" ہمیں تو Ø+ُکم مجاوری ہے "

مزارِ دل میں ہے کون مدفن ؟
یہ کس عروسہ کا مقبرہ ہے ؟
نہ کوئی کُتبہ، نہ کوئی تختی
فقط سرہانے سے پائینتی تک
امر کی بیل اِک لپٹ گئی ہے
جو اِک زمانے سے کہہ رہی ہے
یہاں ٹھکانہ تھا عاشقی کا
یہ پیر خانہ تھا عاشقی کا
کسے خبر کہ
یہاں ہے مدفن
فقیر کوئی
اسیر کوئی
یا پھر ہے وارث
کی ہیر کوئی
مگر ہماری
مجال ہی کیا
یہاں جو بولے
زبان کھولیں !!
ہمارے لب تو
سِلے ہوئے ہیں
نہ جانے کب سے
سِلے ہوئے ہیں
"ہمیں تو Ø+ُکم مجاوری ہے