ایک بار حضرت عمر رضی اللہ عنہ کاشانۂ نبوت میں تشریف لے گئے، تو دیکھا کہ آپ چٹائی پر لیٹے ہوئے ہیں ، جس پر کوئی بستر نہیں ہے ۔ جسم مبارک پر تہبند کے سوا کچھ نہیں ، پہلو میں بدھیاں ( يعنى چٹائی کے نشان ) پڑ گئی ہیں، توشہ ٔخانہ میں مٹھی بھر جو کے سوا اورکچھ نہیں۔
( یہ منظر دیکھ کر عمر رضی اللہ عنہ کی ) آنکھوں سے بے ساختہ آنسو نکل آئے ۔
ارشاد ہوا کہ عمر رضی اللہ عنہ کیوں روتے ہو؟
عرض کیا ، کیوں نہ رؤں آپ ﷺ کی یہ حالت ہے ، اور قیصر و کسریٰ دنیا کے مزے اُڑا رہے ہیں ۔
فرمایا : کیا تمہیں یہ پسند نہیں کہ ہمارے لئے آخرت اور ان کے لئے دنیا ہو ۔
(مسلم)