کیا محبت کی کوئی حد ہوتی ہے؟؟ علامہ اقبال کا ایک شعر ہے کہ تیرے عشق کی انتہا چاہتا ہوں میری سادگی دیکھ میں کیا چاہتا ہوں اس شعر میں اقبال نے عشق کو لا محدود قرار دیا ہے اور عشق ہوتا ہی لامحدود ہے مگر محبت کے بارے میں کیا یہ کہا جا سکتا ہے؟ میری ذاتی رائے میں محبت نہ صرف محدود ہوتی ہے بلکہ جذبات کے حساب سے کم اور زیادہ بھی ہوتی رہتی ہے۔ تا ہم کسی بھی حالت میں یہ لامحدود نہیں قرار دی جا سکتی ہے۔ محبت انسان کو بہت سے لوگوں اور چیزوں سے ہوتی ہے اور جب محبت ہوتی ہے تو گمان یہ ہوتا ہے کہ یہ شخص یا یہ چیز ہماری زندگی ہے اور اس کے بنا ہمارا جینا ناممکن ہے اور اس کا اور ہمارا سانس کی ڈور کا ناتا ہے مگر جب یہ حادثہ ہوتا ہے تو انسان کچھ عرصہ تو خود ایسا محسوس کرتا ہے کہ جیسے منشیات کا عادی نشہ نہ ملنے پر ترستا ہے مگر یہ کیفیت وقتی ہوتی ہے اور انسان وقت کے ساتھ خود سنبھل جاتا ہے اور آخر اس وقت کو پچھتاتا ہے جب اس پر ایسی دعوانگی چھائی تھی اور اس کی کیفیت کا اظہار یہ شعر کرتا ہے اس سے بچھڑے تو مر جائیں گے کمال کا وہم تھا، بخار تک نہ ہوا