کلمے نال میں نہاتی دھوتی، کلمے نال بیاہی ہو
کلمے میرا پڑھیا جنازہ، کلمے گور سہائی ہو
کلمے نال بہشتیں جاناں، کلمہ کرے صفائی ہو
مڑن محال تنہاں نوں باہو، جنہاں صاحب آپ بلائی ہو
ترجمہ: کلمہ طیبہ کے ذریعہ میں آرائشوں سے پاک ہوا۔ اسی کلمہ سے میرا بندھن ہے۔ مرنے کے بعد کلمہ ہی میرا جنازہ پڑھے گا اور اسی سے میری قبر آرام دہ ہو گی۔ یہی کلمہ مجھے جنت میں لے جائیگا۔ اسی سے میرے دل کی صفائی ہو گی اے باہو! ان لوگوں کیلئے راہ حق سے مڑنا محال ہے، جنہیں آقا خود اپنی طرف بلائے۔
کلمے لکھ کروڑاں تارے، ولی کیتے سے راہیں ہو
کلمہ نار بجھائے دوزخ، جتھے اگ ہلے از گاہیں ہو
کلمے نال بہشتیں جاناں، جتھے نعمت سنج صباہیں ہو
کلمے جیسی کوئی نعمت ناہیں باہو، اندر دوہیں سرائیں ہو
’’کلمہ طیبہ نے لاکھوں کروڑوں انسانوں کو کامیاب بنا دیا۔ اس کی قدر سے سینکڑوں سالک ولی ہو گئے۔ کلمہ ہی دوزخ کی آگ بجھائے گا جو روز ازل سے آگ بھڑک رہی ہے کلمہ ہی کی برکت سے ہم بہشت میں جائیں گے، جہاں صبح و شام نعمتیں ہی نعمتیں ہیں۔ اے باہو! دونوں جہان کے اندر کلمہ جیسی کوئی اور نعمت نہیں۔‘‘
کلمے دے گل تداں پوسی، جد گل ونج کھولی ہو
چوداں طبق کلمے دے اندر، کی جانے خلقت بھولی ہو
کلمہ عاشق اوتھے پڑھدے، جتھے نور نبی دی ہولی ہو
کلمہ سانوں پیر پڑھایا باہو، جند جان اوسے تھیں گھولی ہو
ترجمہ: کلمہ طیبہ سے دلی تعلق اس وقت قائم ہوتا ہے، جب کلمہ اسرار سے واقف کر دے۔ کلمے کے اندر پوری کائنات سمائی ہوئی ہے۔
بے چارے لوگ کیا جانیں۔ عاشقوں کو کلمہ اس جگہ پہنچا دیتا ہے جہاں حضور اکرمؐ کا نور جگمگا رہا ہے۔ ہمارے پیر نے ہمیں کلمہ پڑھایا ہے۔ اسی لئے اس سے ایسے اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ میری جان اپنے پیر پر قربان!
کلمے دے گل تداں پوسی، جداں کلمے دل نوں پھڑیا ہو
بے درداں نوں خبر نہ کائی، درد منداں گل مڑھیا ہو
کفر اسلام دی گل تداں پوسی جداں عین جگر وچ وڑیا ہو
میں قربان تنہاں توں باہو، جنہاں کلمہ صحیح کر پڑھیا ہو
ترجمہ: کلمہ طیبہ سے صحیح تعلق اس وقت قائم ہوتا ہے جب کلمہ دل کو اپنی گرفت میں لے لے۔ جو لوگ درد عشق سے خالی ہیں وہ اسکی حقیقت نہیں جانتے۔ ہاں، صاحب دل اسے حرز جاں بنا کے رکھتے ہیں کفر اسلام کا فرق اس وقت معلوم ہوتا ہے، جب کلمہ جگر کو توڑ کے انسان کے اندر داخل ہو جائے۔ اے باہو! میں ان پر قربان جائوں، جنہوں نے کلمہ صحیح طور سے پڑھ لیا۔
سلطان باہو