اسکی کالی آنکھوں میں ہیں، یہ انتر منتر سب
چاقو واقو،
چھریاں وریاں،
خنجر ونجر سب..!!
جس دن سے تم روٹھے مجھ سے، روٹھے روٹھے ھیں...
چادر وادر،
تکیہ وکیہ،
بستر وستر سب...!!
مجھ سے بچھڑ کے وہ بھی، کہاں اب پہلے جیسا ہے...
پھیکے پڑ گئے کپڑے وپڑے،
آنکھیں شانکھیں،
زیور شیور سب...!!
دکھ کے چمن کے باسی ہیں، درد کے شہر کے بانی...
یہ محسن شحسن،
غالب شالب،
ساگر واگر سب...!!