کبھی درخت کبھی جھیل کا کنارہ ھے
یہ ھجر ھے کہ محبت کا استعارہ ھے
تم آؤ اور کسی روز اس کو لے جاؤ
بس ایک سانس ھے اس پر بھی حق تمہارا ھے
خدائے عشق گلہ تجھ سے ھے جہاں سے نہیں
مرے لہو میں محبت کو کیوں اتارا ھے
یہ سوچ لینا مجھے چھوڑنے سے پہلے تم
تمہارا عشق مرا آخری سہارا ھے
ابھی تو کھال ادھڑنی ھے اس تماشے میں
ابھی دھمال میں جوگی نے سانس ھارا ھے