جنوں میں شوق کی گہرائیوں سے ڈرتا رہا
میں اپنی ذات کی سچائیوں سے ڈرتا رہا
محبتوں سے شناسا ہوا میں جس دن سے
پھر اس کے بعد شناسائیوں سے ڈرتا رہا
وہ چاہتا تھا کہ میں تنہا ملوں تو بات کرے
میں کیا کروں کہ میں تنہائیوں سے ڈرتا رہا
میں ریگ زار تھا مجھ میں بسے تھے سناٹے
اسی لئے تو میں شہنائیوں سے ڈرتا رہا
میں اپنے باپ کا یوسف تھا اس لئے محسن
سکوں سے سو نہ سکا، بھائیوں سے ڈرتا رہا
محسن نقوی