیں۔ اور Ûر ÙˆÛ Ú©Ø§Ù… کرنے سے گریز کریں جس Ú©ÛŒ ÙˆØ¬Û Ø³Û’ عوام تکلی٠میں ÛÙˆÛ” Ú©ÛŒÙˆÙ†Ú©Û Ø§Ù‚ØªØ¯Ø§Ø± Ú©ÛŒ کرسی Ú©Û’ عین اوپر Ûر وقت ننگی تیز دھاری نوکیلی تلوار لٹک رÛÛŒ Ûوتی ÛÛ’ Û” کرسی Ú©Û’ نیچے Ù„Ú©Ú‘ÛŒ Ú©Û’ پائے Ùکس Ûونے Ú©ÛŒ بجائے ویسے ÛÛŒ کرسی ان پر رکھی Ûوتی ÛÛ’Û” اور کسی بھی ایک پائے Ú©Û’ ساتھ رسی بندھی Ûوتی ÛÛ’ اور اس رسی کا دوسرا سرا دنیا Ú©Û’ ØŒ کائنات Ú©Û’ اصل Ø+کمران Ú©Û’ پاس Ûوتا ÛÛ’Û” باقی ÙˆÛ Ø®ÙˆØ¯ سمجھدار Ûیں۔ میٹرو بس Ú©ÛŒ ÙˆØ¬Û Ø³Û’ عوام کا پیٹ Ù†Ûیں بھرتا۔ موٹر ÙˆÛ’ اور سڑکوں Ú©ÛŒ ÙˆØ¬Û Ø³Û’ عوام Ú©Ùˆ بجلی Ù†Ûیں ملتی۔ گیس Ù†Ûیں ملتی۔ لیپ ٹاپ سے کسی Ú©Û’ گھر میں چراغ Ù†Ûیں چلتا، Ù†Û Ø±ÙˆØ´Ù†ÛŒ کا Ù†Û Ù¾ÛŒÙ¹ بھرنے کا Ù†Û Ø§Ù†ØµØ§Ù Ú©Ø§Û” عوام Ú©Ùˆ اگر چاÛیے تو دو وقت Ú©ÛŒ پیٹ بھر کر روٹی اور اگلے دن Ú©ÛŒ Ùکر سے نجات Û” عوام Ú©Ùˆ چاÛیے صØ+ت Ùˆ صÙائی Ú©ÛŒ سÛولت۔ عوام Ú©Ùˆ چاÛیے دÛشت گردی سے نجات۔ عوام Ú©Ùˆ چاÛیے انصا٠ارو Ùوری انصاÙÛ” کیا ضروری ÛÛ’ Ú©Û Ø§Ù¾Ù†Û’ کارخانوں کا مال سڑکیں اور پل بنانے میں استعمال کریں۔ عوام Ú©Ùˆ اس سے کوئی سروکار Ù†Ûیں۔ آپ گندم ØŒ چاول، چینی Ú©Ùˆ برآمد Ûونے سے روکیں۔ انکی سمگلنگ Ú©Ùˆ روکیں۔ وطن٠عزیز میں Ø°Ø®ÛŒØ±Û Ø§Ù†Ø¯ÙˆØ²ÛŒ Ú©ÛŒ ÙˆØ¬Û Ø³Û’ اسکی مصنوعی قلت Ù†Û Ûونے دیں۔ Ú©ÛŒÙˆÙ†Ú©Û Ø§Ø¨Ú¾ÛŒ آپ Ù†Û’ Ø+Ù„Ù Ù†Ûیں لیا تھا Ú©Û Ø¹ÙˆØ§Ù… میں سے Ú©Ú†Ú¾ Ù†Û’ Ú©Ûنا شروع کر دیا Ú©Û Ú†Ù„Ùˆ جی چینی اور آٹے Ú©Ùˆ اگلے دو تین سالوں Ú©Û’ لیےگھروں میں Ø¬Ù…Ø¹Û Ú©Ø±Ù†Ø§ شروع کر دو۔ ÛŒÛ Ú¯Ø°Ø´ØªÛ Ø¯ÙˆØ± پر طنز Ù†Ûیں تو کیا ÛÛ’Û” سر! آپ Ù…Ûنگائی کا Ø®Ø§ØªÙ…Û Ú©Ø±ÛŒÚº اور بس پھر خود بھی چین سے ØŒ سکون سے Ø+کومت کریں اور عوام سے بھی آدھی رات Ú©Ùˆ تÛجد Ú©ÛŒ نماز میں بد دعاؤں Ú©ÛŒ Ø¬Ú¯Û Ø¬Ú¾ÙˆÙ„ÛŒ بھر بھر کر دعائیں لیں۔لیکن ÛŒÛ Ø¯ÛŒÚ©Ú¾ لیجئے گا Ú©Û Ú©Ûیں آپ Ú©Û’ اس طرØ+ Ú©Û’ ایکشن لینے سے آپ Ú©Û’ وزراء میں سے یا قومی اسمبلی Ú©Û’ اراکین میں سے کسی کا یو Ù¾ÛŒ ایس کا کاروبار متاثر Ù†Û ÛÙˆÛ” Ú©Ûیں کسی Ù†Û’ جنریٹر امپورٹ کا Ù¹Ú¾ÛŒÚ©Û Ù„ÛŒØ§ Ûوا ÛÙˆ تو ÙˆÛ Ú©Ûیں نقصان میں Ù†Û Ú†Ù„Ø§ جائے۔۔
*********************