پہلے شعور Ú©Û’ پردے اٹھتے ہیں ØŒ پھر آہستہ آہستہ لاشعور Ú©Û’ در وا ہوتے ہیں اور جب وہ آفاقی سطØ+پر پہنچ جاتا Ú¾Û’ تو ماوراء میں دیکھنے اور اسے جاننے لگتا Ú¾Û’ پھر وہ سلیمانی ٹوپی پہن کر بازاروں میں پھرتا Ú¾Û’ ØŒ دنیا Ú©Û’ ہنگاموں میں منزل منزل گھومتا Ú¾Û’ اور لوگ صرف ایک گمنام اور قناعت پسند آدمی Ú©Ùˆ جانتے ہیں ØŒ کیونکہ جو Ú©Ú†Ú¾ وہ دیکھتا Ú¾Û’ اور کوئی نہیں دیکھتا اور جو Ú©Ú†Ú¾ وہ جانتا Ú¾Û’ اور کوئی نہیں جانتا ØŒ اسطرØ+ Ú†Ù¾Ú©Û’ Ú†Ù¾Ú©Û’ وہ زندگی Ú©ÛŒ سچائی اور اصلیت Ú©ÛŒ کھوج میں لگا رہتا Ú¾Û’ اور اسی کھوج میں اسے سکون مل جاتا Ú¾Û’ ØŒ سکون Û” Û” جو دنیا Ú©ÛŒ تمام آفتوں Ú©Û’ مقابلے میں ڈھال Ú¾Û’ Û”

اداس نسلیں -عبداللہ Ø+سین